Daily Mumtaz:
2025-07-26@10:17:13 GMT

جوڈیشل کمیشن نے 10 ایڈیشنل ججز تعینات کرنے کی منظوری دے دی

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

جوڈیشل کمیشن نے 10 ایڈیشنل ججز تعینات کرنے کی منظوری دے دی

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے پشاور ہائی کورٹ کے لیے 10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔

رپورٹ کے مطابق عدالتوں میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس ہوا۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں پشاورہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے معاملے پر تفصیلی غور کیا گیا، اجلاس میں 9 ایڈیشنل ججز کی تعیناتیوں کیلئے 40 نام زیر غور تھے۔

ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے پشاور ہائی کورٹ کے لیے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری دے دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز فرح جمشید ، انعام اللہ خان، قاضی جواد احسان اللہ کو ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی منظوری دی گئی، اس کے علاوہ جوڈیشل کمیشن نے مدثر امیر ، ثابت اللہ، اورنگزیب کو بھی ایڈیشنل جج لگانے کی منظوری دے دی۔

اجلاس میں عبد الفیاض ، صلاح الدین ، صادق علی ، طارق آفریدی، اورنگزیب خان کو ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 9 ایڈیشنل ججز کی تعیناتیوں کا ایجنڈا زیر غور تھا، زرائع کے مطابق اجلاس کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے 10 ایڈیشنل ججز کا مطالبہ کیا۔

زرائع جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے اجلاس میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ مجھے دسواں جج بھی چاہیے، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی رائے سے اتفاق کیا۔

ذرائع کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کیلئے 10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتیاں اکثریت سے ہوئیں، جوڈیشل کمیشن اجلاس میں اقلیتی رائے رکھنے والے ممبران نے کہا کہ 9 ایڈیشنل ججز کی تعیناتیوں کا ایجنڈا جاری کیا گیا، 9 کے بجائے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری نہ دی جائے۔

بعد ازاں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، اس میں کہا گیا کہ پشاور ہائیکورٹ کیلئے 10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کی منظوری دی گئی۔

اس میں بتایا گیا کہ پشاور ہائیکورٹ کیلئے 10 ایڈیشنل ججز میں 2 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور 8 وکلا کے ناموں کی منظوری دی گئی، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز فرح جمشید اور انعام اللہ خان کی منظوری دی گئی۔

اعلامیے کے مطابق محمد طارق آفریدی ، عبدالفیاض، سبط اللہ خان،صلاح الدین،صادق علی, مدثر امیر ،محمد اورنگزیب اور قاضی جواد احسان اللہ کے ناموں کی منظوری دی گئی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن ا ف پاکستان ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کی منظوری دی گئی پشاور ہائی کورٹ کی منظوری دے دی ایڈیشنل جج اجلاس میں کے مطابق چیف جسٹس کورٹ کی

پڑھیں:

مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں

بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔

مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔

مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔

بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔

الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔

مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔

مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔

عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایف آئی اے کا سندھ اور بلوچستان میں غیرقانونی منی ایکسچینج کے خلاف کریک ڈان شروع کرنے کا فیصلہ
  • سندھ اور بلوچستان میں غیرقانونی منی ایکسچینج کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ
  • سستے گھروں کی تعمیر کے لیے  سکیم کی منظوری   
  • وال مارٹ کا نیا اے آئی منصوبہ، خریداروں اور ملازمین کے لیے ‘سپر ایجنٹس’ تعینات کرنے کا اعلان
  • پاکستان کے پہلے اسکلز امپیکٹ بانڈ کی منظوری، نوجوانوں کے لیے روزگار اور سرمایہ کاری کے نئے امکانات روشن
  • یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • ڈھاکا: محسن نقوی کی زیر صدارت اے سی سی اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • مسابقتی کمیشن کا 68 ارب روپے کے جرمانے ریکور نہ کرنے کا انکشاف 
  • مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں