WE News:
2025-06-10@20:37:57 GMT

قبائلی اضلاع میں بے روزگاری امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

قبائلی اضلاع میں بے روزگاری امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ

بدقسمتی سے ہمارے قبائلی نوجوان بے روزگاری کے ساتھ ساتھ بدامنی کی جنگ بھی لڑ رہے ہیں۔ ہمارے نوجوان نوکری کرنا چاہتے ہیں اور نوکری کی تلاش میں بھی ہیں، ڈگریاں بھی ان کے پاس موجود ہیں، لیکن روزگار نہیں ملتا۔

اب آپ خود بتائیں جب ہمارے ملک کے نوجوان بے روزگار ہوں گے تو کیا پھروہ غلط کاموں کی طرف مائل نہیں ہوں گے؟ ایسے میں تو وہ کسی شریر کے ہاتھوں کا آرام سے کھلونا بن سکتے ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ پاکستان ایک ترقی پزیرملک ہے، جو اب بھی عالمی دنیا میں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔  ایک ترقی پذیر ملک ہونے کے ساتھ جب بے روزگاری کے ساتھ بدامنی بھی شامل ہو جائے تو آپ اندازہ کریں پھر اس ملک کا مستقبل کیا ہوگا؟

بے روزگاری کا بد امنی کے ساتھ انتہائی گہرا تعلق ہے، کیوںکہ جب بے روزگاری ہوگی تو اس سے ہمارے نوجوان غیر مصروف رہیں گے، جس سے غربت جنم لیتی ہے اور جب غربت ہوگی تو انسان اپنا پیٹ بھرنے کے لیے کوئی بھی کام کرنے کو تیار ہوتا ہے اور پھر ایسے نوجوان بڑے آسانی سے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ برین واش بھی ہوسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ ہمارے نوجوانوں کا دماغ کچا ہوتا ہے، وہ ہر ایک سانچے میں ڈھل جاتے ہیں، اگر نوجوان بے روزگار ہوں گے تو وہ خود بخود بھی دہشتگردی، قتل وغارت، منشیات اور ڈکیتی میں ملوث ہوسکتے ہیں۔

بے روزگاری پاکستان کا بڑا مسئلہ بن چکا ہے، پاکستان کی بہت سی یونیورسٹیاں ہر سال ہزاروں نوجوان گریجویٹ تیار کرتی ہیں، لیکن یہی نوجوان اپنی ڈگری مکمل ہونے پر نوکری حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔

16  سال کی انتہائی مشکلات اور محنت کے بعد جب ماں باپ کی جمع پونجی سے ایک نوجوان لڑکا یا لڑکی کسی یونیورسٹی سے فارغ ہوتے ہیں اور اوپر سے نوکری کے لیے طویل انتظار کرنے کے بعد بھی نوکری نہ ملے تو پھر اس کے دل پر کیا گزرتی ہوگی؟ جبکہ مایوسی کے بعد جو اقدام متوقع ہیں، اس بارے ریاست کو ضرور سوچنا چاہیے۔

ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ ہمارے نوجوان بے روزگاری اور غربت سے تنگ آکر باہر ممالک جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ پھر جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ مال دار بھی ہو تو وہ کسی نہ کسی طریقے سے قانونی طور پر باہر چلے جاتے ہیں۔

مگر وہ نوجوان جن کے پاس پیسوں کی کمی ہو تو وہ غیر قانونی طور پر باہر ممالک جانے کی کوشش کرتے ہیں، یا تو وہ جانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور یا پھر عمر بھر کے لیے افسوس بھری زندگی گزارتے ہیں، کیونکہ راستے میں ان کو اتنی اذیت مل جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اب آپ بتائیں کہ ہمارے ملک میں غربت کا خاتمہ کیسے ہوگا، جب ہمارے ملک کے سرمایہ کار باہر کے پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، لیکن اپنے ملک میں کوئی بھی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں۔ہمارے ملک میں بالخصوص قبائلی اضلاع  میں بدامنی اتنی زیادہ ہے کہ نا تو اپنے اور نا ہی غیر ملکی یہاں سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں۔

آئے روز غیر ملکیوں کے ساتھ کوئی نہ کوئی حادثہ ہوتا رہتا ہے، اگر یہ سرمایہ کار ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کرتے تو اس سے نوجوانوں کو روزگار ملتا، سب کچھ اس کے برعکس ہو رہا ہے جو بالآخر بے روزگاری کی ایک اہم وجہ ہے۔

قبائلی اضلاع میں تعلیمی نظام وقت کی ضرورت کے مطابق بہتر نہیں ہوسکا۔  بہت سے ٹیکنیکل کالجز ہیں، جو طلبا کو تربیت دے رہے ہیں، تاہم یہ ٹریننگ مارکیٹ کے مطابق نہیں ہے۔

پرائمری سطح سے لے کر یونیورسٹی کے گریجویٹس تک کو مختلف ہنر سیکھانے چاہییں، خاص طور پر بنیادی توجہ نوجوانوں میں کاروباری صلاحیتوں اور خصوصیات کی تعمیر پر ہونی چاہیے۔

پاکستان میں تعلیم بنیادی مسائل میں سے ایک ہے، ایسی صلاحیتوں اور ڈگریوں کو پیدا کرے، جس سے انہیں ملازمت حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔ پاکستان کے حکمرانوں کو ہمارے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

پاکستان کی آبادی جس رفتار سے بڑھتی جا رہی ہے یہ انتہائی پریشان کن ہے۔ آبادی میں اس اضافے کے بہت سے محرکات ہیں، جب آبادی ذیادہ ہوگی تو نوکری ملنا بھی مشکل ہوگی۔

قبائلی اضلاع میں قدرتی وسائل کی بھرمار ہے، لیکن  تکنیکی اور پیشہ ورانہ محنت کی کمی کی وجہ سے ان وسائل کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

بے روزگاری کسی بھی معیشت کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے، سب سے پہلے مناسب معاشی منصوبہ بندی، طاقتور حکومتی پالیسیاں، اور ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا۔ تاکہ سرمایہ کار پاکستان آئیں اس طرح معمول کے مطابق ملازمتوں کی جگہیں پیدا ہوں گی۔ نوکریاں صرف میرٹ پر دی جائیں، مستحق افراد کو نوکری دی جائیں۔

حکومت کو چاہیے کہ سرمایہ کاروں کو فوائد فراہم کرے، تاکہ وہ قبائلی اضلاع میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کریں، حکومت اور عہدیداروں کو بھی نوجوانوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جہاں وہ تجربہ حاصل کرسکیں اور اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے اور چمکانے کے مواقع حاصل کریں۔

نوجوانوں کو اپنے اندر محنت کرنے کی خوبیاں پیدا کرنی چاہییں اور نتیجہ خیز کام کرنے کا جذبہ بھی پیدا کرنا چاہیے۔ کیونکہ ایسا سب کچھ کرنے سے ملک میں امن آئے گا اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سعیدہ سالارزئی

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نوجوان بے روزگار قبائلی اضلاع میں ہمارے نوجوان سرمایہ کاری بے روزگاری ہمارے ملک جاتے ہیں کے ساتھ ملک میں کے لیے

پڑھیں:

جتنا ریلیف دے سکتے تھے دے دیا، وزیرخزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بجٹ میں جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے، مہنگائی کی شرح ہمارے ہدف سے بھی کم رہی، ایف بی آر میں ٹرانسفارمیشن کی جا رہی ہے جو اہم ہے، تنخواہ دار طبقے کے لیے فارم بنایا جارہا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں میکرواکنامک استحکام آچکا ہے، اسٹرکچرل ریفارمز کہنا آسان ہے اور کرنا مشکل ہے، اسٹرکچرل ریفارمز کی بنیاد رکھی جا چکی ہے، بجٹ میں عوام کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ہم بار بار کہتے ہیں یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیراعظم نے عملدرآمد کمیٹی کی سربراہی مجھے دی ہے، ہم نے 5 سال کا منصوبہ دے دیا ہے، بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ آیا تو درآمدات کم کی گئیں، مشینری کی امپورٹ بڑھ رہی ہے جو مثبت ہے، گندم اور کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، بجٹ میں ہماری کوشش تھی سمت درست کریں۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح ہمارے ہدف سے بھی کم رہی، ایڈیشنل ٹیکسز کا حجم 200 سے 250 ارب روپے ہے، ضم اضلاع پر ٹیکس نہیں لگایا، سیلز ٹیکس میں 47 فیصد اضافہ ہوا، ایف بی آر میں ٹرانسفارمیشن کی جا رہی ہے جو اہم ہے، تنخواہ دار طبقے کیلئے فارم بنایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا لائف اسٹائل ڈیٹا ہمیشہ سے نادرا میں موجود ہے، شناختی کارڈ سے پتہ چل جاتا ہے ہم کتنا ٹیکس دیتے ہیں، میں اور وزیراعظم تنخواہ نہیں لیتے، اللہ کرے ہماری آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھتی رہے، ہمارے منرلز اینڈ مائننگ کے شعبے میں صلاحیت ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • جتنا ریلیف دے سکتے تھے دے دیا، وزیرخزانہ
  • نوجوان معاشی و سماجی مشکلات کے سبب بچے پیدا کرنے سے گریزاں، رپورٹ
  • بھارت سے پہلے بھی جھڑپ ہوتی رہی لیکن پہلی بار دنیا ہمارے ساتھ کھڑی ہوئی: مصدق ملک
  • پختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا، گورنر
  • تمام قبائل کو ریاست سے متحد ہوکر بات کرنی ہوگی، فیصل کریم کنڈی
  • خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا؛ فیصل کریم کنڈی
  • خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا، گورنر فیصل کنڈی
  •   خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب روپے پر شب خون مارا،فیصل کریم کنڈی
  • پاکستان کی آئی ایم ایف کی حالیہ قسط کے اجرا میں کس نے رکاوٹ ڈالی؟وزیرخزانہ نے  قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے بتا دیا
  • مودی سرکار منی پور میں امن برقرار رکھنے میں ناکام، پرتشدد احتجاج کے بعد انٹرنیٹ بند، کرفیو نافذ