امریکی خاتون کس بیماری میں مبتلا ہے؟ ڈاکٹرز کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی:
جناح اسپتال کراچی کے اسپشل وارڈ میں داخل امریکی خاتون کے نفسیاتی مریضہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ مریضہ کو دیگر طبی مسائل کا بھی سامنا ہے۔
جناح اسپتال کے ڈاکٹروں کی ٹیم مسلسل امریکی خاتون کا معائنہ اور طبی ٹیسٹ بھی کر رہی ہے۔ طبی ٹیسٹ میں خاتون کو نفسیاتی بیماری بائی پولر ڈس آرڈر (Bipolar Disorder) کی تصدیق ہوئی ہے اور اس کا علاج امریکا میں بھی جاری ہے۔ جناح اسپتال میں زیر علاج اس امریکی خاتون کا ہیموگلوبن لیول بہت کم ہونے کی وجہ سے انہیں دوبار انتقال خون کے مراحل سے بھی گزارا گیا ہے، جبکہ جگر کے مسائل بھی سامنے آئے ہیں۔ مریضہ اسپتال کا کھانا کھانے سے انکار کرتی ہے اور فاسٹ فوڈ اور فرمائشی کھانے منگواتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال شعبہ نفسیات کے سربراہ اور امریکی خاتون کا علاج کرنے والے پروفیسر چنی لال (Prof.
انہوں نے بتایا کہ مریضہ کا ہیموگلوبن لیول بہت کم ہے جس کی وجہ سے دو بار خون لگایا ہے، جبکہ LFT کی رپورٹ بھی صحیح نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مریضہ پہلے اسپتال کے نفسیات وارڈ میں داخل تھی، جہاں لوگوں کے رش کے باعث مریضہ کو پولیس کسٹڈی میں منتقل کر دیا گیا اور پھر اسپتال کے اسپشل وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریضہ کی طبعیت بحال ہونے پر حکومت سندھ کو آگاہ کیا جائے گا۔
دریں اثنا ماہر نفسیات اور پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال آفریدی نے بائی پولر ڈس آرڈر کے حوالے سے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ یہ ایک نفسیاتی بیماری ہے جو ختم نہیں ہوتی، لیکن دوا اور تھراپی کے ذریعے اس کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس بیماری میں مریض کی کیفیت میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، مریض کبھی روتا ہے اور کبھی ہنستا رہتا ہے۔ اس بیماری میں 2 فیصد لوگ مبتلا ہیں اور یہ مرض 80 فیصد وراثت (By Birth) میں ملتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا زیادہ تر مریض ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں، اور شدید ڈپریشن کی صورت میں مریض نشے اور خودکشی کی طرف بھی مائل ہو سکتا ہے۔ یہ مرض مرد اور خواتین دونوں میں پایا جاتا ہے۔ اس بیماری میں مریض اکثر الٹے سیدھے فیصلے کرتا ہے اور اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی سوچ بھی پیدا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بائی پولر ڈس آرڈر کی تین اقسام ہیں جن میں بائی پولر ون، بائی پولر ٹو اور سائیکلو تھیمیا شامل ہیں۔ واضح رہے کہ بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا شخص ایک وقت میں خود کو بہت خوشگوار محسوس کرتا ہے اور دوسرے ہی لمحے وہ افسردگی میں گھرا ہوا پاتا ہے۔ یہ بیماری اس قدر بڑھ سکتی ہے کہ مریض خود کشی تک کرنے کی حد تک پہنچ جاتا ہے اور اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا مریض اپنے آپ پر قابو پانے کے قابل نہیں رہتا اور اپنے رویے پر قابو پانے میں ناکام ہو جاتا ہے۔ اس بیماری سے نمٹنے کے لیے ماہر نفسیات سے مشورہ کیا جاتا ہے۔
ادھر اسپتال کے اسپشل وارڈ کے عملے کا کہنا ہے کہ مریضہ اسپتال کے کھانے کی بجائے فاسٹ فوڈ کھانے کو ترجیح دیتی ہے اور عملے اور پولیس کسٹڈی سے کھانے کی فرمائش کرتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بائی پولر ڈس آرڈر امریکی خاتون جناح اسپتال میں مبتلا اسپتال کے کہ مریضہ کہ مریض کرتا ہے جاتا ہے ہے اور
پڑھیں:
بھارت میں کووڈ ایکٹیو کیسز کی تعداد 6000 سے زیادہ ہوگئی، وزارت صحت کی ایڈوائزری
وزارت صحت نے اشارہ کیا کہ انفلوئنزا جیسی بیماری اور شدید سے شدید سانس کی بیماری پر نظر رکھنے کیلئے مربوط بیماریوں کی نگرانی کے پروگرام کے تحت ریاست اور ضلع کی نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کوویڈ کے 770 نئے کیسس درج کئے گئے جس کے بعد ملک میں کوویڈ کے ایکٹو کیسز کی تعداد 6000 سے زیادہ تک پہنچ گئی۔ مرکزی وزارت صحت نے تمام ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہنگامی طور پر فرضی مشقیں کی جائیں۔ اتوار کو جاری کردہ وزارت صحت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کیرالا سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے، اس کے بعد گجرات، مغربی بنگال اور دہلی ہیں۔ اس سال جنوری سے اب تک ملک میں کل 65 اموات ہوئی ہیں۔
تازہ وباء کے چلتے مہاراشٹر میں اس سال جنوری سے اب تک کووڈ کیسز سے سب سے زیادہ 18 اموات ہوئی ہیں۔ کیرالہ میں اب تک 12 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں اس کے بعد دہلی اور کرناٹک میں 7 اموات ہوئی ہیں۔ تمل ناڈو اور اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات اور پنجاب میں کووڈ سے مرنے والوں کی تعداد 5 تھی، ہر ایک میں دو اموات ہوئیں۔ مغربی بنگال اور راجستھان میں ایک ایک موت کی اطلاع ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق فرضی مشقوں کی مرکز کی ایڈوائزری کا مقصد معاملات میں تیزی آنے کی صورت میں ہنگامی تیاریوں کی جانچ کرنا، آکسیجن، آئسولیشن بیڈز، وینٹی لیٹرز اور ضروری ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانا تھا۔
ڈاکٹر سنیتا شرما، ڈائرکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے اس ماہ کے اوائل میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے مجموعی منظرنامے کا جائزہ لیا۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل، ایمرجنسی مینجمنٹ ریسپانس سیل، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ، انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس پروگرام، دہلی کے مرکزی حکومت کے اسپتالوں اور تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندے اس بات چیت کا حصہ تھے۔ وزارت صحت کے حکام نے اشارہ کیا کہ انفلوئنزا جیسی بیماری اور شدید سے شدید سانس کی بیماری پر نظر رکھنے کے لئے مربوط بیماریوں کی نگرانی کے پروگرام کے تحت ریاست اور ضلع کی نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔