Express News:
2025-09-18@14:50:08 GMT

میرا پنوں....

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

میری سندھ ماتا کی تاریخ صدیوں سے محبت اور عشق کی قربانیوں کی لازوال داستان لیے محبت کے سر سارنگ اور دلوں کو گرمانے والی موسیقی سے بھری پڑی ہے۔

شاہ لطیف کی ’’سر سسی‘‘ میں پنوں اور سسی کے عشقیہ جذبوں کے قصے سندھ کے ہر انسان دوست کی روح کا حصہ ہیں، محبت اور بے غرض محبت کو اپنی ذات کا حصہ بنانے پر میں دوستوں کے’’بھاؤ زلف‘‘ کو کیوں سراہوں، دنیا میں اسی شخص کو خراج پیش کیا جاتاہے کہ جس کی واپسی کا کوئی امکان نہ ہو۔ 

جب کہ بھاؤ زلف تو دوست احباب اور گھر کے ہر آہنگ میں موجود ہوتا ہے، کسی کو خراج پیش کرنے سے یہ عمل زیادہ بہتر ہے کہ دوست کے خلوص اور سچائی کا پرچارک کیا جائے کیونکہ بھاؤ زلف تھا ہی محبت اور عشق.

.. غور و فکر، دانش اور ارد گرد سے باخبر فرد ہی یاد رکھا جاتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب بھی غور فکر ہوگا اور سنجیدہ سیاسی نظریئے پر بات ہوگی تو ان الفاظ کی عملی شکل میں صرف بھاؤ زلف ہی ابھرے گا۔

زلف اس بات کا قائل نہیں تھا کہ کسی کو یہ یقین دلائے کہ آپ اُس کے سامنے سچے ہیں یا مخلص ہیں، بھاؤ کا نظریہ تھا کہ کسی بھی دوست، گھر کے فرد، یا دفتر کے ساتھی کے ساتھ آپکا عملی اظہار ہی دراصل آپ کی سچائی کو عیاں کرتا ہے۔مجھے یہ یقین رہتا تھا کہ بھاؤ جہاں جائے گا وہاں وہ ہمیشہ کے لیے اپنی سچائی چھوڑ کر ضرور واپس لوٹے گا، اسے اس بات کی پرواہ نہیں تھی کہ کوئی اس کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے، بس اسے اپنے عمل پر مکمل یقین ہوتا تھا۔

لطیفی لاٹ اور شاہ کے اشعار کے اس دیوانے کو ہر بار کمیونسٹ فکر اور ’’بلہڑجی‘‘ کی مٹی کی لاج رکھنے کی فکر ہوتی تھی کہ کہیں موہنجو دڑو کی انسان دوست فکر مجروح نہ ہو جائے، وہ انسانی زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش میں ہی مصروف رہتا تھا اور شاید یہی وجہ تھی کہ بھاؤ زلف نے اپنی زندگی کی شروعات ہی انسانی زخموں پر پھاہے رکھ کر کی۔

شاہ لطیف کی تہذیب کی لاج رکھنے والے بلہڑجی کے سارے پوت انسان اور بے زبان حیوانات کی دکھی حالت کو سمجھنے کے لیے اب تک جتے ہوئے ہیں۔بلہڑجی کا کوئی فرزند لطیفی دانش سے ناواقف نہیں ہے۔ سالوں سے شاہ لطیف کی فکری سوچ کے تحفظ کے لیے لطیف میلے میں بلہڑجی کا کیمپ لازم و ملزوم ہے، اور آج بھی نظریاتی حوالے سے لٹل ماسکو کہلانے والے بلہڑجی کی دھڑکن میں کمیونسٹ فکر کے ارادے خود کوتلاش کرتے ہیں، میرا جنم ضرور سخت مزاج اور موقف تبدیل نہ کرنے والی سوچ رکھنے کے’ دادو ‘میں ہوا ہے مگر میری فکری روح آج بھی شاید بلہڑجی کے بغیر نامکمل ہے۔

موسیقی کو انقلابی انداز سے پیش کرنے والا شاید لطیف کے سروں میں پر سکون سمجھتا تھا، یہی وجہ رہی کہ زندگی سے بے پرواہ اور موسیقی کو روح کی غذا سمجھنے والا بھاؤ زلف گولیوں اور دہشت گردی کے ماحول میں بھی سعودی آباد میں رہا اور انقلابی گروپ وائسز کے سر سارنگ کا ساتھی رہا، زلف کی طبیعت میں سفر ہمیشہ اسے مطمئن کرنے کا ذریعہ رہا، سنگت کے ساتھ ملنا، کچھری کرنا اور محفل میں سب کو سننے کی طاقت کا اوتار بنا رہتا۔ 

میں جب تک گھر نہیں پہنچتا، زلف کی بار بار کی کال گھر پہنچنے تک میرا پیچھا کرتی تھی، سنگت کے دوستوں کے سفر کا بہترین ساتھی اور بہترین انتظام کرنے والا، سب دوستوں کا خیال اپنا فرض سمجھنے والابھاؤ زلف بھلا دوستوں کو کیوں نہ یاد رہے؟ یہ یاد ہی تو میری بیٹیوں، بابا اور خالدہ کا مان ہیں، زلف کا بے پرواہ مگر لازوال پیار ہی تو خاندان کی ہمت اور غرور ہے، جس کا عملی اظہار زلف کا خاندان ہر جگہ کرتا رہتا ہے۔سر سارنگ اور شاعری کرنے والے شاہ لطیف کو زلف کی ان محبتوں کا اظہار عشق کی لوک داستان سسی پنوں کے ’سر سسی‘میں یوں کرنا پڑا کہ

اگر ہے اے سسی! درکار پنوں

بنا اپنا کسی خلوت نشیں کو

وگرنہ عمر بھر ڈھونڈا کرے گی

بیاباں در بیاباں اس حسیں کو

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شاہ لطیف کہ بھاؤ

پڑھیں:

ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ کی 8 فروری کے الیکشن پر جو رپورٹ لیک ہوئی ہے اس نے بھی انتخابی دھاندلی کا پول کھول دیا ہے کہ کیسے بے شرمی اور ڈھٹائی سے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں وکلاءاور فیملی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ کے مطابق یہ رپورٹ پہلے ہی سرکاری سطح پر حکومت پاکستان کو دے دی گئی تھی مگر یہاں سکندر سلطان راجہ جیسے بے ضمیر لوگ ہیں جنہوں نے انتخابی چوری کی سہولت کاری سمیت اس پر پردہ ڈالنے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا، پاکستان میں ووٹ چوری کا قانون سخت ہے اور ایسا کرنے پر آرٹیکل 6 کا نفاذ ہوتا ہے لیکن ملک میں اس وقت عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے ہیں۔

سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ یہاں پر لیاقت چٹھہ جیسے لوگ قابل تحسین ہیں جنہوں نے اپنے عہدے پر ضمیر کی آواز کو ترجیح دی، اس چوری کے بعد عوام کا قتل عام کیا گیا اور چھبیسویں آئینی ترمیم کی گئی، اس ترمیم کے خلاف بھی جن ججز نے آواز بلند کی وہ تعریف کے قابل ہیں، اب دھاندلی پر قائم حکومت کو قانونی طور پر قبول کرنے کا وقت اب ختم ہو چکا ہے اسی لیے سینیٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفے دیے گئے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جو بھی ہو رہا ہے عاصم لاءکے تحت ہو رہا ہے اور مسلسل آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اپنے ارکان پارلیمنٹ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک میں نافذ عاصم لاءسے بالکل نہ گھبرائیں نہ ہی جیل سے گھبرائیں، ایک فرد واحد اپنے اقتدار کی ہوس کو پورا کرنے کی خاطر آپ کو دبانا چاہتا ہے، اسی لیے ہماری جماعت پر ہر طرح کا ظلم ڈھایا گیا، آپ جتنا ان سے ڈریں گے یہ اتنا ہی آپ کو دبائیں گے، میں اپنی تمام پارٹی کو کہتا ہوں کہ آپ سب متحد رہیں ظلم کا نظام زیادہ دیر قائم نہیں رہے گا، آپ حق پر ہیں اور حق و سچ انسان کو بہادر بناتا ہے اور حق کی ہی فتح ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کینسر کے مریضوں کا جلد اور مفت علاج میرا عزم ہے، مریم نواز شریف
  • بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کو خط، 24 گھنٹوں میں جواب دینے کی یقین دہانی
  • انصاف کے دروازے بند ، میرا کمرا پنجرہ بنادیا گیا ، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • ’انصاف کے دروازے بند اور میرا کمرا پنجرہ بنادیا گیا ہے عمران خان کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
  • ’انصاف کے دروازے بند اور میرا کمرا پنجرہ بنادیا گیا ہے’ عمران خان کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
  • صائم ایوب کی ایشیا کپ میں صفر پر آوٹ ہونے کی ہیٹ ٹرک مکمل
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہوچکے،عمران خان
  • نادرا لاہور ریجن میں ’’میری شناخت، میرا تحفظ‘‘ کے موضوع پر خصوصی آگاہی ہفتہ شروع
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان
  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ: ارشد ندیم کی شاندار نتائج کے لیے قوم سے دعاؤں کی اپیل