کراچی، فائرنگ سے سابق نگراں وزیرِاعلیٰ مقبول باقر کے سیکیورٹی انچارج زخمی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ پولیس افسر کی حالت بہتر ہونے کے بعد ان سے بیان لیا جائے گا، واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے سائٹ ایریا نورس چورنگی کے قریب فائرنگ سے سابق نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کا سیکیورٹی انچارج زخمی ہو گیا۔ پولیس کے مطابق نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے پولیس افسر محمد حنیف زخمی ہوا ہے، واقعہ کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ ملزمان نے پولیس افسر کو موٹر سائیکل سے ٹکر مار کر گرایا، پولیس افسر نے فائرنگ کرنا چاہی تو ملزمان نے انہیں گولی مار دی۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے پولیس افسر پر 2 فائر کیے تھے، ایک گولی ان کے پیٹ میں لگی تھی، جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے 2 خول ملے ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ واقعہ ڈکیتی مزاحت نہیں بلکہ ذاتی جھگڑے کا لگتا ہے، پولیس افسر محمد حنیف سول اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس افسر کی حالت بہتر ہونے کے بعد ان سے بیان لیا جائے گا، واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے۔ واضح رہے کہ زخمی افسر سابق نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کا سیکیورٹی انچارج ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پولیس افسر کہنا ہے کہ
پڑھیں:
بنوں میں گھات لگائے ملزمان کی فائرنگ سے وکیل جاں بحق
پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں کے مصروف تجارتی مرکز نظیم بازار میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں قانون دان طفیل خان ایڈووکیٹ جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں طفیل خان شدید زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ جانبر نہ ہو سکے۔ واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور علاقے کی ناکا بندی کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ واقعے کے بعد وکلا برادری اور شہری حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پولیس نے اس واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دینے کے امکانات کو بھی خارج نہیں کیا۔