آرمی چیف نے ملاقات : علی امین گنڈاپور نے اندرونی کہانی بتادی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختوںخواہ علی امین گنڈا پور نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سنادی۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختوںخواہ علی امین گنڈا پور نے انٹرویو میں کہا افغانستان سے بات چیت کیلئے اسی مہینے وفد بھیجیں گے، تمام معاملات وفاقی حکومت سے ملکر طے ہوں گے اور وفاقی حکومت اور اداروں کی مرضی سے آگے بڑھیں گے۔علی امین گنڈاپور نے آرمی چیف سے ملاقات کی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں کہا سب کو آن بورڈ ہونا ہوگا، ملاقات میں گاڈفادرکاجملہ استعمال کیا۔انھوں نے بتایا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں تمام سیاسی جماعتیں موجود تھیں،آرمی چیف نے کہا وفاقی حکومت کے ساتھ بیٹھیں۔علی امین کا کہنا تھا کہ سیاسی استحکام کیلئےکام کررہاہوں، سیاسی استحکام نہ ہو تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، 26 نومبر کو ہمارے لوگوں کو گولیاں مار کر روکا گیا، 26 نومبر کوحکومت نے گولیاں چلوائیں، جس نے گولیاں چلوائیں وہ ہمارے مجرم ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار نے کہا 26 نومبر پر کمیشن کیلئےمذاکرات میں بات کرلیں گے، شہباز شریف فارم 47 کے وزیراعظم ہیں، میں فارم 45 والا وزیراعلیٰ ہوں۔26 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے سوال پر وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ سنگجانی جانے کیلئے بیرسٹرگوہر اور بیرسٹرسیف کی اسٹیبلشمنٹ سےبات ہوئی، میں نے اس وقت کہا تھا سنگجانی جانے کیلئے بانی سے پوچھ لیں، 26 نومبر کو میرا کسی سے رابطہ نہیں تھا، 26 نومبر کوایک لاکھ لوگ ساتھ تھے، تسلیم کرتا ہوں وہاں رکا تھا، بعدمیں ہم نےدوبارہ مارچ کیا،ڈی چوک چلے گئے۔لانھوں نے مزید بتایا کہ لاہور میں وقت سے ایک گھنٹہ پہلے پہنچ گیا تھا، لاہور میں جس نے بھی فیصلہ کیا ذمہ داری اس کی بنتی ہے، بانی پی ٹی آئی نے 4 اکتوبر کو مجھے دھرنا دینے کا نہیں کہا تھا۔بشریٰ بی بی کو اکیلا چھوڑنے سے متعلق وزیراعلیٰ خیبر پختوںخواہ کا کہنا تھا کہ میں نے بشریٰ بی بی کو اکیلا کہیں نہیں چھوڑا، راستے کھلوانے کیلئے تھوڑی دیر کیلئے بشریٰ بی بی کو چھوڑا تھا، ڈی چوک سے جانے والوں میں بشریٰ بی بی اور میں آخری لوگ تھے، بشریٰ بی بی اگر کہہ دیں کہ میں نے اکیلا چھوڑا تھا تو اپنا اگلا مؤقف دونگا، بشریٰ بی بی کو کچھ ہو جاتا تو صوبے کو کیا منہ دکھاتا۔پارٹی میں گروپ بندی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں نےآج تک پارٹی میں گروپ بندی نہیں کی، مجھ پرکوئی نہیں کہہ سکتا کہ میں نے کوئی گروپ بندی کی ہو، شکیل خان کومیں نےنہیں بانی پی ٹی آئی کی کمیٹی نےہٹایا، کمیٹی نےرپورٹ دی شکیل خان اورسیکرٹری کو ہٹایاجائے ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہ میں نے ا رمی چیف علی امین نومبر کو بی بی کو نے کہا
پڑھیں:
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر (Derya Türk-Nachbaur) کی ملاقات ، وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر پر تپاک و پر خلوص خیرمقدم کیا۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون،وویمن ایمپاورمنٹ، تعلیم، یوتھ ایکچینج پروگرام،ماحولیات اور کلین انرجی کے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف نے جرمنی کی جانب سے حالیہ سیلاب کے دوران اظہارِ یکجہتی پر شکریہ ادا کیا ۔ پنجاب کے تاریخی اور ثقافتی دل لاہور میں جرمنی کے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کرنا میرے لیے باعثِ اعزاز ہے۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف کی جرمنی کی فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کی 100 ویں سالگرہ پر مبارکباد ،پاکستان میں 35 سالہ خدمات کو سراہا۔ فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن نے پاکستان اور جرمنی میں جمہوریت، سماجی انصاف اور باہمی مکالمے کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ فلڈ کے دوران اظہار ہمدردی و یکجہتی پاک جرمن دیرینہ دوستی کی عکاسی ہے۔ پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں جو ترقی و امن کی بنیاد ہیں۔ جرمن پالیمانی رکن دِریا تُرک نَخباؤر سے ملاقات باعثِ مسرت ہے۔ جرمن پالیمانی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کا کام شمولیتی پالیسی سازی، صنفی مساوات اور انسانی حقوق کے فروغ کی شاندار مثال ہے۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف کی فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کی جمہوری گورننس کے تحت قانون سازوں،نوجوان رہنماؤں اور خواتین ارکانِ اسمبلی کے لیے تربیتی ورکشاپس منعقد کرنے کی تجویز دی۔ پنجاب اور جرمن پارلیمان کے تبادلوں سے وفاقی تعاون اور مقامی خودمختاری کے جرمن ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔ پارلیمانی تعاون عوامی اعتماد اور باہمی تفہیم کا پُل ہے جو پاک جرمن تعلقات کو مضبوط بناتا ہے۔ جرمنی 1951 سے پاکستان کا قابلِ اعتماد ترقیاتی شراکت دار رہا ہے۔ جرمن تعاون نے پنجاب میں ماحولیات،ٹریننگ، توانائی، صحت اور خواتین کے معاشی کردار کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا نوجوانوں کی روزگاری صلاحیت میں اضافے کے لیے جرمنی کے ڈوال ووکشینل ٹریننگ ماڈل کو اپنانے کی خواہش کا اظہار ، مریم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت 2024 میں 3.6 ارب امریکی ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے۔ پنجاب جرمنی کی رینیو ایبل انرجی،زرعی ٹیکنالوجی،آئی ٹی سروسز اور کلین مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے۔ تعلیم حکومت پنجاب کے اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے۔ پنجاب نصاب کی جدت، ڈیجیٹل لرننگ اور عالمی تحقیقی روابط کے فروغ پر کام کر رہا ہے۔ دس ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ جرمن جامعات میں زیرِ تعلیم ہیں۔ خواتین کی بااختیاری پنجاب کی سماجی پالیسی کا مرکزی جزو ہے۔ ای بائیک سکیم، ہونہار اسکالرشپ پروگرام اور ویمن اینکلیوز خواتین کی محفوظ اور باعزت معاشی شرکت کو یقینی بنا رہے ہیں۔ پنجاب کے تاریخی ورثے بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، شالامار گارڈن اور داتا دربار مشترکہ تہذیبی سرمائے کی علامت ہیں۔ ثقافتی تعاون مؤثر سفارت کاری ہے، جرمن اداروں کے ساتھ مشترکہ فن و ثقافت منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔ پاکستان اور جرمنی امن، ترقی اور انسانی وقار کی مشترکہ اقدار کے حامل ہیں۔ پارلیمانی روابط، پائیدار ترقی اور تعاون کے ذریعے پاک جرمن دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔