ٹرمپ کی سخت ویزا پالیسی، بھارتیوں نے ویزا ہنومان مندر کا رخ کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
AHMEDABAD:
بھارت کے نوجوانوں نے امریکا کے ویزا کے حصول کے لئے ہندو مندروں کا رخ کیا ہے، خاص طور پر وہ مندر جو ویزا کے لئے حاجتیں پوری کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔
یہ رجحان اس وقت سامنے آیا جب ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کئے جن کے تحت امریکہ میں داخلے کے لئے ویزا کے عمل کو سخت بنانے کی کوشش کی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں واقع چمکاتی ہنومان مندر، جسے "ویزا ہنومان" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ان مندروں میں شامل ہے جہاں لوگ امریکی ویزا کی منظوری کے لئے دعا کرتے ہیں۔
مندر کے پجاری وجے بھٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ویزا کے درخواست دہندگان کو ہنومان جی کے سامنے اپنے پاسپورٹ رکھنے اور ایک مخصوص مذہبی نغمہ پڑھنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب عقیدے پر مبنی ہے، اگر آپ یقین رکھتے ہیں تو سب کچھ ممکن ہے، لیکن اگر شک آ جائے تو مایوسیاں آتی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسے کئی واقعات دیکھے گئے ہیں جہاں لوگوں نے بار بار کے ویزا کے انکار کے باوجود صرف چند گھنٹوں میں منظوری حاصل کی۔
امریکا کی جانب نقل مکانی بھارت کے بہت سے لوگوں کے لئے ایک حیثیت کی علامت رہی ہے، لیکن ٹرمپ کی نئی ویزا پالیسیوں نے بھارتیوں کی خواہشات کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
27ویں ترمیم کے موقع پر ایم کیو ایم نے بارگیننگ نہیں کی، مصطفیٰ کمال
پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جب لوگ مظاہرے کر رہے تھے ہم نے پاکستان کے لوگوں کا مقدمہ ایوان میں پہنچایا، 70 سالوں سے ہم اپنی فوج کو اپنے لوگوں کے خلاف ہی لڑوا رہے ہیں، یہ پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، وفاق کو بلوچستان کے لوگوں کی محرومیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، آپ این ایف سی ایوارڈ لیتے ہیں لیکن پی ایف سی کوئی ہے ہی نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہاہے کہ آنے والے مہینوں میں ایم کیو ایم کی بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم آئے گی اور اسمبلی میں منظور بھی ہوگی، 27ویں ترمیم کے موقع پر بارگیننگ نہیں کی۔ بہادرآباد ایم کیوایم پاکستان کے مرکزمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے آئینی ترمیم کا بل اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ہمارے بل کو کمیٹی کو بھیجا تھا۔ مصطفی کمال نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہم سے اپیل کی کہ ابھی اس معاملے کو روک دیں، ایم کیو ایم چاہتی تو زیادہ وزارتیں اور مراعاتیں مانگتی، میں پاکستان اور پاکستانیوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے عوامی مسائل کا حل نکالا اور ہر سیاسی جماعت کے پاس گئے، حکومت میں جانے کے لیے ایک نکاتی بلدیاتی آئینی ترمیم بل کو سپورٹ کرنے کی شرط رکھی، مسلم لیگ ن نے ہم سے اس پر معاہدہ کیا، مختلف سیاسی جماعتوں کے شکر گزار ہیں انہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم میں ہمارے بل کو قبول کرنے کو تیار نہیں تھی، ہم سے وفاقی حکومت نے اپیل کی کہ اس مرتبہ اہم قانون سازی کی ضرورت ہے، وزیراعظم، کابینہ، مسلم لیگ ن اور چوہدری سالک سمیت سب کا شکر گزار ہوں، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے دوستوں کا بھی شکر گزار ہوں، ان سب نے ایم کیو ایم کی آئینی ترمیم کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنے کی حمایت کی۔ ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں 6 گھنٹے اس پر بحث ہوئی، حکومت نے کہا کہ اس ترمیم میں فوج اور عدلیہ کے حوالے سے ترامیم شامل ہیں، پنجاب نے جو بل پاس کیا ہے وہ من و عن ہمارا بل ہی ہے، یہ ہمارے ہی موقف کی 100 فیصد تائید ہے اور مہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ جو آئینی ترمیم آئے گی اس میں یہ بل شامل ہوگا، ہم نے سوچا تھا کہ اگر یہ بل کابینہ میں ڈسکس نہیں ہوا تو ہم استعفی دیں گے، یہ ہمارا نصب العین ہے لوگوں کے حقوق کی بات کرنا ہے۔