صنعتکار، پرائیویٹ سیکٹرز کی تجاویز سے بجٹ تیار کریں گے: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
صنعتکار، پرائیویٹ سیکٹرز کی تجاویز سے بجٹ تیار کریں گے: وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز ) وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے صنعتکاروں اور پرائیوٹ سیکٹرز کی مشاورت سے اچھا بجٹ تیار کیا جائے گا۔محمد اورنگزیب نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے دورے کے موقع پر لیڈر شپ کے ساتھ پری بجٹ ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا، وفاقی وزیرخزانہ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے تاجر برادی سے مشاورت لی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعت کاروں سے 8 فروری تک بجٹ تجاویر طلب کی ہیں، سارے چیمبرز 8 تاریخ تک اپنی تجاویز دے دیں، اسی طرح ہم نے حکومتی اداروں کو بھی کہا کہ وہ بجٹ کے لیے اپنی تجاویز دیں، زرعی ٹیکس بل پنجاب، کے پی اور سندھ سے پاس ہوا ہے، امید ہے بلوچستان سے بھی زرعی ٹیکس بل جلد منظور ہوگا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کے لیے ایک سال سے زائد کی کوششیں ہیں، بڑے گروپس پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں، مہنگائی کی شرح 3 فیصد پر آ گئی ہے، پورے ملک میں مہنگائی بتدریج نیچے آ رہی ہے، پالیسی ریٹ 12 فیصد پر آ گیا ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمارا لین دین قرض جات پر ہوتا ہے جسے بتدریج نیچے جانا ہے، جہاں بھی ٹارگٹ سبسڈی ہے اس کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، پرائیویٹ سیکٹر سے حکومت کے ساتھ ڈیل کرتا رہا ہوں، بجٹ میں کچھ لوگ خوش اور کچھ ناخوش ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بجٹ کی تیاری جنوری سے شروع کر دی ہے، درخواست کی ہے کہ جو بھی تجاویز ہیں وہ بھیج دیں، ایس ایم ایز کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے حوالے سے جائزہ لیں گے، اپریل مئی میں بزنس کمیونٹی کے افراد اپنی بجٹ تجاویز لے کر آتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت بجٹ پیش کرتی ہے اور اس کے بعد اپیلوں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے، اس عمل میں چار ماہ کا وقت ضائع ہوتا ہے، اپنی ٹیم سے مشاورت کے بعد بجٹ سازی کا عمل جنوری میں ہی شروع کیا گیا، ہ بزنس کمیونٹی کی تجاویز کو جنوری سے سنا جارہا ہے، مجھے کچھ تجاویز ملی ہیں،بجٹ پیش ہونے سے پہلے بات چیت ہونی چاہیے۔محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم دربار لگا کر نہیں بیٹھنا چاہتے ہمیں بزنس کمیونٹی کے پاس جانا ہے، ہم نے معیشت کا ڈی این اے تبدیل کرنا ہے، برآمدات سے معاشی نمو حاصل کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان نے آج ملاقات ہوئی ہے، ٹیکس معاملات پر چیف جسٹس سے بات چیت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس کیسوں کے فیصلے جلد آنے چاہیے تاکہ مسائل ہوں، چیف جسٹس سے قوانین پر عملدرآمد کے حوالے سے بات ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب کہنا تھا کہ کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
لوکل گورنمنٹ کیلئے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں: ملک محمد احمد خان
—فائل فوٹواسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں۔
پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک محمد احمد خان نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہیے، تقریباً ایک صدی میں معاملات طے نہیں پا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مدت پانچ سال ہے، جب لوگوں کے پاس جمہوریت کے ثمرات نہیں ہوں گے تب ان کا جمہوریت سے اعتماد اٹھنا شروع ہو جائے گا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطے کی صورتحال میں اپنی پوزیشن مضبوط کرلی ہے۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے، پنجاب اسمبلی کی طرف سے متفقہ قرارداد پاس کی گئی ہے، ایک آئینی ترمیم کی جائے جس میں ایک نیا باب ڈالا جائے، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، سیاسی جماعت ایسا نہ کر سکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کر دی جائے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ 140 اے نامکمل ہے، صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، نئی حکومت نے آتے ہی لوکل گورنمنٹ کو ختم کردیا پھر کیا قانون بنانے میں 3 سال کا عرصہ لگا، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں بلدیاتی انتخابات ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی آئین میں تبدیلی نہیں کر سکتی، بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے فیض آباد اور مری روڈ کو جلتے ہوئے دیکھا، مجھے تشویش ہوتی تھی کہ پاکستان میں لاقانونیت کیوں ہے، میں نے دیکھا کہ کچھ بلوائیوں نے سڑک پر گڑھے کھودے، پولیس پر سیدھے فائر کیے، امن و امان کا قیام حکومت کی ذمے داری ہے۔
ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بڑا سیاست دان سمجھتا ہوں، مولانا نے جو کہا وہ ان کی رائے ہے ، ملک میں 27ویں آئینی ترمیم کی بہت بازگشت ہے ، بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ ہو ہی نہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔