Nai Baat:
2025-07-25@01:08:07 GMT

اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ

بلاشبہ علم انسان کو دیگر مخلوقات سے ممتاز کرتا ہے۔ علم عزت و شرافت اور دارین کی سعادت سے بہرہ مند ہونے کا بہترین ذریعہ ہے، یہی بنیادی وجہ ہے کہ اسلام نے اپنے ظہور کے اول روز سے ہی حضرت محمدﷺ پر ’اقرا‘ کا حکم دے کر جہالت کی تاریکیوں میں علم کی عظمت و اہمیت کو اجاگر کیا۔ کسی بھی قوم کو مجموعی طور پر دین سے روشناس کرانے، تہذیب و ثقافت سے بہرہ ور کرنے اور خصائل فاضلہ و شمائلِ جمیلہ سے مزین کرنے میں اس قوم کی خواتین کا کردار مرکزی اور اساسی ہوتا ہے اور قوم کے نونہالوں کی صحیح نشوو نما میں ان کی مائوں کا اہم کردار ہوتا ہے اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ ماں کی گود بچے کا اولین مدرسہ ہے۔ بقول شاعر
اصلاح قوم آپ کو منظور ہو اگر
بچوں سے پہلے مائوں کو تعلیم دیجئے
اسی لیے دینِ اسلام نے شروع سے ہی جس طرح مردوں کے لیے تعلیم کی تمام تر راہیں وا رکھیں ہیں بالکل اسی طرح اسلام خواتین کے بھی تمدنی، معاشرتی اور ملکی حقوق کے ساتھ ساتھ تعلیمی حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے عملی سطح پر ادا کرنے کا بھی حد سے زیادہ اہتمام کرتا ہے اور مرد و زن کی تعلیم و تربیت کے حدود و قیود بھی مقرر کرتا ہے۔ چنانچہ ہر دور میں مردوں کے شانہ بشانہ دخترانِ اسلام میں ایسی باکمال خواتین بھی جنم لیتی رہیں جنہوں نے اطاعت گزار بیٹی، و فا شعار بیوی اور سراپا شفقت بہن کا کردار نبھانے کے ساتھ ساتھ دنیا میں اپنے علم و فضل کا ڈنکا بجایا اور ان کے دم سے تحقیق و تدقیق کے لاتعداد خرمن آباد ہوئے۔ اسلام نے خواتین کو ہر قسم کے مفید علم کے حصول کی نا صرف آزادی دی بلکہ اس کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔ لیکن دینِ اسلام بے پردگی کی اجازت کسی بھی صورت میں نہیں دیتا، فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ’اے نبی آپﷺ فرما دو، مومن مردوں کو اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور مومن عورتوں سے فرما دو نگاہیں نیچی رکھیں‘۔

علم حاصل کرنے کے بارے میں دینِ اسلام کی تعلیمات انتہائی واضح اور دو ٹوک ہیں۔ دورِ حاضر میں ہمارے معاشرے میں تعلیم سے متعلق کئی ایک مسائل پریشانی کا سبب ہیں۔ ان تمام مسائل میں ایک اہم مسئلہ مخلوط تعلیم کا ہے، یہ نظام ِ تعلیم گزشتہ کئی عشروں سے ہمارے ہاں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ مخلوط تعلیم کا نظام ہمارے ہاں مغرب سے آیا ہے اور ہم اس بات سے باخوبی واقف ہیں کہ مخلوط تعلیم مغربی تہذیب و ثقافت کا اہم جزو ہے۔ برصغیر میں انگریزوں نے اپنی حکومت کو مستحکم کرنے کے لیے جو نظام ِتعلیم نافذ کیا تھا وہ مکمل طور پر مغربی تہذیب کا آئینہ تھا اور اس کا مقصد مسلمانوں کی نئی نسل کو مغربی تہذیب و تمدن کا نمونہ بنانا تھا اور وہ بہت حد تک اپنی اس کوشش میں کامیاب بھی رہے، آج ہماری اکثریت ان کی اندھی تقلید کرتی دکھائی دیتی ہے۔ مغربی معاشرے میں مرد و خواتین میں بہت زیادہ فرق نہیں سمجھا جاتا، مغرب کی عورت مرد کے شانہ بشانہ زندگی کے تمام امور سرانجام دیتے ہوئے ترقی کی دوڑ میں اس کے ساتھ برابر کی شریک ہے مگر ہمارے معاشرے میں بہت ساری مذہبی اور ثقافتی قدریں مخلوط تعلیم کی اجازت نہیں دیتیں۔ مغرب کی تہذیب نے جس طرح سے عورتوں کو اپنے گھر اور بچوں سے دور دفاتر میں لا بٹھایا۔ ایک مدت سے ہمارے ہاں مخلوط نظام ِ تعلیم رائج ہے اور ہماری اکثریت اس نظام ِ تعلیم کے مضر پہلو سے غافل ہے۔ مخلوط نظام ِ تعلیم تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے بجائے پستی کا سبب بن رہا ہے۔ اگر موجودہ معاشرے کا جائزہ لیا جائے تو مخلوط نظام ِ تعلیم کے تباہ کن اثرات کی ایک لمبی فہرست ملتی ہے مخلوط نظام ِ تعلیم کا سب سے بُرا اثر اخلاق پر پڑ رہا ہے، شرم و حیا جو انسانوں کا سب سے بہترین اور قیمتی گہنا ہے معاشرے سے رخصت ہوتا جا رہا ہے۔ ہمارے نوجوان مخلوط نظام ِ تعلیم کی وجہ سے ایسے معاملات اور الجھنوں کا شکار ہیں جو ان کے بہتر مستقبل کیلئے مسلسل خطرے کا باعث ہے۔ ہمارا موجودہ مخلوط تعلیمی نظام طالبات میں جس شخصیت، صلاحیت اور ذہنیت کی تشکیل کر رہا ہے وہ مخصوص فرائض ادا کرنے کی تربیت نہیں بلکہ ہر میدان میں مردوں سے مسابقت، برابری اور مردوں کے دائرہ کار میں اپنی صلاحیتوں کا جوہر دکھانے کی ذہنیت ہے اور اس تعلیم کے نتیجے میں مجموعی طور پر طالبات مرد بن کر کچھ کر دکھانے میں ناکام رہتی ہیں مگر وہ اپنے مدارِ حیات سے بھی ٹوٹ جاتی ہیں نتیجتاً خاندانی نظام کی بنیادیں ہل جاتی ہیں۔

اسلام صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ اس دنیا میں سکونت پذیر تمام لوگوں کے لیے بلا تفریق سرچشمہ ہدایت ہے۔ دینِ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور اس کی نظر میں مخلوط تعلیمی نظام جائز نہیں۔ حیا عورت کا زیور اور مرد کی غیرت ہے۔ شریعتِ مطہرہ ایک پاکیزہ معاشرے کی تکمیل کے لیے معاشرے کے ہر فرد کو پابند کرتی ہے کہ وہ بد نگاہی اور بے حیائی سے دور رہیں۔ ہمارا سماجی نظام مخلوط تعلیم کے لیے راس نہیں۔ مخلوط تعلیمی نظام ایک عظیم فتنہ اور فکری و عملی برائیوں کو بڑھاوا دینے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ جیسے حضرت جنید بغدادی ؒ کا قول ہے، ایک دفعہ ان سے پوچھا گیا، کیا کوئی مرد کسی (غیر محرم) لڑکی کو پڑھا سکتا ہے؟ تو آپ نے فرمایا، اگر پڑھانے والا با یزید بسطامی ہو پڑھنے والی رابعہ بصری ہو جس جگہ پڑھایا جا رہا ہو وہ بیت اللہ ہو اور جو کچھ پڑھایا جا رہا ہو وہ کلام اللہ ہو پھر بھی جائز نہیں۔ مخلوط تعلیم نظام کے ساتھ دورِ حاضر کے والدین اپنی اولاد کی ضروریات پوری کرنے کیلئے دن رات محنت کرتے ہیں، ان کو ہر سہولت مہیا کرتے ہیں مگر اس سب میں وہ ذہنی اور جسمانی طور پر اتنے تھک جاتے ہیں کہ پھر اپنے بچوں کی اخلاقیات کی طرف توجہ نہیں دے پاتے۔ مخلوط نظام ِ تعلیم دورِ حاضر کا ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے جس پر حکومت اور والدین دونوں کو ہی غور و فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ تعلیم خواتین کا حق ہے مگر ان کی تعلیم وہی ہو جو ان کی فطرت، ان کی لیاقت کے مناسب ہو اور ان کی عفت و عصمت کی حفاظت میں ممد و معاون ہو۔۔۔ ایک متوازن اور اسلامی اقدار پر مبنی تعلیمی نظام وقت کی ضرورت ہے، جو اسلامی اخلاقیات، حیا اور سماجی حدود کا خیال رکھتے علمی ترقی کی راہ کو ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ مضبوط، با کردار اور با وقار معاشرے کی بنیاد بنے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: مخلوط تعلیم تعلیمی نظام مخلوط نظام تعلیم کے کے ساتھ کرنے کے ہے اور کے لیے اور اس رہا ہے

پڑھیں:

ضم شدہ اضلاع میں روزگار اور تعلیم کی فراہمی اور غربت کے خاتمے تک امن قائم نہیں ہوسکتا، چیئرمین سینیٹ

چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جب تک ضم شدہ اضلاع میں روزگار اور تعلیم فراہم نہیں کی جائے گی، غربت ختم نہیں ہوگی، امن قائم نہیں ہوسکتا۔

چیئرمین سینیٹ  اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ضم شدہ اضلاع کے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سویت یونین نے افغانستان پر حملہ کیا تو ہم نے کہا کہ اس کے خلاف جدوجہد جہاد ہے۔ اس وقت 35 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے۔ پاکستان میں مقیم مہاجرین کی تعداد بھی 35 لاکھ ہے۔ دنیا افغان مہاجرین کو بھول چکی ہے حالانکہ وہ انہیں اپنے ممالک میں بسانے کے وعدے کرتے تھے۔ہماری قربانیاں بھی ان کو یاد نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ملکوں کو اس وقت امن و امان کا مسئلہ درپیش ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں امن خراب کیا جارہا ہے۔ غزہ، فلسطین اور افغانستان کے حالات دیکھ لیں۔اس وقت دنیا میں کئی جگہوں پر جنگ چل رہی ہے۔ پاکستان دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہوا۔ پاکستان نے دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ افواج پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف کامیاب آپریشن کیے۔

سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں کئی برسوں سے امن کے لیے کام کر رہا ہوں۔ میں پوری دنیا میں منعقد ہونے والی عالمی کانفرنسز میں جاتا ہوں۔ حال ہی میں وینس میں امن کانفرنس میں شریک ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میرے دور وزارت عظمیٰ میں سوات میں آپریشن کیا، یہ آپریشن تمام سیاسی جماعتوں، اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت اور مشران کے تعاون کے ساتھ کیا گیا۔ اس دوران 25 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے، ہم نے انہیں 90 روز کے اندر دوبارہ ان کے گھروں میں بسایا۔ دنیا کی تاریخ میں ایسی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جنگ کا نہ ہونا امن نہیں ہے بلکہ انصاف کا ہونا امن ہے۔ اگر انصاف نہیں ہوگا تو امن نہیں آئے گا۔ حکومت وقت کا فرض ہے کہ وہ ملک میں امن قائم کرے۔اس وقت سب سے زیادہ مسائل افغانستان اور بھارت کی سرحد پر ہیں۔ جہاں دہشتگردی ہوتی ہے تو اس کی بنیاد دیکھنی چاہیے۔اس کی بنیاد غربت، افلاس، ناخواندگی اور پسماندگی ہے۔اس لیے جب تک آپ لوگوں کو روزگار فراہم نہیں ہوگا، تعلیم نہ دی، آپ کی غربت ختم نہ کی جائے، اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے قبائلی عمائدین سے وعدہ کیا کہ وہ ان کے مطالبات صدر مملکت، وزیراعظم اور آرمی چیف کو پہنچائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • سکیورٹی فورسز کی کارروائی، فتنہ الہندوستان کے 3 دہشتگرد ہلاک، میجر اور سپاہی شہید
  • لاہور: پنجاب حکومت کا اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام، معیار تعلیم بلند کرنے کا فیصلہ
  • ضم شدہ اضلاع میں روزگار اور تعلیم کی فراہمی اور غربت کے خاتمے تک امن قائم نہیں ہوسکتا، چیئرمین سینیٹ
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • کرایہ
  • عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ 
  • کیا9مئی کیس میں بری شاہ محمود پی ٹی آئی کی قیادت سنبھال سکتے ہیں؟
  • عقیدہ اور قانون میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس حیثیت
  • قلات میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں فتنہ الہندوستان کے 8دہشت گرد ہلاک
  • سکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن میں فتنہ الہندوستان کے 8 دہشتگرد ہلاک