اسلام آباد(آن لائن )سینیٹ اقتصادی امور کمیٹی نے عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بروقت مکمل کرنے
کی سفارش کی ہے ،کمیٹی نے سندھ میں عالمی اداروں کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس سوموار کو سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی سربراہی میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ اسپیشل سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن حمیر کریم سمیت متعلقہ محکموں کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی اجلاس میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے فنڈز سے چلنے والے مواصلات کے منصوبوں پر بحث کی گئی اس موقع پر این ایچ اے حکام نے بتایا کہ جولائی 2024 تک مجموعی طور پر 33 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جن میں سے 15 منصوبے ایشیائی ترقیاتی بینک 05 منصوبے عالمی بینک، 07 منصوبے چین ایک منصوبہ سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ سے فنڈز سے مکمل کئے جارہے ہیں حکام نے بتایا کہ ایک منصوبہ USAID جاپان کی طرف سے 03 منصوبے جبکہ ایک منصوبہ کویت کے فنڈ سے مکمل کیا جارہا ہے حکام نے بتایا کہ ان منصوبوں کے لیے کل9ارب 99کروڑ ڈالر سے زائد کی فنڈنگ ہوگی حکام نے بتایا کہ1ارب 54کروڑ 70لاکھ ڈالر سے زائد 10 منصوبے امریکی حکومت کی امداد سے جاری ہیں حکام ن بتایا کہ ان منصوبوں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے4 کوریا کی حکومت کی جانب سے 4 جبکہ ایک منصوبے سعودی فنڈ برائے ترقی اور ایک منصوبہ عالمی بینک کے تعاون سے ہے ۔کمیٹی نے کوریڈور ڈویلپمنٹ انویسٹمنٹ پروگرام(کریک) کے منصوبوں کے بارے میں مطلوبہ تفصیلات فراہم نہ کرنے پر این ایچ اے حکام پر افسوس کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ متعدد بار طلب کرنے کے باوجود حکام جاری منصوبوں کی ضروری تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قرض کے معاہدے پر دستخط کے بعد سے تین سال تک کئی منصوبوں کے ٹھیکے نہیں دیے جا سکے اور اس تاخیر سے قوم کو نقصان ہوتا ہے انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ اقتصادی امور ڈویڑن کو ان منصوبوں میں شفافیت لانے کے لیے عمل درآمد کا طریقہ کار وضع کرنا چاہیے۔ اس موقع پرکمیٹی نے کریک پروگرام کے تحٹ چلنے والے منصوبوں کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی سفارش کی کمیٹی نے چکدرہ تیمر گرہ سیکشن این اے 45پر جاری ترقیاتی کام کی تفصیلات بھی پیش کرنے کی ہدایت کی اجلاس میں سندھ حکومت کے محکمہ آبپاشی، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اور لائیو سٹاک اور فشریز کے جاری اور مکمل ہونے والے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں جاری منصوبوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی سفارش کی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تفصیلات فراہم والے منصوبوں کے تعاون سے منصوبوں کی فراہم کرنے ایک منصوبہ منصوبوں کے کرتے ہوئے چلنے والے اجلاس میں کمیٹی نے کی سفارش کا اظہار کرنے کی

پڑھیں:

پی اے سی ذیلی کمیٹی کا ایف بی آر کے آڈٹ اعتراضات پر اظہارِ تشویش، 4 ہفتوں میں رپورٹ طلب

فائل فوٹو

پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے کنوینر شاہدہ اختر علی کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے متعلق سال 11-2010 اور 14-2013 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

ایف بی آر کی جانب سے درآمدی پالیسی آرڈر 2009 کی خلاف ورزی کا آڈٹ کیا گیا، استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف ہوا۔

رپورٹ کے مطابق درآمدی پالیسی آرڈر 2009 کے تحت استعمال شدہ آٹو پارٹس کی درآمد پر پابندی تھی، اسلام آباد اور ملتان کسٹمز نے سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی کلیئرنس ریڈمپشن فائن کے ذریعے کی۔

آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ آٹوپارٹس کی یہ کلیئرنس درآمدی پالیسی کی خلاف ورزی تھی، ڈی اے سی نے وزارتِ تجارت سے وضاحت طلب کرنے کی ہدایت دی، وزارتِ تجارت کی پالیسی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔

بلال احمد خان نے سوال کیا کہ کیا آڈٹ نے اس حوالے سے وزارت قانون کو یہ وضاحت لکھی تھی؟

آڈٹ حکام نے بریفنگ میں کہا کہ آڈٹ کا کام وضاحت دینا نہیں چیزوں کی نشاندہی کرنا ہوتا ہے، ہماری نظر میں دونوں آٹوپارٹس کی کلیئرنس میں تضاد ہے۔

کنوینر کمیٹی شاہدہ اختر نے کہا کہ آڈٹ میں ایف بی آر کا ہر دوسرا کیس کورٹ کیس ہے، ایف بی آر کے جتنے بھی آڈٹ پیراز ہیں سارے کورٹ کیسز ہیں، عدالت میں زیر التوا معاملات ہم سیٹل نہیں کرسکتے۔

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی میں وزارت آئی ٹی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی( آئی ٹی) سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ وکیلوں کی فیس اب بڑھ گئی ہے، ہم نے ایک ایک وکیل کو 30-30 لاکھ تک بھی دیا ہے۔

کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ریفارمز کی طرف جانا چاہیے، زیادہ تر آڈٹ پیراز آپ لوگوں کے ہیں، ایف بی آر میں ریفارمز کی کوشش جاری رکھیں۔

 پرال میں غیر مجاز پی سی ٹی ہیڈنگز اور کسٹم ڈیوٹی ریٹس شامل کرنے سے 2 کروڑ 3 لاکھ روپے کے نقصان کا انکشاف ہوا۔

آڈٹ حکام کے مطابق 2006 کے پاک چین معاہدے کے تحت 5،909 چینی اشیا پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت دی گئی، ایم سی سی اسلام آباد نے درآمدی سامان کو غلط پی سی ٹی ہیڈنگز میں درج کیا، کسٹم اور پرال حکام نے غلط اندراج پر کوئی کارروائی نہیں کی۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ کم کسٹم ڈیوٹی ریٹس کے اطلاق سے قومی خزانے کو 2 کروڑ 13 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، کسٹم حکام اور پرال حکام دونوں غلط اندراج کے ذمہ دار ہیں۔

ممبر پی اے سی بلال احمد نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پرال میں غلط اندراج کیا جائے، اس سے تو ایسا لگ رہا ہے کہ آپ کے لوگ بھی ملے ہوئے تھے۔

ایف بی آر حکام نے بتایا کہ پرال سے آدھے لوگوں کو فارغ کردیا گیا، اس کو مکمل ری ویمپ کیا جارہا ہے، پرال کا الگ سے بورڈ بنایا اور اس کو مکمل ایک آزاد باڈی بنا رہے ہیں، پرال کو ایف بی آر کے اثر سے بھی نکال رہے ہیں۔

ممبر ایف بی آر سید شکیل نے کہا کہ پرال میں جن لوگوں کی غفلت پائی گئی وہ گرفتار بھی ہوئے ہیں، یہ رقم تو بہت چھوٹی ہے لیکن غلطی بہت بڑی ہے، چین کے ساتھ 17 ارب کی تجارت ہوتی ہے، اس بڑے حجم کو بھی دیکھا جائے۔

 پی اے سی ذیلی کمیٹی نے ایف بی آر سے چار ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ مانگ لی۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار،منظوری کے لئے جلدپارلیمنٹ میں پیش کرنے کافیصلہ
  • مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنے والی وزیرِاعلیٰ ہیں، عظمیٰ بخاری
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی کا ایف بی آر کے آڈٹ اعتراضات پر اظہارِ تشویش، 4 ہفتوں میں رپورٹ طلب
  • پنجاب میں شفاف منصوبے اور فلاحی اقدامات جاری ہیں، عظمیٰ بخاری
  • وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے وفاق سے صوبائی حقوق کیلئے باضابطہ خط و کتابت کا کہہ دیا
  • پنجاب: کرکٹ سیریز کے دوران سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کرنے کی ہدایت
  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس؛سہ ملکی کرکٹ سیریز اور باباگرونانک کے جنم دن کی تقریبات کی سیکورٹی انتظامات بہتر کرنے کا حکم
  • ترکیہ میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلاکا مطالبہ کرےگا
  • ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا