کراچی:

جناح اسپتال کراچی کے اسپشل وارڈ میں داخل امریکی خاتون کے نفسیاتی مریضہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ مریضہ کو دیگر طبی مسائل کا بھی سامنا ہے۔

جناح اسپتال کے ڈاکٹروں کی ٹیم مسلسل امریکی خاتون کا معائنہ اور طبی ٹیسٹ بھی کر رہی ہے۔ طبی ٹیسٹ میں خاتون کو نفسیاتی بیماری بائی پولر ڈس آرڈر (Bipolar Disorder) کی تصدیق ہوئی ہے اور اس کا علاج امریکا میں بھی جاری ہے۔ جناح اسپتال میں زیر علاج اس امریکی خاتون کا ہیموگلوبن لیول بہت کم ہونے کی وجہ سے انہیں دوبار انتقال خون کے مراحل سے بھی گزارا گیا ہے، جبکہ جگر کے مسائل بھی سامنے آئے ہیں۔ مریضہ اسپتال کا کھانا کھانے سے انکار کرتی ہے اور فاسٹ فوڈ اور فرمائشی کھانے منگواتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال شعبہ نفسیات کے سربراہ اور امریکی خاتون کا علاج کرنے والے پروفیسر چنی لال (Prof.

Chooni Lal) نے ایکسپریس کو بتایا کہ امریکی خاتون کے دوران علاج مختلف طبی ٹیسٹ کرائے گئے جس میں نفسیاتی مسائل کے ساتھ دیگر طبی مسائل کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مریضہ کا ہیموگلوبن لیول بہت کم ہے جس کی وجہ سے دو بار خون لگایا ہے، جبکہ LFT کی رپورٹ بھی صحیح نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مریضہ پہلے اسپتال کے نفسیات وارڈ میں داخل تھی، جہاں لوگوں کے رش کے باعث مریضہ کو پولیس کسٹڈی میں منتقل کر دیا گیا اور پھر اسپتال کے اسپشل وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریضہ کی طبعیت بحال ہونے پر حکومت سندھ کو آگاہ کیا جائے گا۔

دریں اثنا ماہر نفسیات اور پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال آفریدی نے بائی پولر ڈس آرڈر کے حوالے سے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ یہ ایک نفسیاتی بیماری ہے جو ختم نہیں ہوتی، لیکن دوا اور تھراپی کے ذریعے اس کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس بیماری میں مریض کی کیفیت میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، مریض کبھی روتا ہے اور کبھی ہنستا رہتا ہے۔ اس بیماری میں 2 فیصد لوگ مبتلا ہیں اور یہ مرض 80 فیصد وراثت (By Birth) میں ملتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا زیادہ تر مریض ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں، اور شدید ڈپریشن کی صورت میں مریض نشے اور خودکشی کی طرف بھی مائل ہو سکتا ہے۔ یہ مرض مرد اور خواتین دونوں میں پایا جاتا ہے۔ اس بیماری میں مریض اکثر الٹے سیدھے فیصلے کرتا ہے اور اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی سوچ بھی پیدا کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بائی پولر ڈس آرڈر کی تین اقسام ہیں جن میں بائی پولر ون، بائی پولر ٹو اور سائیکلو تھیمیا شامل ہیں۔ واضح رہے کہ بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا شخص ایک وقت میں خود کو بہت خوشگوار محسوس کرتا ہے اور دوسرے ہی لمحے وہ افسردگی میں گھرا ہوا پاتا ہے۔ یہ بیماری اس قدر بڑھ سکتی ہے کہ مریض خود کشی تک کرنے کی حد تک پہنچ جاتا ہے اور اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا مریض اپنے آپ پر قابو پانے کے قابل نہیں رہتا اور اپنے رویے پر قابو پانے میں ناکام ہو جاتا ہے۔ اس بیماری سے نمٹنے کے لیے ماہر نفسیات سے مشورہ کیا جاتا ہے۔

ادھر اسپتال کے اسپشل وارڈ کے عملے کا کہنا ہے کہ مریضہ اسپتال کے کھانے کی بجائے فاسٹ فوڈ کھانے کو ترجیح دیتی ہے اور عملے اور پولیس کسٹڈی سے کھانے کی فرمائش کرتی ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بائی پولر ڈس آرڈر امریکی خاتون جناح اسپتال میں مبتلا اسپتال کے کہ مریضہ کہ مریض کرتا ہے جاتا ہے ہے اور

پڑھیں:

کراچی میں آشوبِ چشم کی وبا پھیل گئی‘ درجنوں مریض روزانہ رپورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں آشوبِ چشم کی وبا پھیل گئی، مریضوں میں اضافہ‘ ہوا میں نمی، ناقص صفائی ستھرائی اور ایڈینو وائرس اس وبا کے تیزی سے پھیلنے کی وجوہ ہیں۔ کراچی میں آشوبِ چشم کی وبا پھیلنا شروع ہوگئی ہے۔ سرکاری و نجی اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض آنکھوں کی سرخی، درد اور سوجن جیسی علامات کے ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا میں نمی، ناقص صفائی ستھرائی اور ایڈینو وائرس اس وبا کے تیزی سے پھیلنے کی وجوہ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ریڈ آئی (پنک آئی) انفیکشن کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔ نجی و سرکاری اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض آنکھوں کی سرخی، درد، سوجن، روشنی سے چبھن اور آنکھ کے پانی جیسی علامات کے ساتھ رپورٹ ہورہے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق برساتی موسم، ہوا میں زیادہ نمی اور ناقص صفائی ستھرائی کے باعث ایڈینو وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ہلکے انفیکشن والے مریض برف کی سکائی سے تقریباً ایک ہفتے میں صحت یاب ہوجاتے ہیں جبکہ درمیانے اور شدید انفیکشن میں یہ دورانیہ 15 سے 20 دن تک بڑھ سکتا ہے۔ کچھ شدید کیسز میں دو ماہ تک روشنی سے چبھن اور دھندلا نظر آنے کی شکایت برقرار رہ سکتی ہے، اس لیے متاثرہ افراد کو فوری طور پر ماہر امراضِ چشم سے رجوع کرنا چاہیے۔ اس حوالے سے جناح اسپتال کراچی کے سربراہ امراضِ چشم پروفیسر اسرار احمد بھٹو نے بتایا کہ بارشوں اور ہوا میں نمی زیادہ ہونے کی وجہ سے پنک آئی یا ریڈ آئی انفیکشن کے کیسز میں اضافہ ہوگیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بہاولپور: خاتون نے ساس سے جھگڑے کے بعد بچوں کو قتل کرکے خودکشی کرلی
  • پشاور، گیس ٹینکر کا حادثہ، خطرناک صورتحال
  • پاکستانی میڈیکل یونیورسٹیز میں ڈاکٹرز اور نرسنگ کے کورس میں اے آئی بھی شامل
  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • پشاور، نادرن بائی پاس پر گیس ٹینکر کا حادثہ، ریسکیو 1122 کا بروقت آپریشن
  • بھارت: اسپتال میں خواتین ڈاکٹرآپس میں گتھم گتھا ہوگئیں
  • کراچی میں آشوبِ چشم کی وبا پھیل گئی‘ درجنوں مریض روزانہ رپورٹ
  • وزیرصحت مصطفی کمال کی ترکیہ سفیر ڈاکٹر مہمت پاجا جی سے ملاقات ، ڈاکٹرز اور نرسز کی باہمی تعلیمی شراکت داری کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا
  • پاگل کتے کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی بیماری بائولے پن سے آگاہی کا عالمی دن 28 ستمبرکومنایا جائیگا