بجلی کی فراہمی کے حوالے سے اہم خبر، سندھ حکومت کے ساتھ نئے گرڈ اسٹیشن کا معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی نے سندھ حکومت کے ساتھ دھابیجی 220 کلو واٹ گرڈ اسٹیشن کے لیے 99 سالہ لیز معاہدہ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق این ٹی ڈی ایس نے بجلی فراہمی کے لیے ایک نئے گرڈ اسٹیشن کا معاہدہ کیا ہے، یہ نیا گرڈ اسٹیشن ضلع ٹھٹہ میں تعمیر کیا جائے گا۔
لیز معاہدے پر اسسٹنٹ کمشنر ٹھٹہ منور حسین سومرو اور NTDC کے منیجر لینڈ ڈائریکٹوریٹ طارق محمود نے دستخط کیے، حکام کا کہنا ہے کہ گرڈ اسٹیشن کی تعمیر کا کام پہلے ہی سے جاری ہے، اور اسے جلد مکمل کر لیا جائے گا۔
گرڈ اسٹیشن کی تکمیل کے بعد دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کو بجلی کی مستحکم فراہمی ہوگی، اور یہ گرد اسٹیشن صنعتی ترقی اور ملک کی اقتصادی ترقی میں کردار ادا کرے گا۔
مزیدپڑھیں:اہم تبدیلیاں ! سرکاری ملازمین کے لئے بڑی خبر آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گرڈ اسٹیشن
پڑھیں:
کیا بجٹ کے بعد بجلی مزید مہنگی ہونے والی ہے؟ صارفین پر اضافی بوجھ کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:وفاقی بجٹ 2025-26 پیش کیے جانے کے بعد عوامی خدشات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، کیونکہ حکومت نے بجلی صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈالنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ نئے بجٹ میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے نام پر بجلی کے بلوں میں اضافی سرچارج عائد کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، جس کا اثر براہِ راست عام صارف پر پڑے گا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حکومت نیپرا ایکٹ میں ایسی ترمیم پر غور کر رہی ہے جس کے تحت حکومت کو بجلی کے بلوں پر مخصوص مدت یا مخصوص حالات کے تحت فیصلہ کن اختیار حاصل ہو جائے گا کہ وہ بلوں میں خود سے سرچارج شامل کر سکے۔
فی الوقت بجلی کے بلوں پر 10 فیصد سرچارج عائد ہے، لیکن نئے بجٹ میں اس حد کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ مجوزہ ترمیم کے بعد حکومت بجٹ خسارے یا گردشی قرضے جیسے مالیاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے فی یونٹ 3 روپے 23 پیسے تک کا اضافی سرچارج لگا سکے گی،تاہم یہ فیصلہ ابھی حتمی نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کا مقصد اس اقدام سے گردشی قرضے کے بوجھ کو کم کرنا ہے۔ اسی لیے حکومت نے 1275 ارب روپے کا قرض لینے کی منصوبہ بندی کی ہے، جو کہ کمرشل بینکوں سے حاصل کیا جائے گا اور پھر صارفین کے بلوں پر لگنے والے اضافی سرچارج کے ذریعے آئندہ 6 برسوں میں واپس کیا جائے گا۔
یہ پہلی بار نہیں کہ بجلی کے بلوں کے ذریعے مالی بوجھ عوام پر ڈالا جا رہا ہو۔ ماضی میں بھی حکومت بجلی کے صارفین سے سرچارج کی مد میں گردشی قرضے کے سود کی ادائیگی کرتی رہی ہے، جس سے بلوں میں مہنگائی کا براہِ راست اثر گھریلو بجٹ پر پڑتا رہا ہے۔
توانائی کے شعبے سے وابستہ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر نیپرا ایکٹ میں مجوزہ ترمیم منظور ہو گئی، تو یہ ایک ایسا راستہ کھل جائے گا جس کے بعد بجلی کی قیمتوں میں وقفے وقفے سے اور بغیر کسی ادارہ جاتی منظوری کے اضافہ ممکن ہو جائے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک طرف ملک میں مہنگائی پہلے ہی عام آدمی کو پریشان کیے ہوئے ہے اور دوسری طرف بجلی کے نرخوں میں ممکنہ اضافہ گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباری طبقے اور صنعتی شعبے کو مزید مشکلات سے دوچار کر سکتا ہے۔ اگر یہ تجویز منظور ہو گئی تو بجلی کے بل مزید بھاری ہو جائیں گے اور صارفین کو ہر ماہ کے اختتام پر ایک نیا صدمہ برداشت کرنا پڑے گا۔