کینیڈین وزیراعظم بننے کی دوڑ میں سابقہ بھارتی اداکارہ بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سابق بالی وڈ اداکارہ روبی دھلا نے کینیڈا کے لبرل پارٹی کی قیادت کے لیے اپنی دوڑ کا اعلان کر دیا ہے، جس کا مقصد جسٹن ٹروڈو کے بعد وزیر اعظم بننا ہے۔
روبی دھلا، جو 2003 میں فلم "کیوں؟ کس لیے؟" میں ایک پولیس افسر کے کردار میں نظر آئیں تھیں، نے 2004 میں کینیڈین ہاؤس آف کامنز سے انتخاب جیت کر سیاست میں قدم رکھا تھا۔
اداکارہ کا تعلق پنجاب سے آئے تارکین وطن سے ہے، نے اپنی ایک ہی فلم "کیوں؟ کس لیے؟" میں اداکاری کی، لیکن اس کے بعد انہوں نے سیاست میں اپنی جگہ بنالی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی اپنے فلمی پروموشنل مواد میں دکھائی جانے والی اپنی تصاویر میں تبدیلی کی کوشش کی، لیکن پروڈیوسر چرنجیت سیہرا نے ان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ سے بالی وڈ اسٹار بننے کی خواہش رکھتی تھیں۔
اگر روبی دھلا اپنی موجودہ دوڑ میں کامیاب ہو گئیں تو وہ کینیڈا کی پہلی ایسی وزیر اعظم ہوں گی جن کی نسل بھارتی ہے۔ انہوں نے پہلے بھی برامٹن اور سپرنگڈیل کے حلقوں سے عوام کا اعتماد حاصل کیا تھا اور پارلیمنٹ میں اپنی جگہ بنائی۔ اس کے علاوہ انہوں نے ماڈلنگ اور ہوٹل مینجمنٹ جیسے شعبوں میں بھی کام کیا ہے، اور 1993 میں مس انڈیا کینیڈا کے مقابلے میں رنر اپ بھی رہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
ماہرنگ بلوچ کے والد حکومت کے خلاف مسلح جہدوجہد میں شامل رہے، گلزار امام شمبے کا انکشاف
کالعدم تنظیم کے سابق سربراہ گلزار امام شمبے نے قومی دھارے میں واپسی کے 2 سال بعد اپنے انٹرویو دیتے ہوئے اہم انکشافات کیے ہیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں گلزار امام شمبے نے کہا کہ بی وائی سی اور اس جیسی دیگر طلبا تنظیمیں دراصل بی ایل اے کی نرسری کا کردار ادا کرتی ہیں، جہاں سے نوجوانوں کو عسکریت پسندی کی طرف مائل کر کے بھرتی کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان سے پکڑا جانے والا گلزار امام شمبے کون ہے؟
انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے اندرونی اختلافات کے باعث شدت پسند بھی مارے جاتے ہیں، جبکہ ان کی فیملیز کو اصل وجوہات بتانے کے بجائے گمراہ کن بیانیہ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2014 اور 2015 کے دوران ان کے اور براہمداخ بگٹی کے حامیوں کے درمیان بھی جھگڑے ہوئے، جبکہ بڑی تنظیموں میں ڈسپلن اور پسند ناپسند کے نام پر گروہی لڑائیاں ایک عام حقیقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: کالعدم تنظیم کا بانی دہشت گرد گلزار امام عرف شمبے گرفتار
گلزار امام شمبے نے ماہ رنگ بلوچ کے والد غفار لانگو کے حوالے سے بھی انکشاف کیا کہ ڈاکٹر نجیب حکومت کے خاتمے کے بعد جب خیر بخش مری کوئٹہ واپس آئے تو غفار لانگو نے ان کا ساتھ دیا اور بعد ازاں پہاڑوں میں مسلح جدوجہد میں شامل ہوگئے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ غفار لانگو ریاست مخالف سرگرمیوں میں متحرک رہے۔
اپنے انٹرویو میں گلزار امام شمبے نے مزید کہا کہ بی ایل اے سمیت دیگر تنظیمیں بھارت کی حمایت سے انکار نہیں کر سکتیں۔ ان کے مطابق عطا اللہ مینگل کہا کرتے تھے کہ پاکستان کے خلاف شیطان بھی مدد کرے تو قبول کرنی چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ یہ تنظیمیں منشیات اور دیگر غیر قانونی ذرائع سے بھی سرمایہ اکٹھا کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کالعدم بی این اے کے سربراہ گلزار امام میڈیا کے سامنے پیش
انہوں نے واضح کیا کہ دنیا بھر میں مزاحمتی تنظیمیں آخرکار سیاسی جدوجہد کو اپناتی ہیں، اسی لیے ہم نے بھی عسکریت پسندی کو ترک کر کے سیاسی راستے کو اختیار کیا ہے، کیونکہ مقاصد کا حصول صرف سیاسی جدوجہد کے ذریعے ممکن ہے۔
گلزار امام شمبے نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں افغانستان سے بی ایل اے کو اسلحہ اور پناہ گاہوں کی سپورٹ ملتی رہی ہے، جو آج بھی جاری ہے۔ ان کے مطابق امریکی فوج کے زیر استعمال جدید ہتھیار اور آلات افغانستان کی بلیک مارکیٹ میں دستیاب تھے اور اب بھی وہاں سے اسلحہ اور دیگر سامان سپلائی ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں