دنیا بھر میں آج کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
لاہور : آج دنیا بھر میں کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، جس کا مقصد اس بیماری کے بارے میں لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔ کینسر ایک پیچیدہ اور موذی مرض ہے جو مختلف وجوہات کی بنا پر ہو سکتا ہے، جیسے تمباکو نوشی، شراب نوشی، موٹاپا اور فضائی آلودگی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، کینسر دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا موذی مرض بن چکا ہے۔
پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ 90 ہزار افراد کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں، اور ان میں سے زیادہ تر افراد بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ مردوں میں منہ، جگر، بڑی آنت، پھیپھڑوں اور پروسٹیٹ کینسر عام ہیں، جبکہ خواتین میں چھاتی کا کینسر سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ بچوں میں خون کے کینسر اور نوعمر بچوں میں ہڈیوں کے کینسر کے کیسز بھی دیکھے جا رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، کینسر کی بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال پاکستان میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کینسر کے خلاف کوششیں جاری رکھنے کا عہد کیا ہے، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کینسر کے علاج اور تحقیق میں پاکستان نے نمایاں ترقی کی ہے اور بروقت تشخیص اور مؤثر علاج اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کینسر کے خلاف آگاہی کے لیے ایک ساتھ قدم بڑھائیں اور اس بیماری سے بچاؤ کے لیے فعال اقدامات اٹھائیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کینسر کے
پڑھیں:
بچوں کے علاج کیلئے بھارت جانیوالی حیدرآباد کی فیملی مشکلات کا شکار
— فائل فوٹوپہلگام واقعے پر پاک بھارت کشیدگی کے باعث بچوں کے علاج کے لیے بھارت جانے والی حیدرآباد کی فیملی مشکلات کا شکار ہو گئی۔
بچوں کے والد نے ’جیو نیوز‘ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بچے دہلی کے اسپتال میں داخل ہیں اور اس ہفتے بچوں کی سرجری متوقع تھی۔
اُنہوں نے بتایا کہ 7 اور 9 سال کی عمر کے دونوں بچے پیدائشی طور پر دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔
2 روز قبل جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے کئی سفارتی قدم اٹھائے ہیں۔
بچوں کے والد نے بتایا کہ پاک بھارت کشیدگی کے باعث ہمیں بھارت چھوڑنے کا کہا گیا ہے، دہلی میں قیام اور علاج کے دوران تقریباً 1 کروڑ روپے خرچ ہو چُکے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ اسپتال والے تعاون کر رہے ہیں لیکن بھارتی فارن آفس کی طرف سے واپس جانے کا کہا جا رہا ہے، موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر خود کو بھارت میں غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں۔
بچوں کے والد نے اپیل کی ہے کہ حکومتِ پاکستان تعاون کرے اور سفارتی سطح پر بچوں کے علاج کا معاملہ دیکھا جائے۔