وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے پی ٹی آئی کو وارننگ دی کہ آٹھ فروری کو 26 نومبر جیسا راستہ اختیار کیا تو پہلے سے زیادہ سخت ردعمل آئے گا۔

تفصیلات کے مطابق مشیر وزیراعظم رانا ثنااللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی پارلیمانی جمہوری نظام سےناواقف ہے، پی ٹی آئی عوام میں روٹس رکھتی ہے، جسےتسلیم کرتاہوں لیکن پی ٹی آئی کی بری بات ہے کہ دوسری جماعت کی موجودگی تسلیم نہیں کرتی۔رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی دوسری بری بات ہےکہ ڈائیلاگ پریقین نہیں رکھتی، سیاسی جماعتیں جب بھی ڈائیلاگ کرتی ہے بڑے مسائل حل ہو جاتے ہیں، میری نظرمیں سیاسی طاقتوں کوہمیشہ ڈائیلاگ کاراستہ اپنانا چاہیے پی ٹی آئی رہنماوں کے بیانات کے حوالے سے انھوں نے کہ نواز شریف کو مذاکرات سبوتاژ کرانے کی کیا ضرورت ہے، نواز شریف کی ہدایت نہیں ہوتی تو ہم مذاکرات کیسے کرسکتے تھے، پی ٹی آئی کیساتھ جومذاکرات ہوئے نواز شریف کی منظوری سے ہوئے۔سیاسی مشیر کا بتانا تھا کہ نواز شریف نے کہا تھا ساتھ نہیں بیٹھیں گے تو ملک بحرانوں سے نہیں نکل سکتا، پی ٹی آئی کی مرضی کے بغیر پریس کانفرنس کرلی تواس پر مذاکرات سے کیوں بھاگے۔ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتاہوں کوئی چھاپہ نہیں مارا گیا لیکن پھر بھی میٹنگ میں اس پربات کرلیتے، کمیٹی سے پوچھ کر تو کسی نے چھاپہ نہیں مارا ہوگا، میٹنگ میں صورتحال سامنے لاتے، مذاکرات سے بھاگنے کیلئے بہانہ تو نہیں کرنا چاہیے۔رانا ثنااللہ نے مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ ایسا نہیں تھا کہ ہم پی ٹی آئی کو صاف جواب دینے جارہے تھے، ہم پی ٹی آئی کو متبادل جواب دینے جارہے تھے، صاف انکار نہیں کر رہے تھے، ساری بات پی ٹی آئی کی مان لی جائے تو یہ معاہدہ یا سمجھوتہ تو نہیں ہوتا ، پی ٹی آئی کو مذاکرات کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے تھا، حل تلاش کیا جاسکتا تھا۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے سب کو ساتھ ملانا ہے تو ہمیں بھی ساتھ ملالیں، پی ٹی آئی آئے اور ہم سے بات کرے، احتجاج کا طریقہ کار بتائے، اگر احتجاج کی آڑمیں تشدد حکومت کو سختی کرنے کا جواز دیتا ہے۔وزیراعظم کے مشیر نے خبردار کیا کہ کسی بھی جمہوری حکومت میں احتجاج کی ایک حد ہوتی ہے، پی ٹی آئی تشدد کا راستہ اپناتی ہے تو حکومت کو سختی کرنے کا جواز دے گی، اگر 8 فروری کو پی ٹی آئی 26 نومبر جیسا راستہ اختیار کرتی ہے تو آگے سے بھی ردعمل آئے گا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

نواز شریف کا فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ

ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کل پاکستان پہنچیں گے، قائد مسلم لیگ نون نے ہنگامی طور پر وزیراعظم کو 25 اپریل کو اہم معاملے پر بریفنگ کے لئے جاتی امرا بھی بلا لیا۔ اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ نون کے صدر و سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے فوری طور پر پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کل پاکستان پہنچیں گے، نواز شریف نے ہنگامی طور پر شہباز شریف کو 25 اپریل کو اہم معاملے پر بریفنگ کے لئے جاتی امرا بھی بلا لیا۔ بتایا گیا ہے کہ قائد نون لیگ نواز شریف جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو مسلم لیگ نون کے سینئر راہنماؤں سے اہم ملاقاتیں بھی کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم شہباز شریف کا نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان
  • امن اور مکالمہ ہماری ترجیح  ، قومی سلامتی یا وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،امیر مقام
  •  سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کے اعلان کیخلاف سیاسی رہنما اور قانونی ماہرین یک زبان
  • نواز شریف کا فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ
  • پنجاب اسمبلی: گندم کی قیمت کا اعلان نہ ہونے پر اپوزیشن کا احتجاج: چھوٹے کسانوں کو تحفظ دینگے، حکومت
  • نواز شریف اور شہباز شریف ماحول خراب کرنے والوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن
  • دریائے سندھ پر 6 کینالز کا معاملہ، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو سمیت دیگر سے رابطہ
  • رانا ثنااللہ کے کنیالز معاملے ایاز لطیف پلیجو اور سید زین شاہ سے رابطے ؛ مذاکرات کی پیشکش
  • ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
  • لیگی وزرا بیان بازی کر رہے ہیں، نواز اور شہباز اپنے لوگوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن