بلوچستان اسمبلی نے بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے کا قانون منظور کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
بلوچستان اسمبلی نے بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے کا قانون منظور کرلیا۔
ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ کی زیر صدارت اجلاس میں صوبائی وزیر مال عاصم کرد گیلو نے مسودہ قانون پیش کیا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا اور قانون کے مطابق چھ لاکھ سے زائد آمدن پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ نئے قانون کے تحت زرعی آمدن کے چھ سلیب بنائے گئے ہیں۔
6 لاکھ تک کی آمدنی پر ٹیکس نہیں ہوگا اور 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے کے درمیان آمدن پر 15 فیصد ٹیکس ہوگا۔
12 لاکھ روپے آمدن پر 90 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 12 لاکھ سے 16 لاکھ کے درمیان کی رقم پر 20 فیصد اضافی ٹیکس ہوگا۔
اسی طرح 16 لاکھ آمدن پر ایک لاکھ 70 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس لیا جائے گا اور 16 لاکھ سے زائد کی رقم پر 30 فیصد اضافی ٹیکس بھی دینا ہوگا۔
32 لاکھ سے 56 لاکھ روپے تک کی رقم پر ساڑھے 6 لاکھ روپے فکسڈ اور 32 لاکھ سے زائد رقم کا 40 فیصد اضافی ٹیکس دینا ہوگا، 56 لاکھ روپے تک کی آمدن پر 16 لاکھ 10 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس جبکہ اس سے اضافی رقم پر 45 فیصد مزید ٹیکس دینا پڑے گا۔
اس کے علاوہ 15 کروڑ سے لیکر 50 کروڑ روپے سالانہ آمدن پر ایک فیصد سے لے کر آٹھ فیصد تک سپر ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ 50 کروڑ سے زائد آمدن پر دس فیصد سپر ٹیکس لیا جائے گا۔
اس کے علاوہ فارمنگ کمپنیوں پر بھی 20 سے 29 فیصد تک ٹیکس نافذ کیاگیا ہے۔
اس کے علاوہ ساڑھے بارہ ایکڑ سے زائد کی زرعی زمینوں پر فی ایکڑ کے حساب الگ ٹیکس بھی نافذ کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لاکھ روپے پر ٹیکس لاکھ سے
پڑھیں:
وفاقی ملازمین کے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے لیے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور کرلیا ہے۔ یہ فیصلہ وفاقی کابینہ نے سمری سرکولیشن کے ذریعے منظور کیا، جس کا اطلاق گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین پر ہوگا۔
نئے ریٹس اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ کے وفاقی ملازمین کے لیے نافذ ہوں گے، جس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے کا مالی اثر پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ ہائوسنگ اینڈ ورکس نے کابینہ کو تجویز دی تھی کہ شہری علاقوں میں کرایوں میں غیر معمولی اضافے کے باعث موجودہ الاونس ناکافی ہو چکا ہے۔ وزارت نے موقف اختیار کیا کہ آخری بار ہائوس رینٹ سیلنگ میں ستمبر 2021ءمیں ترمیم کی گئی تھی، جب کہ حالیہ مہنگائی کے باعث سرکاری ملازمین کیلئے مناسب رہائش حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
وزارت نے مزید بتایا کہ بیشتر ملازمین کو اپنی جیب سے اضافی رقم ادا کرنی پڑتی ہے، جب کہ سرکاری رہائش گاہوں کی شدید قلت بھی موجود ہے۔ فنانس ڈویژن نے وزارتِ ہائوسنگ کی تجویز کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مارکیٹ ریٹس کے مطابق 85 فیصد اضافہ ناگزیر ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ نے رول 17(1)(b) کے تحت منظوری دی۔ حکومتی فیصلے کے بعد نئی ہائوس رینٹ سیلنگ کے اطلاق سے وفاقی ملازمین کو مالی دبائو میں واضح کمی اور مارکیٹ ریٹس کے قریب الاﺅنس حاصل ہو گا۔