بجلی کی فراہمی کے حوالے سے اہم خبر، سندھ حکومت کے ساتھ نئے گرڈ اسٹیشن کا معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی نے سندھ حکومت کے ساتھ دھابیجی 220 کلو واٹ گرڈ اسٹیشن کے لیے 99 سالہ لیز معاہدہ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق این ٹی ڈی ایس نے بجلی فراہمی کے لیے ایک نئے گرڈ اسٹیشن کا معاہدہ کیا ہے، یہ نیا گرڈ اسٹیشن ضلع ٹھٹہ میں تعمیر کیا جائے گا۔
لیز معاہدے پر اسسٹنٹ کمشنر ٹھٹہ منور حسین سومرو اور NTDC کے منیجر لینڈ ڈائریکٹوریٹ طارق محمود نے دستخط کیے، حکام کا کہنا ہے کہ گرڈ اسٹیشن کی تعمیر کا کام پہلے ہی سے جاری ہے، اور اسے جلد مکمل کر لیا جائے گا۔
گرڈ اسٹیشن کی تکمیل کے بعد دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کو بجلی کی مستحکم فراہمی ہوگی، اور یہ گرد اسٹیشن صنعتی ترقی اور ملک کی اقتصادی ترقی میں کردار ادا کرے گا۔
مزیدپڑھیں:اہم تبدیلیاں ! سرکاری ملازمین کے لئے بڑی خبر آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گرڈ اسٹیشن
پڑھیں:
دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
امتیاز رضا,عمران جوئیہ: دریائے سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب نے سندھ کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی۔ کندیارو اور منجھوٹ میں متعدد زمینداری بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں تیز بہاؤ کے ساتھ پانی قریبی دیہات اور زرعی زمینوں میں داخل ہو گیا۔
گاؤں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، جس کی وجہ سے علاقہ بیرونی دنیا سے کٹ گیا کیونکہ سڑکوں کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ متعدد دیہاتوں کے مکین خود نقل مکانی پر مجبور ہیں جبکہ کئی لوگ تاحال اپنے گھروں میں محصور ہیں۔بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث علاقے کے رہائشیوں کا سامان بھی زیرِ آب آ گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ تاحال محصور افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
دوسری جانب، اوباڑو میں شدید بارشوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا جہاں تیار کپاس کی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لاکھوں روپے مالیت کے نقصان سے کسان برادری شدید مشکلات کا شکار ہے۔سیلاب کی اس آفت نے دیہاتیوں کو اپنے خاندانوں اور سامان کی حفاظت کے لیے جدوجہد پر مجبور کر دیا ہے۔ متاثرین نے حکومت سے فوری مداخلت اور امداد کی اپیل کی ہے۔
ادھر دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود عارفوالا اور قبولہ کے متاثرین کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پاکستان کسان اتحاد کے صوبائی صدر کے مطابق، فصلوں کی تباہی کے بعد کسان شدید مالی مشکلات میں مبتلا ہیں۔ ان کی جمع پونجی سیلاب میں بہہ گئی ہے اور اب ان کے لیے مستقبل میں کھیتی باڑی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں
کسان رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر فوری مالی امداد فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھریلو صارفین کے زرعی ٹیوب ویل کے بجلی کے بل بھی معاف کیے جائیں۔