کیا صرف طالبان حکومت ہی افغان بچیوں کی تعلیم میں بڑی رکاوٹ ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اگست 2021 میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد پورے ملک میں جماعت ششم کے بعد لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں افغان طالبات کو اپنا تعلیمی سفر ختم کرنا پڑا ہے۔
اس پابندی کا نہ صرف لڑکیوں بلکہ اُن کے اساتذہ پر بھی گہرا اثر ہے، جو برسوں سے ان بچیوں کو تعلیم دینے میں اپنی محنت اور وقت صرف کرتے آرہے ہیں۔ ایک طرف طالبان حکومت کا حکم، اور دوسری جانب افغان معاشرے کی روایت ہے کہ جس میں لڑکیوں کی تعلیم کو غیر ضروری سمجھا جاتا ہے، دونوں مل کر افغان لڑکیوں کے تعلیمی ترقی میں رکاوٹ بن چکے ہیں۔اس حوالے تفصیل اس ویڈیو رپورٹ میں ملاحظہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسکول افغان حکومت افغانستان بچیاں پڑھائی تعلیم رکاوٹ طالبان طلبا طلبہ لڑکیاں مشکلات یونیورسٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکول افغان حکومت افغانستان بچیاں پڑھائی تعلیم رکاوٹ طالبان لڑکیاں مشکلات یونیورسٹی
پڑھیں:
طالبان حکومت کی وعدہ خلافی عدم استحکام کا باعث ہے، سرنڈر کرنا پاکستانی ڈکشنری میں شامل نہیں، بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ طالبان حکومت کی وعدہ خلافیاں خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہیں، سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں، آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے دہشتگردی کو شکست دیں گے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے تحت “دنیا کے لئے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ” کے عنوان سے ہونے والی انٹرنیشنل کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کررہے تھے۔
طالبان حکومت کی وعدہ خلافیاں خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہیں لہٰذا افغان عبوری حکومت دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرے۔
سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں، آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے دہشتگردی کو شکست دیں گے۔
اپنے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہو اور دیرپا امن کے لیے کام کرے۔
انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے تنازع کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پانی کی بطور ہتھیار استعمال کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی نمایاں کامیابیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ ملک نے اس جنگ میں انسانی جانوں اور معاشی نقصانات دونوں کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے تجربات اور کامیابیوں سے سیکھے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردوں کی کوئی قومیت، مذہب، ذات یا عقیدہ نہیں ہے اور یہ خطرہ کسی قانون کا احترام نہیں کرتا۔
انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اجتماعی عالمی کوششوں پر زور دیا۔