3 ججز کی تعیناتی: وکلا تنظیموں کا کل اسلام آباد ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ہڑتال کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد کی تینوں بار کونسلز نے3 ججزکی اسلام آباد ہائیکورٹ منتقلی کا نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کل اسلام آباد ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ہڑتال کا اعلان کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد کی تینوں بار کونسلز کے مشترکہ اجلاس میں منظور کردہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ کےججزکےخط کےساتھ ہیں، اسلام آبادہائیکورٹ کا چیف جسٹس ہائیکورٹ سےہی لگایاجائے۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ آزادآوازیں دبانےکےلیےمنتازع ایکٹ کےخلاف میڈیاکےساتھ کھڑےہیں، کل 11 بجے تمام بار کونسلز کے زیر اہتمام وکلا کنونشن ہوگا۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں کل وکلا ہڑتال کریں گے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت آصف زرداری نے گزشتہ روز لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کر دیا تھا۔
اس سے ایک روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے دوسری ہائی کورٹ سے جج لا کر اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس بنانے کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے آئین کے آرٹیکل 200 کی شق (ون) کے تحت تین ججز کے تبادلے کر دیے، جس کا نوٹی فکیشن وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کر دیا گیا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا ہے۔
آئین کا آرٹیکل 200 کہتا کہ صدر مملکت ہائی کورٹ کے جج کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتے ہیں، لیکن جج کو ان کی رضامندی اور صدر مملکت کی طرف سے چیف جسٹس آف پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کی مشاورت کے بعد منتقل کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی ہائی کورٹ میں ہائی کورٹ سے صدر مملکت چیف جسٹس کورٹ اور گیا ہے
پڑھیں:
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ: قومی ایئر لائن کی نجکاری کےخلاف درخواست خارج
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے قومی ایئر لائن کی نجکاری کےخلاف درخواست خارج کر دی۔ جسٹس جواد حسن نے درخواست خارج کرنے کا مختصر فیصلہ سنایا۔
عدالت عالیہ نے کہا کہ قومی ایئر لائن کی نجکاری کے خلاف درخواست خارج ہونے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا کہ کیا عدالت آئینی دائرہ کار میں ایسی درخواست کو سماعت کے قابل قرار دے سکتی ہے؟
انکا مزید کہنا تھا کہ نجکاری کمیشن نے پہلے ہی نجکاری کے اشتہارات اور مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے پر اخراجات کر رکھے ہیں۔
جسٹس جواد حسن نے سوال کیا کہ آیا یہ عمل مروجہ قوانین اور سابقہ عدالتی فیصلوں کے مطابق ہے۔
اس موقع پر نجکاری کمیشن کے وکیل نے کہا یہ درخواست قانونی اور فنی طور پر ناقص ہے۔
وکیل نجکاری کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ تمام اشتہاری تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔