WE News:
2025-07-27@05:55:35 GMT

قبائلی اضلاع میں بے روزگاری امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

قبائلی اضلاع میں بے روزگاری امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ

بدقسمتی سے ہمارے قبائلی نوجوان بے روزگاری کے ساتھ ساتھ بدامنی کی جنگ بھی لڑ رہے ہیں۔ ہمارے نوجوان نوکری کرنا چاہتے ہیں اور نوکری کی تلاش میں بھی ہیں، ڈگریاں بھی ان کے پاس موجود ہیں، لیکن روزگار نہیں ملتا۔

اب آپ خود بتائیں جب ہمارے ملک کے نوجوان بے روزگار ہوں گے تو کیا پھروہ غلط کاموں کی طرف مائل نہیں ہوں گے؟ ایسے میں تو وہ کسی شریر کے ہاتھوں کا آرام سے کھلونا بن سکتے ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ پاکستان ایک ترقی پزیرملک ہے، جو اب بھی عالمی دنیا میں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔  ایک ترقی پذیر ملک ہونے کے ساتھ جب بے روزگاری کے ساتھ بدامنی بھی شامل ہو جائے تو آپ اندازہ کریں پھر اس ملک کا مستقبل کیا ہوگا؟

بے روزگاری کا بد امنی کے ساتھ انتہائی گہرا تعلق ہے، کیوںکہ جب بے روزگاری ہوگی تو اس سے ہمارے نوجوان غیر مصروف رہیں گے، جس سے غربت جنم لیتی ہے اور جب غربت ہوگی تو انسان اپنا پیٹ بھرنے کے لیے کوئی بھی کام کرنے کو تیار ہوتا ہے اور پھر ایسے نوجوان بڑے آسانی سے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ برین واش بھی ہوسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ ہمارے نوجوانوں کا دماغ کچا ہوتا ہے، وہ ہر ایک سانچے میں ڈھل جاتے ہیں، اگر نوجوان بے روزگار ہوں گے تو وہ خود بخود بھی دہشتگردی، قتل وغارت، منشیات اور ڈکیتی میں ملوث ہوسکتے ہیں۔

بے روزگاری پاکستان کا بڑا مسئلہ بن چکا ہے، پاکستان کی بہت سی یونیورسٹیاں ہر سال ہزاروں نوجوان گریجویٹ تیار کرتی ہیں، لیکن یہی نوجوان اپنی ڈگری مکمل ہونے پر نوکری حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔

16  سال کی انتہائی مشکلات اور محنت کے بعد جب ماں باپ کی جمع پونجی سے ایک نوجوان لڑکا یا لڑکی کسی یونیورسٹی سے فارغ ہوتے ہیں اور اوپر سے نوکری کے لیے طویل انتظار کرنے کے بعد بھی نوکری نہ ملے تو پھر اس کے دل پر کیا گزرتی ہوگی؟ جبکہ مایوسی کے بعد جو اقدام متوقع ہیں، اس بارے ریاست کو ضرور سوچنا چاہیے۔

ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ ہمارے نوجوان بے روزگاری اور غربت سے تنگ آکر باہر ممالک جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ پھر جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ مال دار بھی ہو تو وہ کسی نہ کسی طریقے سے قانونی طور پر باہر چلے جاتے ہیں۔

مگر وہ نوجوان جن کے پاس پیسوں کی کمی ہو تو وہ غیر قانونی طور پر باہر ممالک جانے کی کوشش کرتے ہیں، یا تو وہ جانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور یا پھر عمر بھر کے لیے افسوس بھری زندگی گزارتے ہیں، کیونکہ راستے میں ان کو اتنی اذیت مل جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اب آپ بتائیں کہ ہمارے ملک میں غربت کا خاتمہ کیسے ہوگا، جب ہمارے ملک کے سرمایہ کار باہر کے پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، لیکن اپنے ملک میں کوئی بھی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں۔ہمارے ملک میں بالخصوص قبائلی اضلاع  میں بدامنی اتنی زیادہ ہے کہ نا تو اپنے اور نا ہی غیر ملکی یہاں سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں۔

آئے روز غیر ملکیوں کے ساتھ کوئی نہ کوئی حادثہ ہوتا رہتا ہے، اگر یہ سرمایہ کار ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کرتے تو اس سے نوجوانوں کو روزگار ملتا، سب کچھ اس کے برعکس ہو رہا ہے جو بالآخر بے روزگاری کی ایک اہم وجہ ہے۔

قبائلی اضلاع میں تعلیمی نظام وقت کی ضرورت کے مطابق بہتر نہیں ہوسکا۔  بہت سے ٹیکنیکل کالجز ہیں، جو طلبا کو تربیت دے رہے ہیں، تاہم یہ ٹریننگ مارکیٹ کے مطابق نہیں ہے۔

پرائمری سطح سے لے کر یونیورسٹی کے گریجویٹس تک کو مختلف ہنر سیکھانے چاہییں، خاص طور پر بنیادی توجہ نوجوانوں میں کاروباری صلاحیتوں اور خصوصیات کی تعمیر پر ہونی چاہیے۔

پاکستان میں تعلیم بنیادی مسائل میں سے ایک ہے، ایسی صلاحیتوں اور ڈگریوں کو پیدا کرے، جس سے انہیں ملازمت حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔ پاکستان کے حکمرانوں کو ہمارے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

پاکستان کی آبادی جس رفتار سے بڑھتی جا رہی ہے یہ انتہائی پریشان کن ہے۔ آبادی میں اس اضافے کے بہت سے محرکات ہیں، جب آبادی ذیادہ ہوگی تو نوکری ملنا بھی مشکل ہوگی۔

قبائلی اضلاع میں قدرتی وسائل کی بھرمار ہے، لیکن  تکنیکی اور پیشہ ورانہ محنت کی کمی کی وجہ سے ان وسائل کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

بے روزگاری کسی بھی معیشت کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے، سب سے پہلے مناسب معاشی منصوبہ بندی، طاقتور حکومتی پالیسیاں، اور ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا۔ تاکہ سرمایہ کار پاکستان آئیں اس طرح معمول کے مطابق ملازمتوں کی جگہیں پیدا ہوں گی۔ نوکریاں صرف میرٹ پر دی جائیں، مستحق افراد کو نوکری دی جائیں۔

حکومت کو چاہیے کہ سرمایہ کاروں کو فوائد فراہم کرے، تاکہ وہ قبائلی اضلاع میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کریں، حکومت اور عہدیداروں کو بھی نوجوانوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جہاں وہ تجربہ حاصل کرسکیں اور اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے اور چمکانے کے مواقع حاصل کریں۔

نوجوانوں کو اپنے اندر محنت کرنے کی خوبیاں پیدا کرنی چاہییں اور نتیجہ خیز کام کرنے کا جذبہ بھی پیدا کرنا چاہیے۔ کیونکہ ایسا سب کچھ کرنے سے ملک میں امن آئے گا اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سعیدہ سالارزئی

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نوجوان بے روزگار قبائلی اضلاع میں ہمارے نوجوان سرمایہ کاری بے روزگاری ہمارے ملک جاتے ہیں کے ساتھ ملک میں کے لیے

پڑھیں:

پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار، شہباز شریف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) اسلام آباد میں بدھ کے روز برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر شہباز شریف نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ لڑائی کے دوران کشیدگی کو کم کرنے میں برطانیہ کے کردار کو سراہا۔

ریڈیوپاکستان کے مطابق اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ "پاکستان تمام تصفیہ طلب معاملات پر بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار" ہے۔

پاکستان نے پہلے بھی بھارت کو کشمیر کے تنازعہ اور پانی کی تقسیم سمیت تمام متنازعہ مسائل کو حل کرنے کے لیے جامع مذاکرات کی دعوت دی تھی۔ تاہم بھارت نے ابھی تک اس کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔

پاکستانی وزیر اعظم نے برطانوی حکومت کی جانب سے برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازیں بحال کرنے کے فیصلے کا بھی خیرمقدم کیا اور ہائی کمشنر کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا، "یہ (فیصلہ) پاکستانی-برطانوی کمیونٹی کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے درمیان عوامی تبادلے کو بڑھانے میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔

(جاری ہے)

"

وزیر اعظم پاکستان نے کہا، "پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی برطانیہ کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے، جس کی اس وقت پاکستان کے پاس ماہانہ صدارت ہے۔" میریٹ نے وزیر اعظم شہباز کو اپنے حالیہ دورہ لندن کے بارے میں آگاہ کیا، جہاں انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کے حوالے سے وسیع مشاورت کی۔

سلامتی کونسل میں پاکستانی سفیر کا بھارت پر جوابی حملہ

بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے ایلچی عثمان جدون نے سرحد پار دہشت گردی سے متعلق بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "بھارت مظلوم بننے اور الزام تراشی کے تھکے ہوئے بیانیہ" کا سہارا لینے کے بجائے اب اپنا رویہ بدلے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ میں بھارتی سفیر پرواتھنی ہریش نے پاکستان پر "سرحد پار دہشت گردی پھیلانے" کا الزام لگایا تھا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کے نائب مستقل نمائندے عثمان جدون نے سکیورٹی کونسل کے 15 رکنی ادارے کو بتایا کہ اصل میں: "یہ بھارت ہے جو میرے ملک اور اس سے باہر بھی دہشت گردی کو فعال طور پر تعاون، مدد اور حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "گھمنڈ اور رعونت کے غلط احساس سے اندھے ہونے کے بجائے، مظلوم ہونے اور الزام تراشی کے اپنے تھکے ہوئے بیانیے کا سہارا لینے کے بجائے، بھارت کو سنجیدگی سے خود کا جائزہ لینا چاہیے۔ اپنے رویے میں تبدیلی لانی چاہیے اور تمام معاملات پر اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی تعمیل کرنی چاہیے۔"

عثمان جدون نے کہا کہ خاص طور پر افسوسناک بات یہ ہے کہ بھارتی سفیر نے منگل کے روز پاکستان کو اس وقت نشانہ بنایا، جب دن کے اوائل میں ہی کونسل نے اتفاق رائے سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں اور تنازعات کے پرامن حل، بین الاقوامی قانون کے احترام اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر موثر عمل درآمد کی ضرورت کی حمایت کی تھی۔

کشمیر پر 'بھارت کی خلاف ورزیاں'

پاکستانی ایلچی نے اپنی تقریر کے دوران اس بات پر زور دیا کہ "سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے پر بھارت کا غیر قانونی قبضہ ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "اقوام متحدہ کے چارٹر اور مبینہ طور پر تنازعات کے پرامن حل کے اصول کی پاسداری کا دعویٰ کرتے ہوئے، بھارت جموں و کشمیر کے تنازعے پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اس کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اس طرح اس نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے استعمال سے بھی منع کر رکھا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ستم ظریفی یہ ہے کہ بھارت، جو خود جموں و کشمیر کے تنازعے کو سلامتی کونسل میں لے کر آیا تھا، اس تنازعہ کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے کونسل کی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کرنے سے انکار کر رہا ہے۔"

جدون نے مزید کہا کہ "بھارت کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، جموں و کشمیر کے مقبوضہ علاقوں سے بھی باہر پھیلی ہوئی ہیں اور اقلیتوں کے ساتھ اس کا جو ہولناک سلوک ہے اسے بھی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا ہے۔

" بھارت کے چھ طیارے تباہ کرنے کا دعوی

پاکستانی سفیر نے اس موقع پر مئی کے اوائل میں بھارت کے حملے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جواب میں پاکستان اپنے دفاع کے حق کے تحت "مناسب لیکن نپی تلی جوابی کارروائی کی"۔ انہوں نے اس پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد خصوصی طور بھارت کے فوجی اہداف کو نشانہ بنانا تھا، جس کے نتیجے میں "دیگر اہم فوجی نقصانات کے علاوہ جارحیت میں حصہ لینے والے چھ بھارتی طیاروں کو مار گرایا گیا۔

"

جدون نے مندوبین کو بتایا، "پاکستان کی طاقت اور ذمہ دارانہ اندازِ فکر اور پھر امریکہ کی سہولت کاری کی وجہ سے اس دشمنی کا خاتمہ ہوا، جیسا کہ صبح امریکہ کے بیان میں بھی اس پر روشنی ڈالی گئی ہے۔"

بھارتی مندوب نے اس سے قبل کیا کہا تھا؟

منگل کے روز اقوام متحدہ میں بھارتی مندوب نے پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی پھیلانے کا الزام عائد کیا تھا اورپہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر بھارتی حملوں کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ اس نے "دہشت گردوں کے ٹھکانوں" کو ہی نشانہ بنایا۔

اور کہا کہ بھارت "اقوام متحدہ کی امن فوجوں میں سب سے بڑا حصہ دینے والا ملک ہے۔"

واضح رہے کہ بھارت متنازعہ خطہ کشمیر کو اپنا اٹوٹ حصہ بتاتا ہے اور پاکستان کے زیر انتظام علاقے پر بھی اپنا دعوی کرتا ہے۔

بھارتی مندوب ہریش نے پاکستان پر نکتہ چینی کرنے کے لیے بھارتی معیشت کی ترقی کو اجاگر کیا اور کہا بھارت ایک بڑی معیشت کے طور پر ابھر رہا ہے، جبکہ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض کی بنیاد پر ٹکا ہے۔

واضح رہے کہ 22 اپریل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد ایٹمی ہتھیاروں سے لیس بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم شروع ہو گیا تھا، کیونکہ نئی دہلی نے اس کا الزام اسلام آباد پر لگایا۔ تاہم پاکستان نے اس کی سختی سے تردید کی اور واقعے کے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم بھارت نے پاکستان پر حملہ کر دیا اور پھر چار روز ہ لڑائی کے بعد امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی نے لڑائی کا خاتمہ کیا۔

اس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید تعطل کا شاکر ہو گئے ہیں۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • کانگریس اور انڈیا الائنس دفعہ 370 کی بحالی پر بات کریں، وحید الرحمن پرہ
  • راولپنڈی میں بھی پسند کی شادی کرنے والی نوجوان لڑکی کو مبینہ طور پر جرگے کے فیصلے پر گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا
  • فرانس کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • فرانس کا تاریخی قدم، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • وزیراعظم ہاؤس میں جرگہ، میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں ضم شدہ اضلاع کا کوٹا بحال
  • وزیراعظم کا میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیز میں خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع کا کوٹہ بحال کرنے کا اعلان
  • میڈیکل کالجوں اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع  کے سٹوڈنٹس کے لئے پہلے مختص کوٹہ  بحال
  • خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے
  • وزیراعظم ہاوس میں جرگہ، میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں ضم شدہ اضلاع کا کوٹا بحال
  • پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار، شہباز شریف