Express News:
2025-04-25@11:39:29 GMT

میرا پنوں....

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

میری سندھ ماتا کی تاریخ صدیوں سے محبت اور عشق کی قربانیوں کی لازوال داستان لیے محبت کے سر سارنگ اور دلوں کو گرمانے والی موسیقی سے بھری پڑی ہے۔

شاہ لطیف کی ’’سر سسی‘‘ میں پنوں اور سسی کے عشقیہ جذبوں کے قصے سندھ کے ہر انسان دوست کی روح کا حصہ ہیں، محبت اور بے غرض محبت کو اپنی ذات کا حصہ بنانے پر میں دوستوں کے’’بھاؤ زلف‘‘ کو کیوں سراہوں، دنیا میں اسی شخص کو خراج پیش کیا جاتاہے کہ جس کی واپسی کا کوئی امکان نہ ہو۔ 

جب کہ بھاؤ زلف تو دوست احباب اور گھر کے ہر آہنگ میں موجود ہوتا ہے، کسی کو خراج پیش کرنے سے یہ عمل زیادہ بہتر ہے کہ دوست کے خلوص اور سچائی کا پرچارک کیا جائے کیونکہ بھاؤ زلف تھا ہی محبت اور عشق.

.. غور و فکر، دانش اور ارد گرد سے باخبر فرد ہی یاد رکھا جاتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب بھی غور فکر ہوگا اور سنجیدہ سیاسی نظریئے پر بات ہوگی تو ان الفاظ کی عملی شکل میں صرف بھاؤ زلف ہی ابھرے گا۔

زلف اس بات کا قائل نہیں تھا کہ کسی کو یہ یقین دلائے کہ آپ اُس کے سامنے سچے ہیں یا مخلص ہیں، بھاؤ کا نظریہ تھا کہ کسی بھی دوست، گھر کے فرد، یا دفتر کے ساتھی کے ساتھ آپکا عملی اظہار ہی دراصل آپ کی سچائی کو عیاں کرتا ہے۔مجھے یہ یقین رہتا تھا کہ بھاؤ جہاں جائے گا وہاں وہ ہمیشہ کے لیے اپنی سچائی چھوڑ کر ضرور واپس لوٹے گا، اسے اس بات کی پرواہ نہیں تھی کہ کوئی اس کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے، بس اسے اپنے عمل پر مکمل یقین ہوتا تھا۔

لطیفی لاٹ اور شاہ کے اشعار کے اس دیوانے کو ہر بار کمیونسٹ فکر اور ’’بلہڑجی‘‘ کی مٹی کی لاج رکھنے کی فکر ہوتی تھی کہ کہیں موہنجو دڑو کی انسان دوست فکر مجروح نہ ہو جائے، وہ انسانی زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش میں ہی مصروف رہتا تھا اور شاید یہی وجہ تھی کہ بھاؤ زلف نے اپنی زندگی کی شروعات ہی انسانی زخموں پر پھاہے رکھ کر کی۔

شاہ لطیف کی تہذیب کی لاج رکھنے والے بلہڑجی کے سارے پوت انسان اور بے زبان حیوانات کی دکھی حالت کو سمجھنے کے لیے اب تک جتے ہوئے ہیں۔بلہڑجی کا کوئی فرزند لطیفی دانش سے ناواقف نہیں ہے۔ سالوں سے شاہ لطیف کی فکری سوچ کے تحفظ کے لیے لطیف میلے میں بلہڑجی کا کیمپ لازم و ملزوم ہے، اور آج بھی نظریاتی حوالے سے لٹل ماسکو کہلانے والے بلہڑجی کی دھڑکن میں کمیونسٹ فکر کے ارادے خود کوتلاش کرتے ہیں، میرا جنم ضرور سخت مزاج اور موقف تبدیل نہ کرنے والی سوچ رکھنے کے’ دادو ‘میں ہوا ہے مگر میری فکری روح آج بھی شاید بلہڑجی کے بغیر نامکمل ہے۔

موسیقی کو انقلابی انداز سے پیش کرنے والا شاید لطیف کے سروں میں پر سکون سمجھتا تھا، یہی وجہ رہی کہ زندگی سے بے پرواہ اور موسیقی کو روح کی غذا سمجھنے والا بھاؤ زلف گولیوں اور دہشت گردی کے ماحول میں بھی سعودی آباد میں رہا اور انقلابی گروپ وائسز کے سر سارنگ کا ساتھی رہا، زلف کی طبیعت میں سفر ہمیشہ اسے مطمئن کرنے کا ذریعہ رہا، سنگت کے ساتھ ملنا، کچھری کرنا اور محفل میں سب کو سننے کی طاقت کا اوتار بنا رہتا۔ 

میں جب تک گھر نہیں پہنچتا، زلف کی بار بار کی کال گھر پہنچنے تک میرا پیچھا کرتی تھی، سنگت کے دوستوں کے سفر کا بہترین ساتھی اور بہترین انتظام کرنے والا، سب دوستوں کا خیال اپنا فرض سمجھنے والابھاؤ زلف بھلا دوستوں کو کیوں نہ یاد رہے؟ یہ یاد ہی تو میری بیٹیوں، بابا اور خالدہ کا مان ہیں، زلف کا بے پرواہ مگر لازوال پیار ہی تو خاندان کی ہمت اور غرور ہے، جس کا عملی اظہار زلف کا خاندان ہر جگہ کرتا رہتا ہے۔سر سارنگ اور شاعری کرنے والے شاہ لطیف کو زلف کی ان محبتوں کا اظہار عشق کی لوک داستان سسی پنوں کے ’سر سسی‘میں یوں کرنا پڑا کہ

اگر ہے اے سسی! درکار پنوں

بنا اپنا کسی خلوت نشیں کو

وگرنہ عمر بھر ڈھونڈا کرے گی

بیاباں در بیاباں اس حسیں کو

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شاہ لطیف کہ بھاؤ

پڑھیں:

7 سال کی عمر میں آپریشن کرنے والا دُنیا کا سب سے کم عمر سرجن

انسانی جسم کی اندرونی پیچیدگیوں کو دیکھ کر یا ان سے متعلق پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ خالق کائنات کے سوا کسی اور کی تخلیق نہیں ہو سکتی۔

یہی وجہ ہے کہ انسانی جسم کو مختلف امراض سے نجات دلانے  یا بیماریوں کے علاج کے لیے آپریشن کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے معالج کا متعلقہ شعبے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ، تجربہ کار اور باقاعدہ تربیت یافتہ ہونا بھی لازم ہے۔

یہاں ہم آپ کا تعارف ہماچل پردیش سے تعلق رکھنے والے اِکرت جیسوال سے کروا رہے ہیں، جس نے صرف 7 برس کی عمر میں پہلا سرجیکل آپریشن کیا تھا۔ اکرِت پران جیسوال کو دنیا کا سب سے کم عمر سرجن سمجھا جاتا ہے۔

اِکرت نے صرف 10 ماہ کی عمر میں چلنا اور بولنا شروع کر دیا اور اس کے بعد محض 2 سال کی عمر میں اس نے پڑھنے لکھنے میں مہارت حاصل کر لی تھی، جس سے اس نے اہل خاندان سمیت سب کو حیرانی میں مبتلا کردیا تھا۔

اکرت جیسوال نور پور کے علاقے میں 23 اپریل 1993  کو پیدا ہوا اور 7 سال کی عمر تک یہ ریاضی اور سائنس کو سمجھنے کے بعد انگریزی ادب پڑھنا شروع کر چکا تھا۔

اکرت جیسوال نے صرف 12 سال کی عمر میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (IIT) میں داخلہ لے کر ایک اور ریکارڈ قائم کیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: برطانیہ میں ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ

میڈیا رپورٹس کے مطابق اکرِت ذہانت کے معاملے میں بھی انتہائی خوش قسمت ثابت ہوا ہے اور اس کا آئی کیو  لیول بہت  بلند ہے۔ وہ بچپن ہی سے غیر معمولی صلاحیتوں کا مالک رہا ہے۔ اس نے محض 5 ماہ کی عمر میں بولنا شروع کر دیا تھا اور 2 سال کی عمر تک انگریزی اور ہندی میں مکمل گفتگو کرنے لگا تھا۔

اپنی غیر معمولی ذہانت کی وجہ سے اکرِت نے اپنا پہلا آپریشن 7 سال کی عمر میں ایک 8 سالہ لڑکی کے ہاتھوں پر کیا تھا، جس کی انگلیاں جل جانے کی وجہ سے آپس میں چپک گئی تھیں۔ اس نے یہ کارنامہ بغیر کسی رسمی میڈیکل ڈگری کے سرانجام دیا، جس نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا۔

مزید پڑھیں: جاپانی شہری کے ساتھ دلخراش واقعہ، 10 سال بچت کے بعد خریدی گئی فیراری چند منٹ میں جل کر راکھ

اکرت نے 12 سال کی عمر میں IIT کے امتحانات پاس کر کے ایک اور تاریخ رقم کی۔ وہ میڈیکل سائنس کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں میں بھی گہری دلچسپی رکھتا تھا اور کینسر جیسے موذی امراض پر تحقیق  بھی اس کے شوق میں شامل تھا۔

اب اکرت ایک ماہر ڈاکٹر اور سائنسدان بن چکا ہے اور وہ دنیا کو اپنی صلاحیتوں سے متاثر کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امانت داری کی فضیلت
  • بھارتی فوجی مودی کو سر عام کوسنے لگے، ویڈیو سامنے آگئی
  • 7 سال کی عمر میں آپریشن کرنے والا دُنیا کا سب سے کم عمر سرجن
  • اکلوتا بیٹا ایک کروڑ روپے لیکر رفوچکر یا اغوا؛ سعودیہ سے آئے والد نے مقدمہ درج کرادیا
  • پنجاب کے عوام کی زندگیوں میں آسانیاں لانا میرا خواب ہے: مریم نواز
  • عمران خان کو  رہائی کی پیشکش کی گئی لیکن بات نہ بن سکی، لطیف کھوسہ
  • دریائے سندھ پر 6 کینالز کا معاملہ، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو سمیت دیگر سے رابطہ
  • رانا ثنااللہ کے کنیالز معاملے ایاز لطیف پلیجو اور سید زین شاہ سے رابطے ؛ مذاکرات کی پیشکش
  • وزیراعظم کینالز کے معاملے کو گفتگو سے حل کرنا چاہتے ہیں، رانا ثنا کی ایاز لطیف پلیجو سے گفتگو
  • ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون