وزیر خزانہ کی ایزی پیسہ کو پاکستان کا پہلا ڈیجیٹل بینک بننے پر مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پاکستان کے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے ڈیجیٹل بینکنگ لائسنس حاصل کرکے پاکستان کا پہلا ڈیجیٹل بینک بننے پر مبارکباد دی اور اسے پاکستان کے ڈیجیٹلائزیشن سفر میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک بورڈ کے چیئرمین عرفان وہاب خان اور ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک کے صدر اور سی ای او جہانزیب خان کی جانب سے دیئے گئے عشائیے میں کیا، جس میں وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک اور مشیر خزانہ خرم شہزاد سمیت حکومتی حکام کے علاوہ غیر ملکی سفیروں، معززین اور کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ تبدیلی ہمیں روایتی کیش لین دین سے ڈیجیٹل معیشت میں منتقل ہونے میں مدد دے گی۔ یہ محض آغاز ہے، اختتام نہیں۔ راست اور نادرا جیسے ڈیجیٹل ادارے ہماری ڈیجیٹل ترقی کے مراکز ہیں۔ ان تمام شعبوں کو جوڑنا اور مربوط کرنا پاکستان کے عوام کو بااختیار بنانے اور ملک بھر میں مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے نہایت ضروری ہے۔
عرفان وہاب خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پہلی موبائل منی سروس سے ملک کے پہلے ڈیجیٹل بینک بننے تک کا سفر غیرمعمولی ہے۔ یہ ڈیجیٹل بینکاری لائسنس ہمیں مالیاتی خدمات کو وسعت دینے اور لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے قابل بنائے گا۔ 50 ملین سے زائد رجسٹرڈ صارفین کے ساتھ ایک ڈیجیٹل بینک کی حیثیت سے ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک پاکستان بھر میں صارفین کو جدید اور آسان ڈیجیٹل مالیاتی خدمات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ایک ڈیجیٹل بینک کی حیثیت سے ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک ایک مستحکم، محفوظ اور آسان بینکاری خدمات فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ بہترین ڈیجیٹل فنانشل سلوشنز کے ساتھ بینک پاکستان میں کئی نئی سہولتیں متعارف کرا رہا ہے جن میں ڈیجیٹل ٹرم ڈپازٹس (ٹی ڈی آرز)، موبائل کے ذریعے ڈیجیٹل قرض ، ڈیجیٹل کرنٹ اور سیونگ اکاؤنٹس، ڈیجیٹل ویلتھ مینجمنٹ ٹولز، بین الاقوامی ترسیلات زر، کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز شامل ہیں۔ ان تمام پیشکوں تک رسائی ڈیجیٹل طور پر ہوگئی۔ ان شاندار پیشکشوں کا مقصد زیادہ سے زیادہ صارفین کی ڈیجیٹل بینکاری خدمات تک رسائی کو بڑھانا ہے۔
ایزی پیسہ کے 50 ملین رجسٹرڈ صارفین ہیں، جن میں ہر چار میں سے ایک بالغ پاکستانی شامل ہے، اور اس میں خواتین صارفین کی تعداد 31 فیصد ہے۔ 2024 میں ایزی پیسہ کے ذریعے 2.
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
’کرپٹو کڈنیپنگز‘، ڈیجیٹل کرنسی کا تاریک پہلو
دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی کی مقبولیت کے ساتھ ہی ایک خطرناک رجحان’ کرپٹو کڈنیپنگز‘ سامنے آیا ہے۔ اس میں مجرم افراد یا گروہ کرپٹو سرمایہ کاروں کو اغوا کر کے ان سے ڈیجیٹل اثاثے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کرپٹو کرنسیوں پر کوئی پابندی نہیں، اسٹیٹ بینک کی وضاحت
حال ہی میں نیویارک میں ایک واقعے میں، ایک کرپٹو سرمایہ کار کو 17 دن تک قید میں رکھ کر اس کے بٹ کوائن والٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔
اسی طرح فرانس میں بھی کرپٹو کاروباری افراد اور ان کے خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں اغوا اور تشدد کے واقعات شامل ہیں۔
بین الاقوامی نیوز پلیٹ فارم الجزیرہ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بھی ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ کراچی میں ایک کرپٹو تاجر کو اغوا کر کے اس سے 340,000 امریکی ڈالر مالیت کے ڈیجیٹل اثاثے چھین لیے گئے۔ تحقیقات کے دوران پولیس اہلکاروں کی ملوث ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کرپٹو سرمایہ کاروں کو اپنی آن لائن موجودگی محدود رکھنی چاہیے اور سیکیورٹی کے جدید طریقے اپنانے چاہئیں، جیسے کہ ملٹی سگنیچر یا کولڈ والٹس کا استعمال۔
یہ بھی پڑھیں:کیا پاکستان کرپٹو کرنسی میں واقعی بھارت کے مقابلے میں آگے نکل گیا ہے؟
اس کے علاوہ اپنی دولت کا دکھاوا کرنے سے گریز کرنا بھی ضروری ہے تاکہ مجرموں کی توجہ نہ مبذول ہو۔
کرپٹو کڈنیپنگز کا بڑھتا ہوا رجحان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی کے ساتھ ساتھ جسمانی سیکیورٹی کے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں، جن سے بچاؤ کے لیے محتاط رہنا ناگزیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اغوا الجزیرہ ڈیجیٹل کرنسی کرپٹو کڈنیپنگز کرپٹو کرنسی