ایازصادق کے گھر وزیراعظم اور پی پی رہنماوں میں کیا بات ہوئی؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم شہبازشریف کی سپیکر ایازصادق کے گھر آمد کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ روز وزیراعظم سپیکر ایازصادق کی خصوصی دعوت پر ان کے گھر آئے جہاں پیپلز پارٹی کے رہنما بھی موجود تھے۔ ملاقات میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان تلخیاں کم کرنے پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں شازیہ مری نے نہروں کا معاملہ اٹھایا، خورشید شاہ اور اعجاز جکھرانی نے پاور شیئرنگ فارمولے پر عملدرآمد پر زور دیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کو ساتھ لے کر چلنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے، چھوٹے چھوٹے سیاسی معاملات کو حل کرلیں گے، اگر مسائل حل نہ ہوئے تو ایازصادق ہم سے زیادہ آپ کے دوست ہیں یہ حل کروا دیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایاز صادق نے توپی ٹی آئی سے بھی مذاکرات جاری رکھنے کی پوری کوشش کی، پیپلزپارٹی اور ہماری جمہوریت کے لئے جدوجہد ایک جیسی ہے، بات چیت اور مذاکرات سے تمام مسائل حل کرلیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ڈپٹی سپیکر غلام مصطفیٰ شاہ کے بیٹے کو تحائف دیے اور شادی کی مبارک باد دی۔
92 سالہ شخص نے طویل اور صحت مند زندگی کا راز بتا دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26معطل ارکان بحال : قائم مقام سپیکر کے حکم کے بعد نوٹیفکیسن جاری
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کا معاملہ بالآخر حل ہوگیا ہے ، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں اسمبلی سیکرٹریٹ نے معطل اراکین کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ یہ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی بھی خواہش ہے اور میری سپیکر سے درخواست ہے کہ اپوزیشن نمائندگان منتخب ہو کر اسمبلی میں آئے، معطل چھبیس ارکان کی بحالی کی جائے تاکہ وہ اپنے حلقوں کی نمائندگی آزادانہ کر سکیں، جس پر قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے کہا کہا کہ میں فوری طور پر چھبیس ارکان کو بحال کرنے کا حکم دیتا ہوں، جس پر اسمبلی سیکرٹریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کر کے ایوان میں پیش کر دیا۔27 جون کو وزیر پنجاب مریم نواز کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے ایوان میں شدید ہلڑ بازی اور دھکم پیل کی تھی جس پر سپیکر ملک محمد احمد خان نے 26 اپوزیشن ارکان کو دس دن اجلاس کی 15نشستوں کے لئے معطل کیا اور بعد ازاں 4 حکومتی ارکان نے سپیکر کو اپوزیشن کے 26 ارکان کی نااہلی کا نوٹیفکیشن الیکشن کمشن کو دائر کرنے کی 4 درخواستیں جمع کروائیں۔ 4 درخواستوں پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے حکومت و اپوزیشن کو مذاکرات کی تجویز دی۔ 11 جولائی کو شروع ہونے والے مذاکرات کے 17 جولائی تک تین دور ہوئے، جس میں یہ طے پایا کے ایوان میں احتجاج کو اخلاقی اور پارلیمانی رکھا جائے گا، لیڈر آف دی ہائوس اور لیڈر آف دی اپوزیشن کی تقاریر خاموشی سے سنی جائیں گی اور ایوان میں گالی اور نازیبا الفاظ کی اجازت نہیں ہو گی، مذاکرات کامیاب ہونے پر حکومتی 4 درخواستیں سپیکر پنجاب اسمبلی نے نمٹا دی تھیں، اپوزیشن کی بحالی کے اعلان کے بعد اپوزیشن نے بھی اجلاس میں شرکت کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ بحالی تک اپوزیشن نے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا تھا۔