کراچی کے لاپتہ تاجر کی پتھر بندھی سمندر میں ڈوبی ہوئی لاش برآمد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
بھائی نے قتل کا شبہ ظاہر کیا، جبکہ مقتول کا موبائل فون اور موٹرسائیکل غائب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں سی ویو دو دریا میں قائم ہوٹل کے قریب سے 29 جنوری کو لانڈھی سے لاپتہ ہونے والے دکاندار کی کئی روز پرانی پانی میں ڈوبی ہوئی پتھر بندھی لاش برآمد ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جاں بحق شخص تین بچوں کا باپ اور اس کی صدر موبائل مارکیٹ میں دکان تھی، بھائی نے قتل کا شبہ ظاہر کیا، جبکہ مقتول کا موبائل فون اور موٹرسائیکل غائب ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حتمی وجہ موت کا تعین پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ہوگا۔ ۔تفصیلات کے مطابق اتوار کی صبح ساحل تھانے کے علاقے سی ویو دو دریا کنارہ ہوٹل کے قریب سے ایک شخص کی مبینہ طور پر ڈوبی ہوئی کئی روز پرانی لاش ملی، اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاش کو تحویل میں لینے کے بعد قانونی کارروائی کیلئے جناح اسپتال منتقل کیا، جہاں مقتل کے پاس سے ملنے والے شناختی کارڈ کی مدد سے اُس کی شناخت 50 سالہ آصف کمال کے نام سے کی گئی۔
جاں بحق ہونے والا شخص مکان نمبر 9 بلاک 80 محلہ ایریا فورسی لانڈھی نمبر 6 کا رہائشی اور تین بچوں کا باپ تھا، جاں بحق شخص کی صدر موبائل مارکیٹ میں موبائل ایسرسیریز کی دکان تھی۔ پولیس کے مطابق آصف 29 جنوری سے لاپتہ تھا، جس کی گمشدگی کا مقدمہ بھائی طارق کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ مقتول تاجر کے بھائی نے بتایا کہ ان کے بھائی 29 جنوری کی صبح 10 بجے اپنی موٹر سائیکل کے کے ایس 6278 پر دکان پر جانے کیلئے نکلے تھے، لیکن وہ دکان پر نہیں پہنچے، وہ رات 10 بجے جب کام پر سے گھر پہنچے تو بھائی آصف کمال کی اہلیہ نے بتایا کہ آصف کمال صبح دکان پر جانے کیلئے نکلے تھے لیکن وہ دکان نہیں پہنچے۔
لانڈھی تھانے کے شعبہ انویسٹی گیشن میں تعینات سب انسپکٹر محمد نفیس خان نے بتایا کہ آصف کمال کی لاش دو سے تین روز پرانی معلوم ہوتی ہے اور لاش سمندر کنارے پتھروں سے ملی ہے، لاش پر پتھروں کے رگڑ کے نشانات بھی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے جاں بحق شخص کے موبائل فون کا سی ڈی آر نکلوانے کیلئے متعلقہ حکام کو خط لکھ دیا ہے، لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا جا رہا ہے اور پوسٹ مارٹم کے بعد ہی حتمی وجہ موت کا تعین ہو سکے گا، تاہم پولیس واقعے کی مختلف پہلوؤں پر تفتیش کر رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ ا صف کمال
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی سابق فوجی استغاثہ (پراسیکیوٹر) یفات تومر یرو شالومی لاپتہ ہو گئی ہیں۔ یہ وہی افسر ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایک فلسطینی اسیر پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یفات تومر یرو شالومی کے لاپتہ ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے تلاش کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، وہ صبح کے وقت سے غائب ہیں اور ان کی گاڑی تل ابیب کے ساحل کے قریب سے ملی ہے۔
روزنامہ ہارٹز نے پولیس کے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ استغاثہ کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ مزید یہ کہ ان کے گھر سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ چیف آف اسٹاف نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ استغاثہ کی تلاش کے لیے فوج کے تمام وسائل استعمال کیے جائیں۔ یفات تومر یرو شالومی اسرائیلی فوج کی فوجی استغاثہ کی سربراہ تھیں۔ ان کو حال ہی میں ایال زامیر (چیف آف اسٹاف) کے حکم پر برطرف کر دیا گیا تھا۔
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ وزیرِ جنگ نے بھی چیف آف اسٹاف کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی استغاثہ جنرل اپنے عہدے پر واپس نہیں آئیں گی، کیونکہ وہ سدی تیمان کی ویڈیو کے انکشاف میں ملوث تھیں۔