کراچی انٹر بورڈ نے سال اوّل کے امتحانی نتائج کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی:
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے انٹرمیڈیٹ حصہ اول کامرس ریگولر، آرٹس ریگولر اور خصوصی امیدواروں کے سالانہ امتحانات برائے 2024ء کے نتائج کا اعلان کردیا۔
ناظم امتحانات زرینہ راشد نے نتائج کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کامرس ریگولر گروپ کے امتحانات میں 28 ہزار 251 امیدواروں نے رجسٹریشن حاصل کی، جن میں سے 27 ہزار 457 امیدوار امتحانات میں شریک ہوئے۔ ان میں سے 8 ہزار 494 امیدوار تمام سات پرچوں میں، 4 ہزار 608 امیدوار چھ پرچوں میں، 3 ہزار 384 امیدوار پانچ پرچوں میں، 2 ہزار 631 امیدوار چار پرچوں میں، 2 ہزار 353 امیدوار تین پرچوں میں، 2 ہزار 141 امیدوار دو پرچوں میں جبکہ 2 ہزار 90 امیدوار ایک پرچے میں کامیاب ہوئے۔
آرٹس ریگولر گروپ کے امتحانات میں 10 ہزار 500 امیدواروں نے رجسٹریشن حاصل کی، جبکہ 9 ہزار 792 امیدواروں نے امتحانات میں شرکت کی۔ ان میں سے 2 ہزار 818 امیدوار تمام چھ پرچوں میں، 2 ہزار 5 امیدوار پانچ پرچوں میں، 1ہزار 532 امیدوار چار پرچوں میں، 1 ہزار 312 امیدوار تین پرچوں میں، 915 امیدوار دو پرچوں میں اور 714 امیدوار ایک پرچے میں کامیاب ہوئے۔
خصوصی امیدواروں کے امتحانات میں 109 امیدواروں نے رجسٹریشن حاصل کی اور امتحانات میں شرکت کی۔ ان امتحانات میں 85 امیدوار تمام چھ پرچوں میں، 13 امیدوار پانچ پرچوں میں، 7 امیدوار چار پرچوں میں اور 4 امیدوار تین پرچوں میں کامیاب ہوئے۔
نتائج بورڈ کی ویب سائٹ www.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امتحانات میں امیدواروں نے پرچوں میں
پڑھیں:
کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ میں ناظم امتحانات کیخلاف قواعد تعیناتی
کراچی سندھ کے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سے صوبائی وزارت بورڈز و جامعات کو منتقل ہوتے ہی پہلی خلاف ضابطہ تقرری کردی گئی ہے۔
میرٹ اور قواعد کو بالائے طاق رکھ کر لاڑکانہ بورڈ کے انسپکٹر آف انسٹی ٹیوشن احمد خان چھٹو کا کراچی کے انٹرمیڈیٹ بورڈ میں تبادلہ کر دیا گیا۔
احمد خان چھٹو کو کراچی انٹر بورڈ کی اہم ترین پوسٹ پر ناظم امتحانات مقرر کردیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر بورڈز و جامعات اسمٰعیل راہو کے اس اقدام سے انٹر بورڈ کے ملازمین میں بےچینی پھیل گئی ہے، ادھر کراچی کے بورڈز میں اندرون سندھ سے مزید تبادلوں و تقرریوں کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے پاس جب تک تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی رہی، انہوں نے سب سے پہلے سرچ کمیٹی کے ذریعے سندھ کے 8 تعلیمی بورڈز میں میرٹ پر چیئرمین مقرر کیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے میرٹ پر ناظم امتحانات، سیکریٹری اور آڈٹ افسران کے تقرر کے لیے باقاعدہ قواعد تیار کیے ہی تھے کہ ان سے کنٹرولنگ اتھارٹی لے لی گئی اور پھر بورڈز میں خلاف ضابطہ تقرریوں کا آغاز ہوگیا۔