Daily Ausaf:
2025-09-18@15:57:04 GMT

ڈکی بھائی کی مقبولیت کو بڑا جھٹکا، نئی مشکل میں پھنس گئے

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

شام ادریس کی چونکا دینے والے انکشافات پر مبنی ویڈیو نے مشہور پاکستانی یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی کو نئی مشکل میں پھنسا دیا۔

پاکستانی یوٹیوب کمیونٹی میں کئی سالوں سے جاری تنازع شام ادریس اور ڈکی بھائی کے درمیان کشیدگی کا باعث رہا ہے، وہ تنازع حالیہ الزامات کے ساتھ دوبارہ سرخیوں میں آ گیا ہے۔

یہ تلخ دشمنی سات سال قبل اس وقت شروع ہوئی جب ڈکی بھائی نے شام ادریس کے ڈیلی ولاگز پر تنقید کی اور ان کی ازدواجی زندگی پر ذاتی حملے کیے۔ تاہم، اب شام ادریس کے حالیہ ویڈیو بیان نے معاملے کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔اپنی تازہ ترین ویڈیو میں شام ادریس نے ڈکی بھائی پر سنگین الزامات عائد کیے، جن میں کم معروف یوٹیوبرز کو ہراساں کرنا، دھمکیاں دینا اور یہاں تک کہ جسمانی تشدد کرنے کے دعوے شامل ہیں۔

شام نے دعویٰ کیا کہ وہی وہ شخص ہیں جنہوں نے ڈکی بھائی کے فیس بک پیج کو بند کروایا کیونکہ اس پر غیر اخلاقی مواد موجود تھا۔

انہوں نے اپنے دعوؤں کے حق میں کئی افراد کے بیانات بھی شامل کیے، جنہوں نے کہا کہ انہیں ڈکی بھائی کی جانب سے ہراساں کیا گیا، قانونی کارروائی کی دھمکیاں دی گئیں، اور یہاں تک کہ اغوا کی دھمکیاں بھی ملی ہیں۔

ان الزامات کے بعد ڈکی بھائی کی مقبولیت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ شام ادریس کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد ڈکی بھائی کے یوٹیوب سبسکرائبرز کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔یوٹیوب پر ڈکی بھائی کے سبسکرائبرز کی تعداد میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ اس صورتحال نے مداحوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے۔

سوشل میڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق ڈکی بھائی نے پچھلے تین ہفتوں میں تقریباً 2 لاکھ نوے ہزار سبسکرائبرز کھو دیے ہیں۔

ایسے میں سوشل میڈیا پر عوامی رائے تقسیم ہو چکی ہے۔ کچھ صارفین شام ادریس کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ کچھ اب بھی ڈکی بھائی کے حامی ہیں اور شام کے الزامات کو محض ایک ڈرامہ قرار دے رہے ہیں۔

شام ادریس اور ڈکی بھائی کی اس لڑائی نے پاکستانی یوٹیوب ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے، اور مداح ڈکی بھائی کے سبسکرائبرز کی تعداد پر نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ ان الزامات کا طویل مدتی اثر کیا ہوگا۔

جیسے جیسے صورتحال آگے بڑھے گی، یہ تنازعہ یوٹیوب کمیونٹی میں مواد تخلیق کرنے والوں کے رویے اور ان کی ذمہ داریوں کے حوالے سے مزید بحث و مباحثے کو جنم دے گا۔

اس بڑھتی کشیدگی میں ڈکی بھائی کو اپنے مداحوں کا اعتماد واپس حاصل کرنے کے لیے کوئی راستہ نکالنا ہوگا۔

کیا وہ شام ادریس کے الزامات کا جواب دیں گے؟ یا وہ خاموش رہ کر معاملے کو ختم ہونے کا انتظار کریں گے؟ مداح بے چینی سے دیکھ رہے ہیں کہ آگے کیا ہوگا۔

مشہور یوٹیوبر شام ادریس کی ڈکی بھائی کے ساتھ اپنی ماضی کی لڑائی کے بارے میں حیران کن تفصیلات پر ردعمل دیتے ہوئے کچھ لوگ شام ادریس کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ کچھ کا ماننا ہے کہ وہ صرف ڈرامہ کر رہے ہیں۔ اس صورتحال نے سوشل میڈیا کو دو گروہوں میں تقسیم کر دیا ہے، جہاں مداح یہ بحث کر رہے ہیں کہ اصل میں کون صحیح ہے اور کون غلط؟

شام ادریس نے ڈکی بھائی پر ہراسانی اور غیر اخلاقی رویے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان دونوں کی طویل عرصے سے جاری دشمنی ذاتی حملوں میں تبدیل ہوگئی تھی، جس کے دوران شام کی بیوی فراگی آن لائن بدسلوکی کا نشانہ بنی اور شام کے والد کے خلاف جھوٹے الزامات نے ان کے خاندان کو شدید ذہنی اذیت دی۔

شام نے کہا کہ وہ اس سب کو معاف کر کے آگے بڑھ گئے تھے، لیکن اب ان کا کہنا ہے کہ ڈکی بھائی نے دوبارہ چھوٹے یوٹیوبرز اور کم معروف کریئیٹرز کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: شام ادریس کی کر رہے ہیں دیا ہے

پڑھیں:

ٹرمپ مودی بھائی بھائی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نریندر مودی نے شنگھائی کانفرنس میں شرکت اور چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمر پیوٹن کے ساتھ سر جوڑ کر کانا پھونسی کرکے وہ مقاصد حاصل کر لیے جو پہلے ہی طے کر لیے گئے تھے۔ شنگھائی کانفرنس کے چند ہی دن بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے لب ولہجے پر ایک سو ڈگری کی تبدیلی کرکے بھارت اور نریندر مودی کے لیے شیریں بیانی شروع کر دی۔ ایکس پر اپنے پیغام میں صدر ٹرمپ نے ڈرانے دھمکانے کی زبان ترک کرکے بھارت کو امریکا کا دوست قرار دیتے ہوئے کہا وہ مودی سے بات چیت کے لیے تیار ہیں اور وہ دونوں ملکوں کے درمیان مجوزہ تجارتی معاہدے کو پایۂ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ جس کے جواب میں نریندر مودی نے بھی ایکس پر لکھا کہ بھارت اور امریکا فطری حلیف ہیں مجھے یقین ہے کہ ہماری تجارتی بات چیت ہند امریکا شراکت کے لامحدود امکانات سے استفادے کی راہ ہموار کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کے معاشی مشیر وی انتھانا گیشورن نے صاف لفظوں میں بتادیا کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں متبادل کرنسی بنانے میں بھارت کے ملوث ہونے کی قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔ بھارت ایسے کسی منصوبے پر غور نہیں کر رہا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے نریندر مودی پر مختلف اوقات میں جو فردِ جرم عائد کی تھیں ان میں ایک نکتہ یہ بھی تھا کہ بھارت ڈالر کے متبادل نظام قائم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ امریکی معاشی بالادستی کو چیلنج کرنے کے مترادف تھا۔ اب بھارت نے ایسی کسی منصوبے کا حصہ ہونے کی تردید کر دی۔ بھارت اور امریکا کے درمیان ٹیرف کے معاملے پر مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور کسی بھی وقت دونوں کے درمیان بریک تھرو کا امکان موجود ہے۔ اس طرح امریکا اور بھارت کے تعلقات کے درمیان عارضی اور وقتی بحران اب حل ہونے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جس پر یہی کہا جا سکتا ہے

تھی خبر گرم کہ غالب کے اُڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گئے تھے پہ تماشا نہ ہوا

امریکا اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بحرانی کیفیت پاکستان کے لیے مغرب کی سمت امکانات کی کھلنے والی واحد کھڑکی تھی جو اب ایک بار پھر بند ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ جس طرح پاکستان کے حکمران طبقات امریکا کی طرف سے بھارت کی کلائی مروڑے جانے پر جشن منارہے تھے اس کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں تھی سوائے اس کے امریکا ایک بار پھر کچھ عرصہ کے لیے پاکستان پر معاشی اور سیاسی طور پر مہربان رہے۔ معاشی طور پر اس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر دھول اْڑتی رہے اور اس میں قاتل مقتول جارح ومجروح کے چہرے پہچاننا اور نشاندہی ہونا ناممکن رہے۔ امریکا کے زیر اثر برادر وغیر برادر ملک پاکستان کی معاشی ضرورتوں کو قرض کی صورت میں دیکھتے رہیں۔ سیاسی ضرورت یہ ہے کہ مغربی ممالک اور جمہوری نظام کے لیے واچ ڈاگ کا کردار ادا کرنے والے مغربی ادارے پاکستان کے سیاسی نظام اور یہاں تنگ ہوتی ہوئی آزادیوں سے اسی طرح غافل رہیں جیسے کہ وہ بھارت کے ان معاملات سے قطعی لاتعلق ہیں۔ مصر میں تو ہم نے مغربی جمہوریت کے دعوؤں کا برہنہ اور بے گورو کفن لاش کو دیکھا تھا۔ جہاں تاریخ کے پہلے انتخابات میں پہلا منتخب نظام قائم ہوا مگر خطے میں اسرائیل کی سلامتی کے لیے قائم نظام کے لیے مستقبل بعید میں اْبھرنے والے خطرے کے خوف میں اس جمہوری نظام کا گلہ گھوٹ دیا گیا۔ ایک غیر منتخب نظام قائم ہوا اور نہ جمہوریت کے فروح کے قائم عالمی اداروں نے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا نہ ہی اس پر کوئی اختلافی آواز بلند کی۔ یوں مغربی نظام میں مرسی کا تختہ اْلٹنے کی مہم کے سیاسی پوسٹر بوائے محمد البرادی کی بھی پلٹ کر خبر نہ لی۔ محمد البرادی وہی ذات شریف ہیں جو عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے نمائندے کے طور پر عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کی تلاش کے نام پر روز بغداد میں دندناتے پھرتے تھے اور کبھی دوٹوک انداز میں یہ نہ کہہ سکے کہ عراق ایٹمی اور کیمیائی ہتھیار نہیں بنا رہا۔

بہرحال بھارت اور امریکا کے درمیان عارضی شنکر رنجی ختم ہونے کا امکان پیدا ہونے لگا ہے۔ اب بھارت کی بہت سی کج ادائیاں ماضی کی طرح ایک بار پھر ادائے دلبرانہ بن جائیں گی۔ لازمی بات ہے کہ پاکستان اس خانے میں ایک مخصوص مقام سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ صدر ٹرمپ نے بھارت کو اپنا فطری حلیف قرار دے کر نئی بات نہیں کی۔ دنیا میں اسرائیل اور بھارت دو ایسے ممالک ہیں جنہیں امریکا نے نائن الیون کے بعد اپنا اسٹرٹیجک پارٹنر قرار دے رکھا ہے۔ ایک اسٹرٹیجک پارٹنر اسرائیل کے لیے امریکا جس حد تک جا سکتا ہے اس کا مظاہرہ آج کل مشرق وسطیٰ میں ہو رہا ہے۔ اسی طرح چین کے ساتھ امریکا کی مخاصمت میں کمی کا کوئی امکان نہیں۔ آبادی اور رقبے کے لحاظ سے کم یا زیادہ بھارت ہی امریکا کی ضرورت پورا کر سکتا ہے۔ بھارت کا یہ پوٹینشل اسے امریکا کا فطری حلیف بنائے ہوئے ہے۔ بھارت امریکا کے لیے بروئے کار آنے کے لیے تیار ہے مگر وہ چین کے خلاف بے رحمی سے استعمال ہونے اور روس کے ساتھ امریکی ہدایات پر مبنی تعلقات کے قیام سے انکاری ہے۔ ان دونوں معاملات کا تعلق بھارت کے طویل المیعاد مقاصد سے ہے۔ اس عارضی ماحول میں پاکستان کے لیے مغرب میں جو وقتی گنجائش پیدا ہورہی تھی اب یہ سلسلہ رک سکتا ہے۔ پاکستان کے لیے کسی نئے انداز سے ڈومور کی گھنٹیاں بج سکتی ہیں۔ یہ ڈومور قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی بحالی کے نام پر بھی ہو سکتا ہے اور دہشت گردی کے خلاف آپریشن تیز کرنے کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
  • چترال: برساتی ریلے میں مسافر گاڑی پھنس گئی، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
  • ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے خواہشمند سرکاری ملازمین کی بڑی مشکل آسان
  • چین اور امریکہ کے اقتصادی اور تجارتی مذاکرات کے نتائج مشکل سے حاصل ہوئے ہیں، چینی میڈیا
  • غربت اور پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ
  • جب چاہا مرضی کی ترامیم کر لیں، سپریم کورٹ کے حکم پر کیوں نہ کیں: ہائیکورٹ
  • جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس
  • پاکستان مشکل وقت میں قطر کے ساتھ کھڑا ہے: وزیراعظم شہباز شریف
  • چیٹ جی پی ٹی مقبولیت کھو بیٹھا، امریکا اور برطانیہ میں گوگل جیمینائی ٹاپ پر
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی