Daily Ausaf:
2025-09-18@13:38:44 GMT

آٹزم ایک الہامی منصوبہ

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

کسی بھی کام کرنے کے لئے چار چیزوں کا ہونا لازمی ہوتا ہے ۔اول موقع، دوم شوق ، سوئم عزم اور چہارم خلوص نیت۔
یہ چار امر یک جا ہو جائیں تو کامیابی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ہم جس دور میں جی رہے ہیں یہ خالص سائنس و ٹیکنالوجی کا دور ہے ،ہر قدم پر ایک نئی دریافت کا در کھلتا ہے۔ کون اس در پر دستک دیتا ہے اور کسے یہ اذن ملتا ہے کہ اپنے حصے کا کام کر جائے ، یہ اس کے ہاتھ میں ہے جو دلوں کے حال جانتا ہے کہ حصول نیت دکھاوہ اور ریاکاری ہے یا تعبیر خواب ۔۔۔!
جو زمام اقتدار رکھنے والوں کی آنکھوں میں سجا ہے۔پنجاب کی جواں عمر وزیر اعلیٰ مریم نواز جس قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں وہ ہمیشہ اپنے مفادات کا محافظ رہا ہے مگر ضروری نہیں کہ کسی قبیلے کا ہر فرد ایک ہی مزاج اور ایک ہی طرز عمل کا حامل ہو۔ وہ اپنے سپنے دیکھتی اور ان کی تعبیریں بنتی نظر آتی ہیں ۔
ایسے ہی اپنے ایک سپنے کو حقیقت بنانے کے عزم کا اظہار انہوں نے کیا ہے ۔آٹزم ایک ’’نیورو لوجیکل‘‘ یعنی حالت اعصاب کا نام ہے جو بنیادی طور پر فرد کی سماجی مہارتوں ، مواصلات اور رویوں پر اثر انداز ہوتی ہے ۔آٹزم کے متاثرہ افراد اپنے اندر حصول علم کی منفرد عادات و اطوار کے حامل ہوتے ہیں اس لئے وہ معاشرے میں رائج عام طریقہ ہائے تعلیم کو خاطر میں نہیں لاتے۔اس لئے انہیں خصوصی تعلیمی حکمت عملیوں کی ضرورت ہوتی ہے جنہیں استعمال کرکے ان کی ضروریات کے مطابق بنایا جاتا ہے ۔
آٹزم کا شکار زیادہ تر بچے بصری معلومات کے ذریعے بہتر آگہی حاصل کرتے ہیں ۔یعنی وہ معلومات جو آنکھوں کے ذریعے(Visual Information)انہیں مہیا کی جاتی ہیں ۔مختلف اشیا کی علامات، رنگ ،تصاویر ،گرافکس ،وڈیوز اور دیگر بصری یعنی دیکھنے والی اشیا سے متعلق ہو سکتی ہیں۔مثلا ًکسی چیز کی تصویر دیکھ کر اس کے بارے میںآگاہی حاصل کرنا۔وڈیوز کے ذریعے کہانی کو ڈرامائی شکل میں دیکھنا اور اسی طریقے سے سبق ، یا ہدایات وصول کرنا۔کسی قسم کے ڈیٹا کو سہل طریقے سے سمجھانے کے لئے گراف چارٹس وغیرہ کا سہارہ لینا۔ہاتھ کے اشاروں یا جسمانی حرکات کے ذریعے یعنی ہاتھوں کو ہلا ہلا کر معلومات مہیا کرنا۔
یہ سب ذرائع ہیں جن سے خاص افراد یا بچے ہی نہیں بلکہ عام افراد اور بچوں کو بہت کچھ سمجھایا اور سکھایا جا سکتا ہے۔جدید دور میں آٹزم کے لئے خصوصی تعلیمی ٹیکنیکس سے مدد لی جاتی ہے ۔جو یہ ہیں.


1۔۔Applied Behavior Analysis یہ مثبت رویوں کو فروغ دینے کا مشہور طریقہ ہے۔Treatment and Education of Auttistic and Related Communication. Handicapped Children.یہ آٹزم کا ایک مخصوص تعلیمی ماڈل ہے جو بچوں کے سیکھنے کی صلاحیتوں کو مہمیز لگاتا ہے۔نرسری کلاس Montessori کی انفرادی صلاحیتوں کو اجاگرکرنے یا تربیت دینے کے لئے یہ سب میڈیم استعمال کئے جاتے ہیں۔
اس سلسلے میں کمپیوٹر، ٹیبلٹس اور دیگر ایپلی کیشنز مثلاً Prologoquo2Go اورAutism Speaks سے بھی مدد لی جاتی ہے۔ ان کے علاوہ سماجی کہانیوں اور رول پلے انگ (Role playing) کے ذریعے مہارتیں سکھائی جاتی ہیں ۔اس کے لئے اسپیشل ایجوکیشن اساتذہ اور سپیچ تھراپی کی مدد لی جاتی ہے۔یہ ایک بہت بڑی قومی سماجی ذمہ داری ہے جو وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز نے اپنے کندھوں پر لی ہے ۔یہ ذمہ داری نبھانے کے لئے انہیں ایسے عملہ کی ضرورت ہوگی جو بے لاگ و بے لوث خدمت کے جذبوں سے لیس ہو۔
ہمارے بد نظمی کے اس نظام میں ایسا مشکل ضرور ہے مگر ناممکن ہرگز نہیں۔خیر کثیر کے اس کام کو انجام دینے کے لئے ایسی نایاب مہارتیں رکھنے والے مخلص اور وفادار ماہرین کی ٹیم ترتیب دینا ہوگی جو اس کام کو قومی مشن جان کر سر انجام دیں ۔ایسے مثالی لوگوں کو تلاش کرنا ایک مشکل ترین مرحلہ ہوگا ،مگر ہماری جواں سال وزیر اعلیٰ مریم نواز یہ مرحلہ ایک جست میں طے فرما لیں گی اگر انہوں نے اس کے لئے ذاتی توجہ اور سنجیدہ مرکز و محور کا رویہ اپنایا۔کہ آٹزم کا منصوبہ ایک الہامی خواب ہے جو ان کی آنکھوں نے دیکھا ہے ، جو ان کے دل و دماغ میں سمایا ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ذریعے کے لئے

پڑھیں:

پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932

متعلقہ مضامین

  • ابھیشیک سے علیحدگی؟ ایشوریا رائے والدہ کے گھر بار بار کیوں جاتی ہیں؟ اصل وجہ سامنے آگئی
  • کیا زیادہ مرچیں کھانے سے واقعی موٹاپے سے نجات مل جاتی ہے؟
  • پارک ویو سٹی کے حفاظتی بند کی تعمیر کا افتتاح کر دیا
  • بانی نے کہا ہے آپریشن مسئلے کا حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • بانی نے کہا ہے آپریشن مسئلے کا حل نہیں مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • آپریشن حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے، عمران خان
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
  • نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
  • روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار