Daily Ausaf:
2025-06-10@02:36:38 GMT

آٹزم ایک الہامی منصوبہ

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

کسی بھی کام کرنے کے لئے چار چیزوں کا ہونا لازمی ہوتا ہے ۔اول موقع، دوم شوق ، سوئم عزم اور چہارم خلوص نیت۔
یہ چار امر یک جا ہو جائیں تو کامیابی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ہم جس دور میں جی رہے ہیں یہ خالص سائنس و ٹیکنالوجی کا دور ہے ،ہر قدم پر ایک نئی دریافت کا در کھلتا ہے۔ کون اس در پر دستک دیتا ہے اور کسے یہ اذن ملتا ہے کہ اپنے حصے کا کام کر جائے ، یہ اس کے ہاتھ میں ہے جو دلوں کے حال جانتا ہے کہ حصول نیت دکھاوہ اور ریاکاری ہے یا تعبیر خواب ۔۔۔!
جو زمام اقتدار رکھنے والوں کی آنکھوں میں سجا ہے۔پنجاب کی جواں عمر وزیر اعلیٰ مریم نواز جس قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں وہ ہمیشہ اپنے مفادات کا محافظ رہا ہے مگر ضروری نہیں کہ کسی قبیلے کا ہر فرد ایک ہی مزاج اور ایک ہی طرز عمل کا حامل ہو۔ وہ اپنے سپنے دیکھتی اور ان کی تعبیریں بنتی نظر آتی ہیں ۔
ایسے ہی اپنے ایک سپنے کو حقیقت بنانے کے عزم کا اظہار انہوں نے کیا ہے ۔آٹزم ایک ’’نیورو لوجیکل‘‘ یعنی حالت اعصاب کا نام ہے جو بنیادی طور پر فرد کی سماجی مہارتوں ، مواصلات اور رویوں پر اثر انداز ہوتی ہے ۔آٹزم کے متاثرہ افراد اپنے اندر حصول علم کی منفرد عادات و اطوار کے حامل ہوتے ہیں اس لئے وہ معاشرے میں رائج عام طریقہ ہائے تعلیم کو خاطر میں نہیں لاتے۔اس لئے انہیں خصوصی تعلیمی حکمت عملیوں کی ضرورت ہوتی ہے جنہیں استعمال کرکے ان کی ضروریات کے مطابق بنایا جاتا ہے ۔
آٹزم کا شکار زیادہ تر بچے بصری معلومات کے ذریعے بہتر آگہی حاصل کرتے ہیں ۔یعنی وہ معلومات جو آنکھوں کے ذریعے(Visual Information)انہیں مہیا کی جاتی ہیں ۔مختلف اشیا کی علامات، رنگ ،تصاویر ،گرافکس ،وڈیوز اور دیگر بصری یعنی دیکھنے والی اشیا سے متعلق ہو سکتی ہیں۔مثلا ًکسی چیز کی تصویر دیکھ کر اس کے بارے میںآگاہی حاصل کرنا۔وڈیوز کے ذریعے کہانی کو ڈرامائی شکل میں دیکھنا اور اسی طریقے سے سبق ، یا ہدایات وصول کرنا۔کسی قسم کے ڈیٹا کو سہل طریقے سے سمجھانے کے لئے گراف چارٹس وغیرہ کا سہارہ لینا۔ہاتھ کے اشاروں یا جسمانی حرکات کے ذریعے یعنی ہاتھوں کو ہلا ہلا کر معلومات مہیا کرنا۔
یہ سب ذرائع ہیں جن سے خاص افراد یا بچے ہی نہیں بلکہ عام افراد اور بچوں کو بہت کچھ سمجھایا اور سکھایا جا سکتا ہے۔جدید دور میں آٹزم کے لئے خصوصی تعلیمی ٹیکنیکس سے مدد لی جاتی ہے ۔جو یہ ہیں.


1۔۔Applied Behavior Analysis یہ مثبت رویوں کو فروغ دینے کا مشہور طریقہ ہے۔Treatment and Education of Auttistic and Related Communication. Handicapped Children.یہ آٹزم کا ایک مخصوص تعلیمی ماڈل ہے جو بچوں کے سیکھنے کی صلاحیتوں کو مہمیز لگاتا ہے۔نرسری کلاس Montessori کی انفرادی صلاحیتوں کو اجاگرکرنے یا تربیت دینے کے لئے یہ سب میڈیم استعمال کئے جاتے ہیں۔
اس سلسلے میں کمپیوٹر، ٹیبلٹس اور دیگر ایپلی کیشنز مثلاً Prologoquo2Go اورAutism Speaks سے بھی مدد لی جاتی ہے۔ ان کے علاوہ سماجی کہانیوں اور رول پلے انگ (Role playing) کے ذریعے مہارتیں سکھائی جاتی ہیں ۔اس کے لئے اسپیشل ایجوکیشن اساتذہ اور سپیچ تھراپی کی مدد لی جاتی ہے۔یہ ایک بہت بڑی قومی سماجی ذمہ داری ہے جو وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز نے اپنے کندھوں پر لی ہے ۔یہ ذمہ داری نبھانے کے لئے انہیں ایسے عملہ کی ضرورت ہوگی جو بے لاگ و بے لوث خدمت کے جذبوں سے لیس ہو۔
ہمارے بد نظمی کے اس نظام میں ایسا مشکل ضرور ہے مگر ناممکن ہرگز نہیں۔خیر کثیر کے اس کام کو انجام دینے کے لئے ایسی نایاب مہارتیں رکھنے والے مخلص اور وفادار ماہرین کی ٹیم ترتیب دینا ہوگی جو اس کام کو قومی مشن جان کر سر انجام دیں ۔ایسے مثالی لوگوں کو تلاش کرنا ایک مشکل ترین مرحلہ ہوگا ،مگر ہماری جواں سال وزیر اعلیٰ مریم نواز یہ مرحلہ ایک جست میں طے فرما لیں گی اگر انہوں نے اس کے لئے ذاتی توجہ اور سنجیدہ مرکز و محور کا رویہ اپنایا۔کہ آٹزم کا منصوبہ ایک الہامی خواب ہے جو ان کی آنکھوں نے دیکھا ہے ، جو ان کے دل و دماغ میں سمایا ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ذریعے کے لئے

پڑھیں:

صفائی میں انقلاب: کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کا عیدقرباں پر آلائشیں اٹھانے کا ڈیجیٹل نظام متعارف

کراچی:

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے پہلی مرتبہ قربانی کی آلائشوں کو اٹھانے کی نگرانی ڈیجیٹل کنٹرول روم کے ذریعے کی،گراونڈ پر موجود تمام ہیوی مشینری و گاڑیوں کی نقل و حرکت لائیو ٹریکنگ کے ذریعےکی گئی جبکہ قربانی کے لیے مختص 17کیمپس کو سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے کنٹرول روم سے منسلک کیاگیا۔

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی جانب سے رواں سال عید الضحیٰ پر قربانی کے جانوروں کو ٹرنچنگ سائٹس تک پہنچانے کے لیے اضافی اقدامات کے علاوہ ڈیجیٹل کنٹرول روم کا قیام عمل میں لایاگیا، جس کے ذریعے گوگل میپ اور گاڑیوں میں نصب ٹریکنگ سسٹم کے ذریعےجانوروں کی آلائشوں کو اٹھانے اور انھیں ٹرنچنگ پوائٹس تک پہنچانے کے تمام عمل کی نگرانی کی گئی، جانوروں کے ذبح کےعمل کو سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے ڈیجیٹل کنٹرول روم میں دیکھا گیا۔

سی بی سی کے مینجر آئی ٹی و کنٹرول روم کے ہیڈ سعد مشتاق کے مطابق آلائشوں کو جدید طریقے سے گھروں سے اٹھاکر انھیں ٹرنچنگ یا لینڈفل سائٹس تک پہنچانے کے اس نظام کو سی بی سی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عمرفاروق ملک کی جانب سے متعارف کروایا گیا،جس میں 2ماہ سے کام جاری تھا۔

عیدقرباں پر یہ تجربہ انتہائی مفید رہاکیونکہ اس کے ذریعے کسی بھی کمپلینٹ کو حل کرنے کا وقت  10سے 15 منٹ جبکہ کم سے کم وقت 5منٹ لگا، ڈیجیٹل کنٹرول روم میں مختلف شفٹوں میں عملے نے کام کیا،ان کا کہنا ہےکہ گزشتہ سال یا اس پہلے کے برسوں میں آلائشیں اٹھانے کےکام میں کمپلنٹس کی شرح 1500کے لگ بھگ ہوا کرتی تھیں، مگر اس سسٹم کے ذریعے کمپلینٹس کی تعداد کو 300 پر لایا گیا۔

سعد مشتاق کےمطابق اس تمام ترعمل کے دوران سابقہ ڈیٹا سے بھی کام لیاگیا کہ اس وقت کن کن علاقوں میں زیادہ پیچیدہ صورتحال ہوا کرتی تھی،ڈیجیٹل کنٹرول روم صرف عید قرباں تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کواب پورے سال فعال رکھاجائےگا تاکہ شہریوں کے کوڑا کرکٹ،گٹر کے ڈھکن، سڑکوں پر پڑنے والے گڑھوں اور اسٹریٹ لائٹس سمیت دیگر مسائل کا فوری حل تلاش کیاجاسکے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ اس سسٹم کومزید موثربنانے کے لیےاس کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے منسلک کیاجائےگا تاکہ اس میں کم سے کم انسانی عمل دخل ہو اور یہ نظام خودکار طریقے سےکام کرتا رہے۔

ایگزیکٹو آفیسر سی  بی سی عمرفاروق ملک کا کہنا ہے کہ عید الضحیٰ پراس بات کو یقینی بنایا گیا کہ علاقے میں صفائی،آلائشوں کے محفوظ اور بروقت تلفی کے ذریعے رہائشیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جاسکے، عید قرباں کے تینوں دن جاری رہنے والی خصوصی صفائی آپریشن کے دوران 160 گاڑیوں کا استعمال کیا گیاجبکہ 1200 سے زائد کنٹونمنٹ اہلکاروں نےشب و روز خدمات انجام دیں تاکہ علاقےکو صاف،محفوظ اور تعفن سے پاک رکھا جا سکے۔

قربانی کی سہولت کو منظم اور آسان بنانے کے لیے سی بی سی نے مختلف علاقوں میں قربانی کےخصوصی کیمپس قائم کیے،ان علاقوں میں ڈی ایچ اے فیز1، 2، 2 ایکسٹینشن،فیز 4، فیز 6، فیز 7، 7 ایکسٹینشن،کمرشل ایونیو تا خیابان شجاعت،زمزمہ ایریا تا خیابان طارق،فیز5،خیابان شجاعت تا سی ویو اپارٹمنٹس،فیز 8، کلفٹن بلاک 8 اور9کے علاقےشامل تھے۔

انھوں نے بتایا کہ ان اقدامات کا مقصد شہریوں کو محفوظ،سہل اور شرعی طریقے سے قربانی کی سہولت فراہم کرنا تھا،جانوروں کی قربانی صرف گھریلو حدود یا سی بی سی کے قائم کردہ کیمپس میں کی جانے کی اجازت تھی،کھلے میدانوں یا سڑکوں پر قربانی کرنا سختی سے ممنوع تھا،یہ اقدامات صحت و صفائی،شہری نظم و ضبطاورمذہبی شعائر کی عزت و احترام کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے۔

محمد عمر فاروق علی ملک  نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے اور شہریوں کے تعاون کا تہہ دل سے شکر گزار ہے۔ کنٹونمنٹ  بورڈ کلفٹن مستقبل میں بھی اپنی خدمات کو مزید بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کم کیلوریز ڈپریشن کا خظرہ بڑھا سکتی ہیں
  • صفائی میں انقلاب: کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کا عیدقرباں پر آلائشیں اٹھانے کا ڈیجیٹل نظام متعارف
  • وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکادعویٰ
  • تحفظ ماحول: سرسبز زمین کے لیے صاف نیلا سمندر ضروری
  • بھارت ظلم و تشدد کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتا، حریت کانفرنس
  • بلی کے ذریعے جیل میں چرس اسمگل کی کوشش ناکام
  • وفاق ہم سے امداد مانگ رہا ہے، ہم امداد دینے کے قابل بھی ہیں، وزیرعلیٰ علی امین گنڈاپور
  • علی ظفر کی بے دردی سے قتل کی گئی ٹک ٹاکر ثنا کے نام جذباتی نظم وائرل
  • عید پر صحیح جانور چننا بچوں کا کھیل نہیں، جرمن سفیر ایلفرڈ گرانیس
  • تم ہمارے جیسے کیسے ہو سکتے ہو؟