چولستان کینال کالاباغ ڈیم سے بھی زیادہ خطرناک منصوبہ ہے،کاشف شیخ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ چولستان کینال کالا باغ ڈیم سے بھی زیادہ خطرناک ہے جوسندھ کے عوام کو قبول نہیں ہے۔ سندھ کی آباد زمینوں کو بنجر اور دوسرے صوبے کی غیر آباد زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہ غیر قانونی اور سراسر ظلم ہے۔ سندھ کے عوام کو وفاق کے اس اقدام پر سخت تشویش ہے، کینال کے حوالے سے چیئرمین واپڈا کے بیان پر پیپلزپارٹی اپنی پوزیشن واضح کرے۔ سندھ میں بحالی امن ایکشن کمیٹی کے فیصلے کے مطابق بدامنی و ڈاکو راج کے خلاف16 فروری کو شکارپور میں انڈس ہائے وے پر دھرنا دیا جائے گا۔ اس اہم و قومی ایشو پر عوام سے بھرپور شرکت کی اپیل کرتے ہیں۔ بیورو کریٹس کو بھی وی سی بنانے کے لیے اہل قرار دینا تعلم دوستی نہیں دشمنی کی دلیل ہے۔ 5 فروری کو کراچی تا کشمور پورے سندھ میں یوم یکجہتی کشمیر بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ منایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں
نے قبا آڈیٹوریم میں امرائے اضلاع کے اجلاس سے خطاب کے دوان کیا۔ نائب امرا پروفیسر نظام الدین میمن، حافظ نصراللہ چنا، محمد افضال آرائیں، منعم ظفر خان، قیم صوبہ محمد یوسف اور نائب قیمین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اِجلاس میں کراچی سمیت سندھ بھر سے ضلعی ذمے داران شریک اور ضلعی سہ ماہی کارکردگی رپورٹ ملٹی میڈیا کے ذریعے پیش کی گئی۔ اجلاس میں سندھ کی سیاسی تنظیمی و دعوتی امور پر غور اور5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر سمیت آئندہ کی منصوبہ بندی بھی کی گئی۔صوبائی امیر نے مزید کہاکہ2 لاکھ سے140 فیصد اضافے کے بعد ہر رکن پارلیمنٹ کی تنخواہ میں5 لاکھ19000 ہزار کردینا ظلم ہے۔ مہنگائی اور بدامنی کی وجہ سے عوام کی زندگی اجیرن بن گئی ہے مگر حکمرانوں و بیوروکریسی کے شاہانہ اخراجات اور مراعات میں کوئی کمی نظر نہیں آرہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-11
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے “کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ” کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔وزیر زراعت نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت ہوئی۔سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ تربیت مکمل کرنے والے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنا سکیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے یہ عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔