نئی سعودی ائرلائن ’’فلائی ادیل‘‘کا پاکستان کیلیے فلائٹ آپریشن شروع
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کراچی:سعودی عرب کی نئی ایئرلائن فلائی ادیل نے پاکستان کے لیے فضائی سروس کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے، جس کے تحت پہلی پرواز کراچی پہنچ گئی۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی(پی اے اے) کے مطابق فلائی ادیل کی پہلی پرواز (F-3166) ہفتے کی صبح 8 بج کر 4 منٹ پر جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ کر گئی۔ اس موقع پر ایئرلائن کے طیارے کو روایتی واٹر سلوٹ دے کر خوش آمدید کہا گیا۔
واضح رہے کہ فلائی ادیل سعودی عرب کی ایک معروف اور کم لاگت ایئرلائن ہے، جو مسافروں کو سستی اور معیاری سفری سہولیات فراہم کرنے کے لیے مشہور ہے۔ پاکستان کے لیے فلائٹ آپریشن کا آغاز دونوں ممالک کے درمیان فضائی روابط کو مزید مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر کراچی کے لیے پروازیں شروع کی گئی ہیں تاہم مستقبل میں اسلام آباد، لاہور اور دیگر شہروں کے لیے بھی سروس میں توسیع کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کو ایرانی حملوں کیلیے فضائی حدود استعمال نہ کرنے دی جائے، عراق کا امریکا سے مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بغداد: عراق نے امریکا سے باضابطہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی طیاروں کو ایرانی سرزمین پر حملوں کے لیے عراقی فضائی حدود استعمال کرنے سے روکے، عراقی حکومت نے یہ درخواست امریکا اور عراق کے درمیان طے شدہ اسٹریٹجک فریم ورک معاہدے کے تحت کی ہے، جس کے مطابق امریکا پر لازم ہے کہ وہ عراق کی خودمختاری اور فضائی سالمیت کا احترام کرے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق عراق نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد کی قیادت کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھائے اور عراق کی خودمختاری کو پامال کرنے والے کسی بھی اقدام کی روک تھام کرے۔
عراقی ذرائع نے واضح کیا کہ امریکا کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے عراقی فضائی حدود کے ممکنہ استعمال کو فوری طور پر روکے کیونکہ یہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ عراق کی سلامتی کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔
عراقی حکومت کی جانب سے امریکی انتظامیہ کو بھیجے گئے اس پیغام کو اہم سفارتی اقدام قرار دیا جا رہا ہے، جو عراق کے قومی مفادات اور خودمختاری کے دفاع کے لیے ایک سنجیدہ کوشش ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے گزشتہ جمعہ کو علی الصبح ایران پر متعدد فضائی حملے کیے، جن میں ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام سے وابستہ تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں ایرانی فوج کے سینیئر افسران، سائنس دان اور دیگر عملہ شہید ہوگیا۔
ایران کے اقوامِ متحدہ میں نمائندے کے مطابق اب تک ان اسرائیلی حملوں میں کم از کم 78 افراد شہید جبکہ 320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، حملوں کی یہ لہر ابھی جاری ہے اور ایران نے اپنے دفاع کے لیے جوابی اقدامات کی دھمکی دی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر ان حملوں کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں شدید کشیدگی دیکھی جا رہی ہے، اقوام متحدہ، یورپی یونین، اور کئی علاقائی ممالک نے اسرائیل کے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔