سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس: آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں؟ جج کا سوال
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس: آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں؟ جج کا سوال WhatsAppFacebookTwitter 0 4 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں آئینی بینچ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں؟
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی جس دوران سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ دلائل دے رہے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایف بی علی کیس میں 1962 کے آئین کے مطابق فیصلہ ہوا، ایف بی علی کیس میں کہا گیا سیویلنزکا ٹرائل بنیادی حقوق پورےکرنے پر ہی ممکن ہے۔
اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایف بی علی خود بھی ایک سیویلین ہی تھے، ان کا کورٹ مارشل کیسے ہوا؟
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں؟ فوج سے باہر کا شخص صرف جرم کی بنیاد پرفوجی عدالت کے زمرے میں آسکتا ہے؟
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ملٹری ٹرائل
پڑھیں:
الیکشن کمیشن نے اسپیکر کے پی اسمبلی کے اختیارات کو سلب کیا ہے: رضا ربانی
رضا ربانی—فائل فوٹوسابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پارلیمانی نظام کو ناپید کر دیا ہے، الیکشن کمیشن نے اسپیکر کے پی اسمبلی کے اختیارات کو سلب کیا ہے۔
کراچی سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے میثاق...
اسلام آباد سے جاری کیے گئے بیان میں سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کو حلف کے لیے ایک شخص کو نامزد کرنے کا خط لکھا۔
ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے خط کی سخت مذمت کرتا ہوں، اس وقت ناقابلِ عمل حالات یا وجوہات موجود نہیں تھیں، گورنر کی طرف سے صوبائی اسمبلی کے منتخب ممبران کو حلف دلانا غیر ضروری تھا۔
رضا ربانی کا کہنا ہے کہ پارلیمانی پریکٹس میں کورم کی کمی ایک عام سی بات ہے، منتخب اراکین کی حلف برداری کو کسی بھی ادارے کے ذریعے تبدیل نہیں کیا جا سکتا، الیکشن کمیشن کی زیادتی نے پارلیمانی تاریخ میں بدصورت اور غیر آئینی نظیر قائم کی۔