نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں قومی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر جرنلسٹ فورم کے زیراہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں قومی کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں کشمیری عوام سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا گیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی مذمت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق کانفرنس میں سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نواز کے رہنما مشاہد حسین سید، سابق صدر وزیراعظم آزاد کشمیر سردار یعقوب خان، حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ و سابق وفاقی وزیر مشعال حسین ملک، صدر پی ایف یو جے افضل بٹ، حریت رہنما الطاف وانی، حمید لون اور دیگر نے شرکت کی۔ مشاہد حسین سید نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کو چار مرتبہ سبوتاژ کیا گیا۔بھارت کے ساتھ معاملات حل کرنے کے قریب تھے، دو دفعہ معاملہ پاکستان سے خراب ہوا اور دو دفعہ بھارت نے اس عمل کو سبوتاژ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر ایک ہیں جن کے مستقل حل کے لئے ٹرمپ کے ساتھ بات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کی ضرورت ہے۔

سردار یعقوب نے کہا کہ آزادی کی تحریکوں کو کامیاب بنانے کیلئے صدیاں لگ جاتی ہیں۔ تحریک آزادی کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے اربوں ڈالرز مقبوضہ جموں و کشمیر میں خرچ کئے لیکن کشمیریوں کو نہیں خرید سکا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کانفرنس کے انعقاد پر کے جے ایف انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت کشمیریوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم نہیں کر سکتی۔ مہمان خصوصی مشعال حسین ملک نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک کے بعد دوسری نسل قربان ہوتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ والدہ کے انتقال پر یاسین ملک سے بات کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے اپنے اہل خانہ کی آخری رسومات میں بھی شریک نہیں ہو سکتے۔

کانفرنس میں اتفاق رائے سے قرارداد منظور کی گئی جس میں مظلوم کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت پاکستان اور حکومت آزاد کشمیر ملکر 2019ء کے بعد کی صورتحال کے تناظر میں تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے ایک واضح اور دوٹوک موقف قوم کے سامنے رکھیں۔قرارداد میں پاکستان کے تمام میڈیا ہائوسز سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روزانہ کی بنیاد پر میڈیا میں بے نقاب کریں اور ہر خبر نامے میں کشمیر سے متعلق مواد شامل کریں۔ قرارداد میں ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منانے پر حکومت پاکستان اور عوام کا شکر یہ ادا کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ریاست جموں کشمیر کی وحدت کا ہر قیمت پر اور ہر محاذ پر تحفظ کیا جائے گا۔

کانفرنس کی صدارت کشمیر جرنلسٹس فورم کے صدر عرفان سدوزئی نے کی جبکہ کانفرنس سے ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل عبد القیوم، چیئرمین کشمیر سپریم لیگ مسعود احمد، سابق رکن کشمیر کونسل غلام رضا نقوی، سابق وزیر اطلاعات آزادکشمیر سردار عابد حسین عابد، سابق صدر کے جے ایف خاور نواز راجہ، سیکرٹری جنرل کے جے ایف مقصود منتظر، ارشد میر، بشیر عثمانی، سردار عمران اعظم، سینئر صحافی اعزاز سید، دانش ارشاد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کشمیر کانفرنس کشمیر کے کیا گیا

پڑھیں:

جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
  • سابق چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس پروفیسر عبدالغنی بٹ انتقال کرگئے
  • قومی شاہراہوں کی بندش سے جموں میں سیب کے تاجروں کو بھاری نقصان
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • پاک بھارت ٹاکرے میں میچ ریفری کا تنازع، قومی ٹیم نے دبئی میں شیڈول پریس کانفرنس ملتوی کر دی
  • گلگت بلستان کے ضلع شگر میں پاک فوج کے زیر اہتمام ماؤنٹینئرنگ سیمینار کا انعقاد
  • گلگت بلستان میں پاک فوج کے زیر اہتمام ماؤنٹینئرنگ سیمینار کا انعقاد
  • مظفر آباد، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے زیراہتمام سیمینار
  • قابض حکام کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش