ایس ای سی پی نے سب سے زیادہ کمپنیوں کی شمولیت کا ریکارڈ قائم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی (کامرس روپورٹر ) سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے ایک تاریخی سنگ میل حاصل کر لیا ہے، جس میں ایک ہی مہینے میں سب سے زیادہ 3,442 کمپنیوں کی شمولیت کی گئی ہے، جو پچھلے سال کے ماہانہ اوسط کے مقابلے میں 39فیصد زائد ہے۔ یہ بے مثال کامیابی پاکستان میں کاروباری ماحول کو بہتر بنانے اور کاروباری آسانی کو فروغ دینے کے لیے ایس ای سی پی کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ہفتہ کوایس ای سی پی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنوری 2025 کے مہینے کے دوران ایس ای سی پی نے مختلف شعبوں میں کمپنیوں کو رجسٹر کیا، جن میں کلیدی صنعتوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ای کامرس شعبوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا، 652 نئی کمپنیاں شامل کی گئیں۔تجارت کے شعبے میں 463 نئی کمپنیاں، خدمات کے شعبے میں 411 نئی کمپنیاں، رئیل اسٹیٹ ترقی اور تعمیرات میں 311 نئی کمپنیاں شامل ہوئیں۔سیاحت اور ٹرانسپورٹ میں 242، خوراک اور مشروبات میں 158، صحت اور فارماسوٹیکل میں 233، ایندھن اور توانائی میں 81، تعلیم میں 124، کان کنی اور پتھر کاری میں 119، مارکیٹنگ اور اشتہار میں 86، ٹیکسٹائل میں 79، کارپوریٹ زرعی فارمنگ میں 73 نئی رجسٹریشنز شامل ہوئیں۔ دیگر شعبوں میں آٹو اور متعلقہ، بجلی کی پیداوار، کھیل اور متعلقہ، تمباکو وغیرہ شامل ہیں جن میں 650 نئی کمپنیاں شامل ہیں۔مزید برآں شمولیت کے رجحان میں مختلف کاروباری ڈھانچوں کی بڑھتی ہوئی ترجیح کو اجاگر کیا گیا ہے۔ کل نئی رجسٹریشنز میں سے 58فیصد نجی کمپنیوں کی تھیں جبکہ 38فیصد سنگل ممبر کمپنیوں کی تھیں۔ باقی 4فیصدغیر درج شدہ کمپنیوں، غیر منافع بخش تنظیموں، تجارتی تنظیموں اور ایل ایل پیز پر مشتمل تھیں۔ایس ای سی پی کی مسلسل ڈیجیٹل تبدیلی، آسان رجسٹریشن کے عمل اور سہولت دینے والے ریگولیٹری فریم ورک نے اس سنگ میل کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔کمپنیوں کی رجسٹریشن میں اضافہ پاکستان کے بڑھتے ہوئے کاروباری نظام اور ملک کے ریگولیٹری فریم ورک میں سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا ثبوت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نئی کمپنیاں ایس ای سی پی کمپنیوں کی
پڑھیں:
ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، وزیرخزانہ
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں۔
اسلام آباد میں سینیٹر محمد اورنگزیب، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال، وزیر توانائی اویس لغاری، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے، ہم نے میکرو اکنامک استحکام سے متعلق اہم کام کیا ہے، ہمارا ہدف پائیدار معاشی استحکام یقینی بنانا ہے، پائیدار معاشی استحکام کے لیے ریفارمز ناگزیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا، آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ بھی معاشی استحکام کی توثیق ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہماری معاشی سمت درست ہے، پالیسی ریٹ میں کمی کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں اور پنشن اصلاحات، رائٹ سائزنگ بھی بنیادی اصلاحات کا حصہ ہیں۔
’ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے‘
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے، ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا، موثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، وزیراعظم ٹیکس اصلاحات پر ہفتہ وار بنیادوں پر اجلاس کی صدارت کرتے ہیں۔
راشد لنگڑیال کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، ہمیں اگلے 3 سے 4 سالوں میں ٹیکس اصلاحات کو جی ڈی پی کے 18 فیصد پر لے جانا ہے جس میں صوبوں کا تعاون بھی شامل ہوگا اور اس میں وفاق کا تعاون 13.5 فیصد جو ایف بی آر سے آئے گا اور 1.15 فیصد پی ڈی ایل سے ملے گا، یعنی 15 فیصد وفاق اور 3 فیصد صوبوں سے آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کو اگلے 3 سالوں میں 3.52 فیصد اضافہ کرنا ہے لیکن صوبوں میں نے 2.15 اضافہ کرنا ہے کیوں کہ صوبوں کی بیس .85 ہے جس میں 2.15 شامل کرنا بہت مشکل ہے، وفاق کے مقابلے میں جو اس وقت 10 فیصد پر ہے اس پر 3.5 فیصد اضافہ کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے جو اداروں کی تعاون کی بات کی تو اصل میں منشیات کے شعبے میں بہت بڑا گیپ تھا جب ہماری ٹیم ان کے پاس جاتی تھی تو ان کو ڈرایا اور دھمکایا جاتا تھا اور ابھی کوہاٹ ٹنل میں ہمارے 2 لوگ شہید بھی ہوئے ہیں، اس لیے ہم لوگ ڈرتے بھی ہیں کیوں کہ ہمارا کام لڑنا نہیں ہے اور نہ ہماری ٹریننگ ویسے ہوتی ہے، ہمارا بنیادی کام ٹیکس کے قوانین کی پابندی کرنا یا ٹیکس کی ادائیگی کے اصولوں پر عمل کروانا ہے اور اب ہمیں رینجرز سمیت دیگر اداروں کی سپورٹ حاصل ہے جس کی وجہ سے یہ سب کچھ ممکن ہورہا ہے۔
’اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی‘
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ ہمیں وراثت میں بہت مہنگی بجلی ملی اور اس کی بہت ساری وجوہات تھیں جب کہ ہمارے ہاتھ ابھی بھی بندھے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمت میں 10 سے ساڑھے 10 روپے فی یونٹ کمی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں موقع ملے، ہماری سرپلس پاور تھی، ہم نے 3 مہینے کا پیکچ کیا اور انڈسٹری کو 26 روپے فی یونٹ فراہم کرنا شروع کیا جب کہ ای وی کا ریٹ 71 روپے سے کم کرکے 39 روپے فی یونٹ پر لائے جب کہ انڈسٹریز کے لیے 16 روپے فی یونٹ کمی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں وزارت خزانہ نے ہماری بہت مدد کی، ہم نے 8 سے 9 مہینے کی جدوجہد کے بعد میں نے وزیر خزانہ سے کہا کہ ہمارے پاس 7 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی پڑی ہے، اسے میں بند الماری میں نہیں رکھ سکتا، اس لیے ان سے اجازت لی اور صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت اتنی ہی کردی ہے جتنے کی ہمیں مل رہی ہے۔