بلوچستان، سندھ ، لاہور ہائیکورٹ سے 3ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
٭جسٹس سردار سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم سومرو ، جسٹس محمد آصف کے تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری
٭ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی دوسری ہائی کورٹ سے ججز لا نے کی خبروں پر تشویش نظرانداز
(جرأت نیوز)لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا تبادلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کر دیا گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے دوسری ہائی کورٹ سے جج لا کر اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس بنانے کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا تھا، جسے نظرانداز کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے آئین کے آرٹیکل 200 کی شق (ون) کے تحت تین ججز کے تبادلے کر دیے ، جس کا نوٹی فکیشن وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کر دیا گیا۔نوٹی فکیشن کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا ہے ۔آئین کا آرٹیکل 200 کہتا کہ صدر مملکت ہائی کورٹ کے جج کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتے ہیں، لیکن جج کو ان کی رضامندی اور صدر مملکت کی طرف سے چیف جسٹس آف پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کی مشاورت کے بعد منتقل کیا جائے گا۔واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر لاہور ہائیکورٹ کے 15ویں سینئر جج ہیں، جن کی تقرری 8 جون 2015 کو کی گئی تھی جبکہ وہ 62 سال کی عمر میں وہ 2 جولائی 2030 کو ریٹائر ہوں گے ۔سندھ ہائیکورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو سینارٹی فہرست میں 26ویں نمبر پر ہیں، جن کا تقرر بطور ہائی کورٹ جج اپریل 2023 میں کیا گیا تھا، اور ان کی ریٹائرمنٹ 2037 میں ہوگی۔بلوچستان ہائی کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس محمد آصف 20 جنوری2025 کو عدالت عالیہ بلوچستان میں بطور ایڈیشنل جج تعینات ہوئے تھے ۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز (یکم فروری) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے ملک کی کسی دوسری ہائی کورٹ سے جج لانے کی ممکنہ کوشش پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا تھا۔ججز نے دوسری ہائی کورٹ سے جج لا کر اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس بنانے کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمد جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی سمیت اسلام آباد ہائی کورٹ، لاہور ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کو خط لکھا ہے ۔خط میں کہا گیا تھا کہ میڈیا میں دوسری ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جج تعینات کرنے کی خبریں رپورٹ ہوئی ہیں، بار ایسوسی اِیشنز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ سے ایک جج کو ٹرانسفر کیا جانا ہے ، اس کے بعد ٹرانسفر کیے گیے جج کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر زیر غور لایا جائے گا۔ججز خط کے مطابق 2010 میں 18ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان میں سیاسی جمہوری حکومتوں کے ادوار میں آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہائیکورٹ کے مستقل جج کی تعیناتی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے دوسری ہائی کورٹ سے جج باد ہائی کورٹ میں باد ہائی کورٹ کے اسلام ا باد ہائی کے مطابق جسٹس لاہور ہائی چیف جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
سپریم کورٹ نے خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کردیا۔ آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کی، جس میں واپڈا کے وکیل احسن رضا نے مؤقف اختیار کیا کہ خانپور ڈیم پانچ ملین لوگوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔ ایگزیکٹو ضلعی انتظامیہ سہولت کاری فراہم کر رہی ہے، جہاں پہلے 20 کشتیاں چلتی تھیں، اب 326 کشتیاں ڈیم میں چل رہی ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پی ایچ اے ڈیپارٹمنٹ بھی تو ہے، وہ اس حوالے سے کوئی اصول طے کر لے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ڈیم کی انتظامیہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں موٹر بوٹس چلانا منع ہے۔ وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ بوٹنگ پر پیسے کما رہے ہیں، 6 ریزروٹس بھی بنا لیے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر وہ کیسے کشتیاں چلا سکتے ہیں؟۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بوٹنگ رکوانے کے لیے آپ کا کیا کردار ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی درخواست دائر کی تھی۔ خانپور تحصیل بننے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کشتیوں سے آلودگی پھیل رہی ہے،تو اس کا متبادل کوئی راستہ ہے تو بتائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی متبادل راستہ ہے کہ الیکٹرک کشتیاں بھی ہیں، جس سے آلودگی نہیں پھیلے گی۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔