سعودی تیل کی موخرادائیگی کی سہولت سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوں گے.شہبازشریف
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 فروری ۔2025 )وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب کی طرف سے تیل کی درآمد پر دی جانے والی سہولت سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوں گے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا ایک برادر ملک ہے اور پاکستان کے لیے انتہائی نیک خیالات رکھتے ہیں.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پیر کو ایک وفد اسلام آباد بھیجا تھا ہماری تیل کی موخرادائیگی کی سہولت دسمبر 2023 میں ختم ہو گئی تھی اب اس کا دوبارہ اجرا ہوا ہے اور ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر کی ہماری یہ تیل کی سالانہ سہولت دی ہے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ نے ملک کے پہاڑی اضلاع ہزارہ کے لیے ایک پانی کی سکیم کی منظوری دی ہے گذشتہ روز اس کے معاہدے پر بھی دستخط ہوئے ہیں 40 ملین ڈالر کی کنگ سلمان ہسپتال میں سرمایہ کاری بھی ہوگی یہ سب گرانٹس ہیں. وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ اور پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان 1.61 ارب ڈالر کے دو معاہدوں پر دستخط کیے ہیں سعودی فنڈ کے سی ای او سلطان عبدالرحمان المرشد کی قیادت میں ایک وفد نے دورہ پاکستان کے دوران وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی دونوں ملکوں کے درمیان معاہدوں میں سعودی عرب سے تیل درآمد کے لیے 1.20 ارب ڈالر اور مانسہرہ میں گریویٹی فلو واٹر سکیم کی تعمیر کے لیے 41 ملین ڈالر رعایتی قرضے کے معاہدے شامل ہیں. ملاقات میں شہباز شریف نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دوستی کا حوالہ دیتے ہوئے صحت، توانائی انفراسٹرکچر اور تعلیم کے شعبوں میں پاکستان کو مالی امداد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ 2022 کے تباہی کن سیلاب کے بعد تعمیر نو کے لیے ایس ایف ڈی کی کوششوں کو سراہا دوسری جانب سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی قیادت کی ہدایات کے مطابق اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی موجودگی میں سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے سی ای او سلطان المرشد نے پاکستان کے معاشی امور کی وزارت کے سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز کے ساتھ 1.2 ارب ڈالر کے تیل کی مالی اعانت کے لیے معاہدے پر دستخط کیے. تیل درآمد پر موخر ادائیگی کی سہولت سے متعلق سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کی جانب ”ایکس “پر جاری بیان میں کہا گیا اس معاہدے کا مقصد پاکستان کی معیشت کو سہارا دینا سیکٹر کی ترقی کو فروغ معاشی چیلنجوں سے نمٹنے اور ایک مستحکم معیشت کی تعمیر ہے یہ 2019 سے سعودی عرب کی جانب سے تیل مشتقات کی مالی اعانت کے سلسلے میں فراہم کی جانے والی مدد کی استثنیٰ کے طور پر آیا ہے جس کی کل رقم 6.7 ارب ڈالر ہو گئی ہے. وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حال ہی میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان 2.8 ارب ڈالر کی مالیت کے معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں جن میں کئی امور پر کام کا آغاز ہوچکا ہے. مجھے امید ہے کہ جلد ہی ان معاہدوں کے ثمرات دونوں ممالک کو ملنا شروع ہو جائیں گے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں تقریباً 25 لاکھ افراد پر مشتمل پاکستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان ایک مضبوط پل کا کام کرتی ہے عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی میزبانی پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی تعریف کرتا ہوںجس نے غزہ، لبنان اور خطے میں امن کے لیے امت مسلمہ کے مطالبے کو تقویت دی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ نے کہا کہ سعودی اور پاکستان پاکستان کے کے درمیان ارب ڈالر کے لیے تیل کی
پڑھیں:
سعودی عرب کا شام میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
دمشق کے دورے پر آئے ہوئے ایک سعودی وفد نے شام میں تعمیر نو اور ترقی کے لیے 5 ارب ڈالر مالیت کے سرمایہ کاری اور شراکتی معاہدوں کا اعلان کیا ہے،
تقریباً 150 افراد پر مشتمل اس وفد میں سعودی عرب کے سرکاری و نجی شعبوں کے نمائندے شامل تھے، جن کی قیادت سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح کر رہے تھے، جنہوں نے دمشق میں ایک اقتصادی فورم میں شرکت بھی کی۔
سعودی وزارت سرمایہ کاری کے مطابق یہ فورم دونوں برادر ممالک کے عوام کے مفاد میں پائیدار ترقی کے لیے تعاون کے مواقع تلاش کرنے اور معاہدوں پر دستخط کے لیے منعقد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی شامی عوام کے لیے حمایت اور عالمی برادری سے یکجہتی کی اپیل
سعودی وزارت کے اعلامیے کے مطابق، تقریباً 5 ارب ڈالر کی اعلان کردہ سرمایہ کاری میں ریئل اسٹیٹ، بنیادی ڈھانچہ، مواصلات و آئی ٹی، ٹرانسپورٹ، صنعت، سیاحت، توانائی، تجارت اہم اور اسٹریٹجک شعبے شامل ہیں۔
یہ دورہ شام کی اقتصادی بحالی اور تعمیر نو میں سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور حمایت کو ظاہر کرتا ہے، دورے کے دوران وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح اور شام کے وزیرِ معیشت محمد نضال الشعار نے عدرا انڈسٹریل سٹی میں فیحا وائٹ سیمنٹ فیکٹری کا افتتاح کیا، جو شام میں اپنی نوعیت کی پہلی فیکٹری ہے۔
یہ فیکٹری سعودی نارتھ ریجن سیمنٹ کمپنی کی 2 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے قائم کی گئی ہے اور اس سے براہِ راست 130 جبکہ بالواسطہ 1,000 سے زائد افراد کو روزگار ملے گا۔ کمپنی کے سی ای او عبید الصبیعی کے مطابق یہ منصوبہ شام کی تعمیر نو اور علاقائی سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کرنے کے سعودی عزم کا عکاس ہے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب اور قطر نے شام کے ذمہ قرض ورلڈ بینک کو ادا کردیا
اس کے علاوہ، سعودی عرب دمشق کے مرکز میں 32 منزلہ الجوہرہ ٹاور کی تعمیر بھی کرے گا، جس پر 10 کروڑ ڈالر سے زائد لاگت آئے گی اور یہ منصوبہ سعودی عرب کی شام میں سب سے بڑی سرمایہ کاریوں میں سے ایک ہو گا۔
اپریل میں سعودی عرب اور قطر نے شام کے عالمی بینک کے 15 ملین ڈالر کے قرض کی ادائیگی کے لیے مشترکہ اقدام کا اعلان کیا تھا، گزشتہ ماہ وزیر خالد الفالح نے شامی وزیر معیشت سے ورچوئل ملاقات بھی کی، جس میں عوامی و نجی شعبوں میں باہمی تعاون کے امکانات پر گفتگو ہوئی۔
شامی حکومت نے اس مہینے ملک کے سرمایہ کاری قانون میں ترمیم کی ہے، جس سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ ملنے کی توقع ہے، گزشتہ ہفتے سعودی وفد کی آمد پر شامی وزیر معیشت نے کہا کہ نیا قانون سرمایہ کاری کے لیے موزوں قانونی ماحول فراہم کرتا ہے اور نجی شعبے کے کردار کو مزید وسعت دے گا۔
سعودی-شامی تجارتی تعلقات میں تیزیسعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے مطابق اپریل میں شام سعودی عرب کی 53ویں سب سے بڑی برآمدی منزل تھا، جہاں سعودی نان آئل برآمدات میں سال بہ سال 153.3 فیصد اضافہ ہوا، ان برآمدات میں 33 فیصد پلاسٹک و ربڑ، 26 فیصد زرعی اجناس اور 14 فیصد تیار شدہ غذائی اشیا و مشروبات شامل ہیں۔
درآمدات کے لحاظ سے شام سعودی عرب کے 60ویں تجارتی پارٹنر کے طور پر سامنے آیا، جہاں سے درآمدات 78.5 ملین سعودی ریال تک پہنچیں، جس میں 149.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ان میں زیادہ تر زرعی مصنوعات، خوردنی تیل، اور تیار شدہ خوراک شامل ہیں۔
یہ تجارتی پیش رفت دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تعلقات کی بحالی کے بعد ممکن ہوئی ہے، مئی 2024 میں سعودی عرب نے 12 سال بعد دمشق میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولا۔
مزید پڑھیں:سعودی ولی عہد کا شام میں کشیدگی پر قابو پانے کے اقدامات کا خیرمقدم
واضح رہے کہ شام میں تیل کی برآمدات 2011 میں خانہ جنگی اور پابندیوں کے بعد تقریباً ختم ہو چکی ہیں، اور ملک اب ایران جیسے اتحادیوں پر انحصار کرتا ہے، تجارتی حجم میں حالیہ اضافہ اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ جب سیاسی عزم شامل ہو تو اقتصادی تعلقات کس قدر تیزی سے بحال ہو سکتے ہیں۔
2010 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 1.3 ارب ڈالر تک پہنچا تھا۔ شام نے اس وقت سعودی عرب کو 543 ملین ڈالر کی اشیا برآمد کیں، جن میں پھل، سبزیاں، ٹیکسٹائل، اور فرنیچر شامل تھے، جبکہ سعودی عرب سے تیل کی مصنوعات، پیٹروکیمیکلز، کھجوریں اور نباتاتی تیل برآمد کیے جاتے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برآمدات تجارتی پارٹنر تجارتی حجم تعمیر نو تیل خالد الفالح خوردنی تیل ریئل اسٹیٹ زرعی اجناس زرعی مصنوعات سعودی عرب شام مواصلات