سندھ اسمبلی کے قیام کے ایک سال بعد ایم کیو ایم کے پارلیمانی و ڈپٹی پارلیمانی لیڈر نامزد کر دیئے گئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
سندھ اسمبلی کے قیام کے ایک سال بعد ایم کیو ایم کے پارلیمانی و ڈپٹی پارلیمانی لیڈر نامزد کر دیئے گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز
کراچی(آئی پی ایس )سندھ اسمبلی کے قیام کے ایک سال بعد ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کا فیصلہ ہوگیا، خالد مقبول صدیقی کے دستخط سے لیٹر جاری کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ اسمبلی کے قیام کے ایک سال گزرنے کے باوجود پارلیمانی لیڈر، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور چیف ویپ کے ناموں کا اعلان نہیں کیا گیا تھا تاہم اس پر پارٹی کے سینئر رہنماں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ناراضگی ظاہر کی تھی۔ اس پر چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے سندھ اسمبلی کے لیے پارلیمانی لیڈر کے لیے افتخار عالم ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے لیے طحہ احمد خان اور چیف ویب کے لیے ارشاد احمد خان کو نامزد کردیا۔ایوان کے حوالے سے تمام منصوبہ بندی پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کریں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سندھ اسمبلی کے قیام کے ایک سال ایم کیو ایم
پڑھیں:
امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تک تعاون ممکن نہیں، جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کرے گا اور خطے میں اس کے فوجی اڈے قائم رہیں گے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک امریکا صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، خطے میں اپنے فوجی اڈے برقرار رکھے اور مداخلت کرتا رہے،
خامنہ ای کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، جب تہران اس کے لیے تیار ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل ہوئے تھے، جس میں واشنگٹن نے بھی اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے حصہ لیا تھا۔