حکومت نے متنازع پیکا قانون میں ترمیم کا اشارہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت کی جانب سے متنازع پیکا قانون میں ترمیم کا اشارہ دے دیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ جب آئین میں 26 ترامیم کرسکتے ہیں، تو پیکا قانون کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے۔
سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ کے حوالے سے میں نے وزیراعظم شہباز شریف سے خود بات کی ہے، پیکا قانون کو درست کرنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ پیکا ایکٹ کے حوالے سے صحافیوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔
پیکا قوانین میں سوشل میڈیا پرغلط خبروں کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ترامیم
پیکا قوانین میں ترامیم سوشل میڈیا پرغلط خبروں کے پھیلاؤ کوروکنے کے لیے کی گئی ہیں تاکہ کوئی بھی شخص کسی دوسرے شخص یا ادارے کو بدنام نہ کرے۔ ایوان سے منظورشدہ پیکاآرڈیننس بِل کو دی پریوینشن آف الیکٹرنک کرائمز(ترمیمی) بل 2025 کا نام دیا گیا۔
پیکا قوانین کےمجوزہ ترمیمی بل کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ اتھارٹی کا مرکزی دفتراسلام آباد میں ہوگا، صوبائی دارالحکومتوں میں بھی قائم کیا جائے گا۔
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ اتھارٹی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کےتحفظ اورحقوق کویقینی بنائے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکی رجسٹریشن کی مجازہوگی۔
پیکا ترمیمی بل کےمطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکی رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجازہوگی۔ پیکا ایکٹ کی وائلیشن پراتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کی مجاز ہوگی۔ اتھارٹی متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سےغیرقانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی بھی مجاز ہوگی۔
مزیدپڑھیں:شادی کےحوالےسےنئےقانون نے تہلکہ مچادیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اتھارٹی سوشل میڈیا پیکا قانون
پڑھیں:
پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی اوچھی حرکت؛ حکومت پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک
بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد ایک بار پھر اپنی تنگ نظری اور پاکستان دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت پاکستان کے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کردیا ہے۔
بھارتی حکومت نے ہمیشہ کی طرح واقعے کی کوئی مناسب تحقیقات کرنے کے بجائے یکطرفہ طور پر پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے کو ترجیح دی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، مودی سرکار نے اپنے ہی ملک میں ’’گورنمنٹ آف پاکستان‘‘ کے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی روک دی ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستانی حکومت نے پہلگام واقعے میں ہلاک ہونے والوں کےلیے افسوس کا اظہار کیا تھا اور زخمیوں کی صحتیابی کی دعا کی تھی۔ لیکن بھارت نے نہ صرف سوشل میڈیا پر پابندی لگائی بلکہ سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے اور پاکستانی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دینے جیسے انتہائی اقدامات بھی کیے۔
پاکستانی قیادت نے بھارتی کارروائیوں کے خلاف بھرپور ردعمل دینے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا فوری اجلاس طلب کیا ہے۔ سیاسی و عسکری قیادت کے درمیان ہونے والے اس اہم اجلاس میں بھارت کے ان غیر ذمے دارانہ اقدامات کے خلاف اہم فیصلے متوقع ہیں۔
Post Views: 1