کوئٹہ، صوبے کی سیکیورٹی صورتحال پر اعلیٰ سطحی اجلاس طلب، وزیراعظم کی شرکت متوقع
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ کل کوئٹہ میں بلوچستان کی امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد ہوگا، جس میں اہم فیصلے ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال سے متعلق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد کل کیا جائے گا۔ جس میں وزیراعظم شہباز شریف کی شرکت متوقع ہے۔ صوبائی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ صوبے کی بگڑتی صورتحال سے متعلق حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ جس میں وفاقی و صوبائی حکومتیں اور عسکری قیادت شرکت کریں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور دیگر اہم شخصیت کی اجلاس میں شرکت متوقع ہے۔ وزیراعظم بلوچستان کی امن و امان سے متعلق اہم سیکیورٹی اجلاس کی صدارت کریں گے، جبکہ گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، صوبائی وزراء اور اعلیٰ حکام بھی شرکت کریں گے۔ وزیراعظم کو بلوچستان کی مجموعی سیکورٹی صورتحال اور حالیہ دہشتگردی کے واقعات پر بریفننگ دی جائے گی جبکہ اجلاس میں صوبے میں قیام امن کے حوالے سے اہم فیصلے بھی متوقع ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلوچستان کی سطحی اجلاس
پڑھیں:
کوئٹہ، عدالت عالیہ بلوچستان کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کارکنوں کی رہائی کا حکم
ایک کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کے کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے 53 سے زائد کارکنوں کو 3 ایم پی او کیس میں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے آج کوئٹہ سے گرفتار بی این پی کارکنوں کے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کئے، جبکہ بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ، محمد ابراہیم لہڑی ایڈووکیٹ، سردار شیردل ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔
ساجد ترین نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں کی رہائی کے لیے مستونگ میں بی این پی کے دھرنے کی وجہ سے پارٹی کارکنوں اور چھوٹے بچوں کو حکومت نے کوئٹہ میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔ مارشل لاء کے دور میں ایسے واقعات ہوتے تھے، لیکن اب نام نہاد جمہوریت میں ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر بلوچستان حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ بی این پی کے کارکنوں کے خلاف تمام ایم پی او آرڈرز واپس لینے کے لیے تیار ہیں اور ان تمام افراد کو رہا کریں گے، جو 3 ایم پی او کے تحت قید ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے بی این پی کارکنوں کو آج جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔