8 فروری کو احتجاج کا اعلان: رانا ثنااللہ کی پی ٹی آئی کو وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے پی ٹی آئی کو وارننگ دی کہ آٹھ فروری کو 26 نومبر جیسا راستہ اختیار کیا تو پہلے سے زیادہ سخت ردعمل آئے گا۔
تفصیلات کے مطابق مشیر وزیراعظم رانا ثنااللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی پارلیمانی جمہوری نظام سےناواقف ہے، پی ٹی آئی عوام میں روٹس رکھتی ہے، جسےتسلیم کرتاہوں لیکن پی ٹی آئی کی بری بات ہے کہ دوسری جماعت کی موجودگی تسلیم نہیں کرتی۔رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی دوسری بری بات ہےکہ ڈائیلاگ پریقین نہیں رکھتی، سیاسی جماعتیں جب بھی ڈائیلاگ کرتی ہے بڑے مسائل حل ہو جاتے ہیں، میری نظرمیں سیاسی طاقتوں کوہمیشہ ڈائیلاگ کاراستہ اپنانا چاہیے پی ٹی آئی رہنماوں کے بیانات کے حوالے سے انھوں نے کہ نواز شریف کو مذاکرات سبوتاژ کرانے کی کیا ضرورت ہے، نواز شریف کی ہدایت نہیں ہوتی تو ہم مذاکرات کیسے کرسکتے تھے، پی ٹی آئی کیساتھ جومذاکرات ہوئے نواز شریف کی منظوری سے ہوئے۔سیاسی مشیر کا بتانا تھا کہ نواز شریف نے کہا تھا ساتھ نہیں بیٹھیں گے تو ملک بحرانوں سے نہیں نکل سکتا، پی ٹی آئی کی مرضی کے بغیر پریس کانفرنس کرلی تواس پر مذاکرات سے کیوں بھاگے۔ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتاہوں کوئی چھاپہ نہیں مارا گیا لیکن پھر بھی میٹنگ میں اس پربات کرلیتے، کمیٹی سے پوچھ کر تو کسی نے چھاپہ نہیں مارا ہوگا، میٹنگ میں صورتحال سامنے لاتے، مذاکرات سے بھاگنے کیلئے بہانہ تو نہیں کرنا چاہیے۔رانا ثنااللہ نے مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ ایسا نہیں تھا کہ ہم پی ٹی آئی کو صاف جواب دینے جارہے تھے، ہم پی ٹی آئی کو متبادل جواب دینے جارہے تھے، صاف انکار نہیں کر رہے تھے، ساری بات پی ٹی آئی کی مان لی جائے تو یہ معاہدہ یا سمجھوتہ تو نہیں ہوتا ، پی ٹی آئی کو مذاکرات کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے تھا، حل تلاش کیا جاسکتا تھا۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے سب کو ساتھ ملانا ہے تو ہمیں بھی ساتھ ملالیں، پی ٹی آئی آئے اور ہم سے بات کرے، احتجاج کا طریقہ کار بتائے، اگر احتجاج کی آڑمیں تشدد حکومت کو سختی کرنے کا جواز دیتا ہے۔وزیراعظم کے مشیر نے خبردار کیا کہ کسی بھی جمہوری حکومت میں احتجاج کی ایک حد ہوتی ہے، پی ٹی آئی تشدد کا راستہ اپناتی ہے تو حکومت کو سختی کرنے کا جواز دے گی، اگر 8 فروری کو پی ٹی آئی 26 نومبر جیسا راستہ اختیار کرتی ہے تو آگے سے بھی ردعمل آئے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
طالبان کا مغرب نواز شہریوں کیلیے عام معافی کا اعلان؛ افغانستان واپس آنے کی دعوت
افغانستان میں طالبان حکومت نے عید الاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کردیا ہے
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیراعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کے لیے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا، ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ مزید برآں انھوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنے والے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔
وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہوگا جنہوں نے آنے والے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔
عام معافی کا اعلان عید الاضحیٰ کے موقع پر ایسے وقت میں کیا گیا جب کئی افغان بیرونِ ملک پناہ گزین یا مہاجر کے طور پر رہ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔
Post Views: 5