اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے مطالبے کے باوجود 3 صوبوں کے 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کر دیا گیا۔

وفاقی وزارت برائے قانون و انصاف نے صدر مملکت آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد ججز کے تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ سے ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائیکورٹ سے جبکہ جسٹس محمد آصف کا بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ  میں تبادلہ کر دیا گیا ہے۔

وفاقی وزارت برائے قانون و انصاف کے نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس محمد آصف کو 20 جنوری 2025 کو بلوچستان ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

واضح رہے کہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے اسلام آباد ہائیوکورٹ میں ججز کا تبادلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو اس بات پر تحفظات ہیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس کسی دوسری ہائیکورٹ سے تعینات نہ کر دیا جائے۔

خط کے اہم نکات:

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط ارسال کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کسی دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے اور نہ ہی چیف جسٹس بنایا جائے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 سینیئر ججوں میں سے ہی کسی کو چیف جسٹس عدالت عالیہ بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں ایک اور بحران؟ دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا یحییٰ آفریدی کو خط

خط لکھنے والے ججوں میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔

Chief Justice of Pakistan L… by Muhammad Nisar Khan Soduzai

ججوں نے خط میں لکھا کہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے دستخط کنندہ ججز آپ کو یہ خط لکھ رہے ہیں کیونکہ میڈیا میں بڑے پیمانے پر رپورٹ ہونے والی خبروں اور بار ایسوسی ایشنز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں لایا جارہا ہے، اس کے بعد ان کو چیف جسٹس بنانے کے لیے غور کیا جائےگا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ مزید یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سندھ ہائی کورٹ کے ایک اور جج کو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں منتقلی کے لیے تجویز کیا جا سکتا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اس پیشرفت نے عدلیہ کے آزادانہ کام کرنے اور انصاف کے اصولوں پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عدلیہ کی آزادی اور شفافیت کو برقرار رکھیں۔ کسی بھی عدالت کے چیف جسٹس کی تقرری اس کے اپنے دائرہ اختیار کے اندرونی نظام اور اصولوں کے مطابق ہونی چاہیے، نہ کہ بیرونی دباؤ یا منتقلی کی بنیاد پر ایسا ہو۔

خط میں ججوں نے کہا ہے کہ ہم یہ بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ججوں کی منتقلی کا ایسا طریقہ کار عدلیہ کے بنیادی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا اور یہ عدالتی ادارے کی آزادی کو متاثر کرسکتا ہے۔

خط میں چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ اس معاملے کو اصولی اور شفاف انداز میں دیکھا جائے گا تاکہ عدلیہ کی خودمختاری اور عوام کا اس پر اعتماد برقرار رہے۔

خط کے متن میں درج ہے کہ ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ اس معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لیں اور اس پر ضروری کارروائی کریں تاکہ عدلیہ کی خودمختاری کو برقرار رکھا جا سکے۔ امید ہے کہ آپ اس معاملے کو اعلیٰ عدالتی فورمز پر لے کر جائیں گے تاکہ اس پر کھلی اور شفاف بحث ہوسکے اور عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں ہائیکورٹ ججز کا خط: پی ٹی آئی کا لارجر بینچ کی تشکیل پر اعتراض، فل کورٹ کا مطالبہ

واضح رہے کہ ہائیکورٹ ججوں کی جانب سے خط کی کاپی صدر مملکت سمیت سندھ اور لاہورہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کو بھی ارسال کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ کے اسلام ا باد ہائی اسلام آباد ہائی کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ سے ہائی کورٹ کے مطابق عدلیہ کی چیف جسٹس ہے کہ ہم کورٹ کے کورٹ سے یہ بھی ہیں کہ ججز کا کر دیا

پڑھیں:

جسٹس منصور علی شاہ نے بطور قائم مقام چیف جسٹس پاکستان ذمہ داریاں سنبھال لیں

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ حلف برداری کی پُروقار تقریب لاہور میں سپریم کورٹ رجسٹری میں منعقد ہوئی، جہاں جسٹس عائشہ اے ملک نے ان سے حلف لیا۔

یہ بھی پڑھیں:ہراسگی عالمی مسئلہ ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا اہم فیصلہ

تقریب میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز، معروف وکلاء، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز، اور دیگر قانونی ماہرین نے شرکت کی۔ اس موقع پر جسٹس شاہد وحید، جسٹس عامر فاروق، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس علی باقر نجفی بھی موجود تھے۔

جسٹس منصور علی شاہ کی بطور قائم مقام چیف جسٹس تقرری آئین کے مطابق عمل میں لائی گئی، جب کہ باقاعدہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ غیر ملکی دورے پر روانہ ہو چکے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ کی عدلیہ میں شفاف اور اصلاحاتی سوچ کی شہرت ہے، اور ان سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی عبوری قیادت میں عدالتی نظام کی کارکردگی اور شفافیت کو مزید بہتر بنائیں گے۔

عدلیہ سے وابستہ حلقوں نے ان کی تقرری کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے، کیونکہ جسٹس منصور علی شاہ ماضی میں بھی عدالتی اصلاحات اور جدید عدالتی نظام کے حامی رہے ہیں۔ وہ انسانی حقوق، ماحولیاتی انصاف، اور عدالتی شفافیت جیسے موضوعات پر گہری بصیرت رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں، اللہ مالک ہے، جسٹس منصور علی شاہ

حلف برداری کے بعد جسٹس منصور علی شاہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ قانون کی بالادستی، عدلیہ کی آزادی اور انصاف کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس منصور علی شاہ حلف سپریم کورٹ قائم مقام چیف جسٹس

متعلقہ مضامین

  • پسند کی شادی کرنے پر میاں بیوی قتل؛ سابق منگیتر ملوث نکلا
  • کراچی میں بینک کے لاکرز لوٹ لیے گئے، سکیورٹی گارڈ سہولت کار نکلا
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے بطور قائم مقام چیف جسٹس پاکستان ذمہ داریاں سنبھال لیں
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس منصور علی نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • چاروں صوبوں کے گورنرز کی عید الاضحیٰ کی مبارکباد
  • عیدالاضحیٰ پر مسافروں کی کمی، مختلف ایئرپورٹس کی 24 پروازیں منسوخ
  • کراچی: قربانی کا جانور گاڑی کی سلاخیں توڑ کر بھاگ نکلا، ویڈیو وائرل