جوابی وار؛ چین اور کینیڈا نے امریکا کیخلاف سخت اقدام اُٹھانے کا فیصلہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات میں بے پناہ اضافے پر کینیڈا اور چین نے بھی جوابی ردعمل کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے امریکا کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) میں مقدمے دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چین کی وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کا چینی مصنوعات پر یکطرفہ طور پر ٹیکسز کا نفاذ ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا مسائل کو حل کرنے کے بجائے ایسے اقدامات اُٹھا رہا ہے جس سے معمول کے معاشی اور تجارتی تعاون کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا ٹیرف بڑھانے کی دھمکیاں دینے کے بجائے فینٹانل جیسے اپنے معاملات کو درست کرے گا۔
دوسری جانب کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جو کہ مرحلہ وار مجموعی طور پر 155 ارب کینیڈین ڈالر (106.
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ امریکی مصنوعات پر 30 ارب کینیڈین ڈالر کا اطلاق منگل سے ہوگا اور آئندہ 21 دن میں بڑھ کر 125 ارب کینیڈین ڈالر ہوگا۔
جسٹن ٹروڈو نے اپنے شہریوں سے مطالبہ کیا کہ صرف ملکی مصنوعات خریدیں اور سالانہ تعطیلات گزارنے امریکا نہ جائیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے چین، کینیڈا اور میکسیکو کی درآمدی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مصنوعات پر
پڑھیں:
امریکا میں ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں پر پابندی سے متعلق اولمپک کمیٹی کا اہم فیصلہ
امریکا کی اولمپک اور پیرا اولمپک کمیٹی نے ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے سے روکنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اٹھایا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ مردوں کو خواتین کے کھیلوں میں شرکت سے روکا جائے تاکہ ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس خواتین کے کھیلوں میں حصہ نہ لے سکیں۔
امریکی اولمپک کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ نگرانی اور تعاون کا عمل جاری رکھے گی تاکہ خواتین کھلاڑیوں کے لیے ایگزیکٹو آرڈر 14201 اور ٹیڈ سٹیونز اولمپک اینڈ ایمیچور اسپورٹس ایکٹ کے مطابق محفوظ اور منصفانہ مقابلے کا ماحول یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں سال فروری میں اس حکم نامے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت انہوں نے اعلان کیا کہ ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو 2028 میں لاس اینجلس میں ہونے والے اولمپکس میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ اس حکم میں محکمہ انصاف سمیت تمام سرکاری اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ٹرانس جینڈر لڑکیاں اور خواتین اسکول کی سطح پر خواتین کے کھیلوں میں حصہ نہ لے سکیں اور اس پابندی کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ امریکا میں جاری اس بحث کا حصہ ہے جس میں خواتین کے کھیلوں میں ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس کی شمولیت پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور اس اقدام کو خواتین کے کھیلوں میں مقابلے کے مساوی مواقع فراہم کرنے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔