لاہور میں مرغا مرغی کی دھوم دھام سے شادی، مرغی بیوٹی پارلر سے تیار ہوکر آئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: لاہور میں پہلی مرتبہ اپنی روایت کی انوکھی شادی کی تقریب منعقد ہوئی جسے دوسرے ممالک کے لوگ دیکھنے آپہنچے، یہ شادی مرغا مرغی کی تھی جس میں مرغا اور مرغی کو بیوٹی پارلر سے تیار کروایا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں مرغا اور مرغی کی شادی کی شاہانہ تقریب نے وہاں موجود مہمانوں کو بھی حیران کر دیا، شادی باقاعدہ میرج ہال میں کی گئی، مرغا اور مرغی کو پارلر سے تیار کروایا گیا،ذرائع نے بتایا کہ دلہن یعنی مرغی کو پھولوں سے سجی گاڑی پہ بٹھا کر پارلر لے جایا گیا جہاں پر اس کو دلہن کی طرح سجایا گیا، اور دولہا میاں یعنی مرغے کو بھی پارلر سے تیار کروایا گیا۔
پنجاب کے اساتذہ کیلئے برُی خبر
ہال میں پہنچتے ہی براتیوں نے ڈھول کی تھاپ پر مرغا مرغی کا استقبال کیا شادی میں آئے مہمانوں کے ساتھ غیر ملکی بھی اس انوکھی شادی سے خوب خوش دکھائی دی دیئے،صرف یہی نہیں بلکہ مرغا اور مرغی کو سٹیج پر بٹھا کر دودھ پلائی کی رسم اور منہ دکھائی پر سونے کی چین بھی پہنائی گئی بعد میں تمام مہمانوں نے انہیں سجے ہوئے پنجرے میں چھوڑ دیا۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پارلر سے تیار مرغا اور مرغی مرغی کو
پڑھیں:
شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔
مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔
یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔