اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلے کے بعد آنے والے تین ججز کا بینچ کون سا ہوگا؟ ،روسٹر جاری کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلے کے بعد آنے والے تین ججز کا بینچ کون سا ہوگا؟ ،روسٹر جاری کر دیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے تبادلے کے بعد آنے والے تین ججز کے بینچ کا روسٹر جاری کر دیا۔رجسٹرار ہائیکورٹ کی جانب سے جسٹس سرفراز ڈوگر کو بینچ 2 ڈیکلیئر کر دیا گیا جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی بینچ 3 تیسرے نمبر کے جج ہوں گے۔
سندھ ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس خادم حسین سومرو کا بینچ 9اور بلوچستان ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس محمد آصف کا بینچ 12 ہو گا ۔ ہائیکورٹ میں بینچ 2 سینیئر ترین جج ہوتا ہے۔ اس سے قبل، جسٹس محسن اختر کیانی بیچ 2 میں تھے لیکن اب انہیں بینچ 3 دیکلیئر کر دیا گیا۔ جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو کا ڈویژن بینچ ہوگا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ترمیم شدہ ہفتہ وار روسٹر جاری کرنے کی منظوری دے دی۔ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور رٹ برانچ کا تمام عملہ اتوار چھٹی کے دن بھی عدالت میں موجود ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت نے لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کو اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلے کی منظوری دی تھی جس کے بعد وفاقی وزارت قانون نے بھی نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔اس سے قبل، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے چیف جسٹس اور مذکورہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کو خط میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں باہر سے ججوں کی تعیناتی نہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینیئر جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے مشترکہ طور پر خط میں کہا تھا کہ دوسری ہائی کورٹ سے جج نہ لایا جائے اور نہ چیف جسٹس بنایا جائے، اسلام آباد ہائی کورٹ سے ہی تین سینیئر ججوں میں سے کسی کو چیف جسٹس بنایا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ جاری کر دیا کر دیا گیا چیف جسٹس آنے والے کورٹ میں کورٹ سے کا بینچ کے بعد
پڑھیں:
ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
ویب ڈیسک : صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
واٹس ایپ کا ویڈیو کالز کیلئے فلٹرز، ایفیکٹس اور بیک گراؤنڈز تبدیل کرنے کا نیا فیچر
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
لاہور؛ بین الاصوبائی گینگ کا سرغنہ مارا گیا
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔
Ansa Awais Content Writer