مہنگی بجلی اور سولر صارفین کے لیے حکومت کی ناروا قیمتیں ناقابل برداشت ہوگئیں ہیں، صہیب عمار صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
جماعت اسلامی جنوبی پنجاب کے قائمقام صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ حکومت دھوکہ نہ دے بجلی سستی کرے، مہنگی بجلی کے خلاف جماعت اسلامی کے ملک گیر احتجاج کو حکومت وارننگ جانے، اگلے مرحلے میں عیاش اور بے حس حکمرانوں کو شدید عوامی ردعمل اور مزاحمت کا سامنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ صہیب عمار صدیقی قائم مقام امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب نے میڈیا سنٹر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ملک گیر احتجاج مہنگائی اور بجلی کے بلوں سے پریشان عوام کی ترجمانی ہے۔ مہنگی بجلی اور سولر صارفین کے لیے حکومت کی ناروا قیمتیں ناقابل برداشت ہوگئیں ہیں۔ آئی پی پیز کے اقدامات اور شرح سود میں کمی سے ہونے والی بچت کا براہ راست ریلیف بجلی، گیس، پٹرول اور ڈیزل استعمال کرنے والے صارفین کو ملنا چاہیے۔ صہیب عمار صدیقی نے کہا کہ حکومت دھوکہ نہ دے بجلی سستی کرے، مہنگی بجلی کے خلاف جماعت اسلامی کے ملک گیر احتجاج کو حکومت وارننگ جانے، اگلے مرحلے میں عیاش اور بے حس حکمرانوں کو شدید عوامی ردعمل اور مزاحمت کا سامنا ہوگا۔بحافظ نعیم الرحمن امیر جماعت اسلامی پاکستان کی اپیل پر مہنگی بجلی اور آئی پی پیز مافیا کے خلاف پورے ملک اور بالخصوص جنوبی پنجاب کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں دھرنے اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی مہنگی بجلی
پڑھیں:
پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق
گزشتہ روز علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کرگئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ حکام نے مجھے پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی اور مجھے اپنے گھر کے اندر بند رکھا گیا۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے ایکس پر لکھا کہ میں یہ دکھ اور تکلیف الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا کہ حکام نے پروفیسر بٹ کے اہل خانہ کو ان کی نماز جنازہ جلدی ختم کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا "مجھے اپنے گھر کے اندر بند کر دیا گیا اور ان کے آخری سفر میں جنازہ کے ساتھ چلنے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا"۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں نے پروفیسر بٹ کے ساتھ 35 برس دوستی اور رہنمائی کے گزارے ہیں اور ہماری دوستی 35 برس پر محیط تھی اور بہت سے افراد تھے جو ان کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے لئے بے چین تھے۔ ان کے جنازہ میں شرکت کی اجازت نہ دینا اور آخری الوداعی سے بھی محروم رکھنا ناقابل برداشت ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کر گئے۔ پروفیسر بٹ کئی دہائیوں تک کشمیر کی علیحدگی پسند سیاست میں متحرک رہے۔
پروفیسر بٹ کے انتقال پر جموں و کشمیر کے سیاسی، سماجی اور علحیدگی پسند رہنماؤں نے گہرے دکھ اور صدمہ کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے پروفیسر بٹ کی وفات پر ایکس پر اپنا تعزیتی پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے سینیئر کشمیری سیاسی رہنما اور ماہر تعلیم پروفیسر بٹ کے انتقال کی خبر سن کر دکھ ہوا، ہمارے سیاسی نظریات ایک دوسرے سے الگ تھے لیکن میں انہیں ہمیشہ ایک انتہائی معزز انسان کے طور پر یاد رکھوں گا۔