پشاور:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ آرمی چیف سے مسائل پر بات ہوتی ہے کیونکہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہر کام میں شامل ہے، چیف آف آرمی اسٹاف نے این ایف سی ایوارڈ کا اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرائی ہے اس لیے اب سپریم کورٹ نہیں جارہے۔

پشاور میں پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے چلینج کیا کہ ہمارے صوبے میں سب سے زیادہ کام اور نفع ہورہا ہے، آپ باقی تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو بلا کر کارکردگی کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باقی صوبوں میں وزرائے اعلیٰ کی کرپشن کے حوالے سے بات ہورہی ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں ایسا نہیں اور میں نے خود بھی کرپشن روکنے کیلیے اختیار چیف سیکریٹری کو دیا ہوا ہے وہ جب دل چاہے کسی کو بھی بلا کر جواب دطلب کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں نیا ایف ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا جو زیادتی ہے، نیا این ایف سی آیا تو فاٹا کی وجہ سے 130 سے 150 ارب سے زائد ملیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں نے ملاقات میں آرمی چیف سے کہا تھا کہ نیا این ایف سی بلائیں ورنہ پھر ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے جس پر انہوں نے اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرائی تو ہم نے عدالت جانے کا فیصلہ مؤخر کردیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ 7ویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت خیبرپختونخوا کا حصہ 5۔14 فیصد بنتاہے جواب 19 فیصدسے زیادہ ہوگیا ہے، اس حساب سے صوبے کو 360 ارب روپے زائد ملنے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ صوبے میں کئی پارٹیوں کی حکومتیں رہیں اسی وجہ سے خیبرپختونخوا خراب ہوگیا۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے لیے متحرک کردار ادا کریں گے اور 8 فروری اجلاس کے حوالے سے بھی متحرک طور پر نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ مینڈیٹ چوری کرکے بیٹھے ہیں جبکہ ہم توعمران خان کی رہائی اوراپنی پارٹی کے لیے جنگ لڑرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جلسے کے حوالے سے پہلے بھی کام کیا اور اب بھی کرونگا، میں اپنے ٹریک پرکام کررہاہوں کسی سے اختلاف نہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ تین صوبائی وزراء کی کرپشن کی باتیں سامنے آئی ہیں، اگر ایسا کچھ ہوا تو عوام اور میڈیا کو سب کچھ بتائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ قاضی انورمیرے ماتحت نہیں وہ شکایات پروزرا کو بلاسکتے ہیں، عمران کا اعتماد ہے تو میں یہاں بیٹھا ہوا ہوں، اس سے پہلے میرے گھر پر 156 بار چھاپے مارے گئے۔

انہوں نے وفاق سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے چیف سیکرٹری اورآئی جی پی کے لیے نام دئیے لیکن ہمیں نہیں ملے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کے حوالے سے ایف سی

پڑھیں:

ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا ہے کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ حکومتی وکیل نے کہا صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کر دیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تو وہ اختیارات استعمال کر سکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین  نے ریمارکس دئیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔ صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔  جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی یقین دہانی پر شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
  • سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • عمران خان کو معدنی وسائل ایکٹ پر تحفظات، وزیراعلی علی امین گنڈا پور کو طلب کرلیا
  • عمران خان کو معدنی وسائل ایکٹ پر تحفظات، وزیراعلیٰ گنڈا پور کو طلب کرلیا
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ