سندھ، بلوچستان اور لاہورہائیکورٹ سے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کراچی: سندھ، بلوچستان اور لاہور ہائی کورٹ سے 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کردیا گیا۔ وفاقی وزارت قانون و انصاف نے ججز کے تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سے جسٹس خادم حسین سومرو ،بلوچستان ہائی کورٹ سے جسٹس محمد آصف اور لاہور ہائی کورٹ سے جسٹس سرفراز ڈوگر کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کیا گیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد وزارت قانون و انصاف نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے اور نہ چیف جسٹس بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی تین سینئر ججز میں سے چیف جسٹس بنایا جائے۔
صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان، سندھ، لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے خط لکھا تھا، خط لکھنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور ثمن رفعت امتیاز شامل تھے۔
عدالتی ذرائع کے مطابق جسٹس میاں گل حسین اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر خط لکھنے والے ججز میں شامل نہیں تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ اسلام ا باد ہائی ہائی کورٹ سے چیف جسٹس
پڑھیں:
ہائیکورٹ کا تاریخ ساز فیصلہ، گریڈ 20 اور 21 کے افسران سے گاڑیاں واپس لینے کا حکم
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے لاہور ہائیکورٹ کی 150 سالہ تاریخ میں پہلی بار سرکاری اخراجات میں نمایاں کمی کا تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے عدالتی نظام میں مالیاتی نظم و ضبط کی نئی مثال قائم کر دی۔
نجی ٹی وی دنیانیوزکے مطابق اس انقلابی فیصلے کے تحت گریڈ 20 اور 21 کے افسران سے سرکاری گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی اور ان کی جگہ انہیں پٹرول اور مرمت کے لیے ماہانہ فکس الاؤنس دیا جائے گا، اس مقصد کے لیے باقاعدہ مونوٹائزیشن پالیسی کا اجرا کر دیا گیا ہے جس کا نوٹیفکیشن چیف جسٹس عالیہ نیلم کی منظوری کے بعد جاری کیا گیا۔
پالیسی کے مطابق گریڈ 20 کے افسران کو ماہانہ 65960 روپے، گریڈ 21 کے افسران کو ماہانہ 77430 روپے پٹرول اور گاڑیوں کی مرمت کے مد میں دیئے جائیں گے جبکہ گریڈ 19 کے افسران کے لیے الاؤنس سے متعلق فیصلہ فنانس ڈیپارٹمنٹ کی مشاورت سے کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اس اقدام سے ہر ماہ لاکھوں روپے کی بچت ممکن ہوگی جو پہلے سرکاری گاڑیوں کے ایندھن اور مرمت پر خرچ ہو رہے تھے۔
مزید برآں پانچ سال تک خدمات انجام دینے والے نائب قاصد کو موٹر سائیکل اور 50 لٹر پٹرول فراہم کرنے کی پالیسی پر بھی نظر ثانی کا امکان ہے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نہ صرف سائلین کو بروقت انصاف کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں بلکہ انتظامی اصلاحات کے ذریعے عدالتی نظام میں شفافیت اور کفایت شعاری کو بھی فروغ دے رہی ہیں۔
وکلا برادری نے بھی چیف جسٹس کے اس اقدام کو سراہا ہے، سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ چوہدری نصیر کمبوہ کا کہنا تھا کہ یہ قدم قومی خزانے پر بوجھ کم کرنے کے ساتھ ساتھ انصاف کی فوری فراہمی کی طرف عملی پیش رفت ہے۔
سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے اس فیصلے کو ملکی معاشی حالات کے تناظر میں بہترین انتظامی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ دیگر اداروں کو بھی اس سے سبق لینا چاہیے۔
پاکستان کو FATF میں سفارتی فتح کیسے ملی ،عالمی برادری نےبھارتی پراپیگنڈےپر کیوں توجہ نہیں دی۔۔۔؟اہم تفصیلات جانیے
مزید :