کسی بھی کام کرنے کے لئے چار چیزوں کا ہونا لازمی ہوتا ہے ۔اول موقع، دوم شوق ، سوئم عزم اور چہارم خلوص نیت۔
یہ چار امر یک جا ہو جائیں تو کامیابی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ہم جس دور میں جی رہے ہیں یہ خالص سائنس و ٹیکنالوجی کا دور ہے ،ہر قدم پر ایک نئی دریافت کا در کھلتا ہے۔ کون اس در پر دستک دیتا ہے اور کسے یہ اذن ملتا ہے کہ اپنے حصے کا کام کر جائے ، یہ اس کے ہاتھ میں ہے جو دلوں کے حال جانتا ہے کہ حصول نیت دکھاوہ اور ریاکاری ہے یا تعبیر خواب ۔۔۔!
جو زمام اقتدار رکھنے والوں کی آنکھوں میں سجا ہے۔پنجاب کی جواں عمر وزیر اعلیٰ مریم نواز جس قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں وہ ہمیشہ اپنے مفادات کا محافظ رہا ہے مگر ضروری نہیں کہ کسی قبیلے کا ہر فرد ایک ہی مزاج اور ایک ہی طرز عمل کا حامل ہو۔ وہ اپنے سپنے دیکھتی اور ان کی تعبیریں بنتی نظر آتی ہیں ۔
ایسے ہی اپنے ایک سپنے کو حقیقت بنانے کے عزم کا اظہار انہوں نے کیا ہے ۔آٹزم ایک ’’نیورو لوجیکل‘‘ یعنی حالت اعصاب کا نام ہے جو بنیادی طور پر فرد کی سماجی مہارتوں ، مواصلات اور رویوں پر اثر انداز ہوتی ہے ۔آٹزم کے متاثرہ افراد اپنے اندر حصول علم کی منفرد عادات و اطوار کے حامل ہوتے ہیں اس لئے وہ معاشرے میں رائج عام طریقہ ہائے تعلیم کو خاطر میں نہیں لاتے۔اس لئے انہیں خصوصی تعلیمی حکمت عملیوں کی ضرورت ہوتی ہے جنہیں استعمال کرکے ان کی ضروریات کے مطابق بنایا جاتا ہے ۔
آٹزم کا شکار زیادہ تر بچے بصری معلومات کے ذریعے بہتر آگہی حاصل کرتے ہیں ۔یعنی وہ معلومات جو آنکھوں کے ذریعے(Visual Information)انہیں مہیا کی جاتی ہیں ۔مختلف اشیا کی علامات، رنگ ،تصاویر ،گرافکس ،وڈیوز اور دیگر بصری یعنی دیکھنے والی اشیا سے متعلق ہو سکتی ہیں۔مثلا ًکسی چیز کی تصویر دیکھ کر اس کے بارے میںآگاہی حاصل کرنا۔وڈیوز کے ذریعے کہانی کو ڈرامائی شکل میں دیکھنا اور اسی طریقے سے سبق ، یا ہدایات وصول کرنا۔کسی قسم کے ڈیٹا کو سہل طریقے سے سمجھانے کے لئے گراف چارٹس وغیرہ کا سہارہ لینا۔ہاتھ کے اشاروں یا جسمانی حرکات کے ذریعے یعنی ہاتھوں کو ہلا ہلا کر معلومات مہیا کرنا۔
یہ سب ذرائع ہیں جن سے خاص افراد یا بچے ہی نہیں بلکہ عام افراد اور بچوں کو بہت کچھ سمجھایا اور سکھایا جا سکتا ہے۔جدید دور میں آٹزم کے لئے خصوصی تعلیمی ٹیکنیکس سے مدد لی جاتی ہے ۔جو یہ ہیں.
1۔۔Applied Behavior Analysis یہ مثبت رویوں کو فروغ دینے کا مشہور طریقہ ہے۔Treatment and Education of Auttistic and Related Communication. Handicapped Children.یہ آٹزم کا ایک مخصوص تعلیمی ماڈل ہے جو بچوں کے سیکھنے کی صلاحیتوں کو مہمیز لگاتا ہے۔نرسری کلاس Montessori کی انفرادی صلاحیتوں کو اجاگرکرنے یا تربیت دینے کے لئے یہ سب میڈیم استعمال کئے جاتے ہیں۔
اس سلسلے میں کمپیوٹر، ٹیبلٹس اور دیگر ایپلی کیشنز مثلاً Prologoquo2Go اورAutism Speaks سے بھی مدد لی جاتی ہے۔ ان کے علاوہ سماجی کہانیوں اور رول پلے انگ (Role playing) کے ذریعے مہارتیں سکھائی جاتی ہیں ۔اس کے لئے اسپیشل ایجوکیشن اساتذہ اور سپیچ تھراپی کی مدد لی جاتی ہے۔یہ ایک بہت بڑی قومی سماجی ذمہ داری ہے جو وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز نے اپنے کندھوں پر لی ہے ۔یہ ذمہ داری نبھانے کے لئے انہیں ایسے عملہ کی ضرورت ہوگی جو بے لاگ و بے لوث خدمت کے جذبوں سے لیس ہو۔
ہمارے بد نظمی کے اس نظام میں ایسا مشکل ضرور ہے مگر ناممکن ہرگز نہیں۔خیر کثیر کے اس کام کو انجام دینے کے لئے ایسی نایاب مہارتیں رکھنے والے مخلص اور وفادار ماہرین کی ٹیم ترتیب دینا ہوگی جو اس کام کو قومی مشن جان کر سر انجام دیں ۔ایسے مثالی لوگوں کو تلاش کرنا ایک مشکل ترین مرحلہ ہوگا ،مگر ہماری جواں سال وزیر اعلیٰ مریم نواز یہ مرحلہ ایک جست میں طے فرما لیں گی اگر انہوں نے اس کے لئے ذاتی توجہ اور سنجیدہ مرکز و محور کا رویہ اپنایا۔کہ آٹزم کا منصوبہ ایک الہامی خواب ہے جو ان کی آنکھوں نے دیکھا ہے ، جو ان کے دل و دماغ میں سمایا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اپنے حق میں کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔ وفاقی وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 9 مئی کے سانحہ میں ملوث ملزمان کے خلاف شواہد موجود تھے اور ان کے خلاف کارروائی کے لیے تمام ضروری معلومات اکٹھی کی گئی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے یہ معلوم ہو گیا تھا کہ ان واقعات میں کون ملوث تھا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےوزیر ِاطلاعات نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی نے اپنے حق میں کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ کہنا کہ "ہم ریاست مدینہ کی بات کر رہے تھے، اس لیے سزا ہو گئی" ایک بے بنیاد دعویٰ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا تعلق مذہب یا ریاست مدینہ سے نہیں ہے بلکہ یہ ایک کرپشن کا کیس ہے جس میں شواہد کے مطابق کارروائی کی گئی ہے۔عطاء اللہ تارڑ نے بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا حق ہے کہ وہ مہم چلائیں، لیکن انہیں یہ قوم کو بتانا چاہیے کہ ان کے والد کو 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا ہوئی ہے۔ وہ جہاں جا رہے ہیں، وہاں لوگوں کو بتائیں کہ ہمارے والد کو 190 ملین پاونڈ کرپشن کیس میں سزا ہوئی ، وہ جس سے بھی ملیں تو یہ بتائیں کہ سیاسی نہیں بلکہ کرپشن کا کیس ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس ایک سیاسی کیس ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک کرپشن کیس ہے جس میں تمام شواہد موجود ہیں۔