اعظم سواتی کو اٹک جیل سے رہا کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اٹک : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کو اٹک جیل سے رہا کر دیا گیا۔
اعظم سواتی کی ضمانت 2 دن قبل ہوئی تھی، مچلکے جمع ہونے کے بعد رہائی کی روبکار جاری ہوئی، رہنما تحریک انصاف اعظم سواتی رہائی کے بعد خیبر پختونخوا روانہ ہو گئے۔
پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے خلاف تھانہ سنگجانی، ٹیکسلا میں مقدمات درج کیے گئے تھے ، تاہم اعظم خان سواتی کو تھانہ ٹیکسلا میں درج مقدمے میں 5 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما کی 30 جنوری کو ضمانت منظور کی تھی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اکتوبر میں بھی اعظم سواتی کو احتجاج کے دوران اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے بعد اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا۔ تاہم نومبر میں اٹک جیل سے رہا ہوتے ہی پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اعظم سواتی سواتی کو اٹک جیل کے بعد
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
—فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما قاضی انور نے پارٹی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ ٰعلی امین گنڈاپور کو فوجی شہداء کے جنازوں میں شرکت کرنی چاہیے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہوتا تو فوجی جوانوں کے جنازوں میں پہنچ جاتا، پی ٹی آئی کی قیادت سے میں مطمئن نہیں ہوں تو عوام کیسے مطمئن ہو گی؟
قاضی انور کا کہنا ہے کہ پچھلے 6 ماہ سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہو رہی، میں 3 بجے تک انتظار کرتا ہوں، پھر واپس چلا جاتا ہوں
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ہمارے وزیراعلیٰ ہیں، سوشل میڈیا پر اسے غدار کہا جاتا ہے، اگر وہ غدار ہیں تو اس کی حکومت کی اہمیت کیا رہ جاتی ہے، پتہ نہیں کون یہ پروپیگنڈا کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ اچھے وکیل ہیں، وکیل میں اور سیاسی میدان سے آئے سیاستدان میں بہت فرق ہے، مجھے ان کی ایمانداری پر نہیں لیکن سیاسی سوجھ بوجھ پر شک ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی سپورٹ کے بغیر نہ کوئی جدوجہد ہوتی ہے نہ انقلاب آتا ہے، جب تک پی ٹی آئی کی قیادت میدان میں نہیں آئے گی تو عوام کیسے نکلے گی، قیادت کا دیانتدار ہونا ضروری ہے، لوگ ایماندار قیادت کے پیچھے نکلتے ہیں۔
قاضی انور کا یہ بھی کہنا تھا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پیدا ہونے والے حالات اب سنبھالنا مشکل ہے، دہشت گرد فوج کے راستے میں بارود ڈالتے ہیں۔