یوم یکجہتی کشمیر: پاکستانی مسلح افواج کا کشمیریوں کی حمایت کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 فروری 2025ء) پاکستانی فوج کے میڈیا ونگ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پانچ فروری، یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، مسلح افواج کے سربراہان اور افواج پاکستان نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کے لیے ان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کشمیر کے پُرعزم لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے اس کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں مبینہ انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی گئی ہے اور انہیں خطے کے امن اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان کا کشمیر میں استصواب رائے کی حمایت کا اعادہ
بیان میں کہا گیا ہے، "ہم کشمیری عوام کے ناقابل تسخیر جذبے کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جنہوں نے کئی دہائیوں کے جبر، ریاستی سرپرستی میں ہونے والی بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو برداشت کیا ہے۔
(جاری ہے)
ظلم کے سامنے ان کا غیر متزلزل عزم پوری قوم کے لیے جرات اور حوصلہ افزائی کا نشان بنا ہوا ہے"۔بیان میں مزید کہا گیا ہے، "یہ خلاف ورزیاں بین الاقوامی قانون، انسانی اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے بھارت کی صریح نظر اندازی کا ایک واضح الزام ہے۔" اور"ہم عالمی برادری، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوام متحدہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ کشمیری عوام کی حالت زار کو حل کرنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدام کریں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر ان کی امنگوں کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
"کشمیر: کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے یوم سیاہ کیا ہے؟
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ "پاکستان کی مسلح افواج کشمیر کے منصفانہ کاز کے لیے اپنے عزم پر ثابت قدم ہیں اور ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی آزادی اور وقار کے جائز حصول میں ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔"
بھارتی فوج کے بیانات بڑھتی مایوسی کی علامت، پاکستانی آرمی چیفدریں اثنا پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگل کو راولپنڈی میں کور کمانڈرز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بھارتی فوج کے 'کھوکھلے' بیانات ان کی بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کے ایسے بیانات کا مقصد بھارتی عوام اور بین الاقوامی برادری کی توجہ ان کے اپنے ملک میں جاری اندرونی خلفشار اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹانا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ "پاکستان فوج ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ اورپاکستان کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا جواب پوری قوت سے دیا جائے گا۔
" پاکستان بھر میں یوم یکجہتی کشمیرپاکستان بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیرمنایا جا رہا ہے۔ کشمیر ڈے پر ملک بھر میں مختلف سرکاری و غیر سرکاری اور مذہبی تنظیموں کی جانب سے کشمیری مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جلسے، جلوس اور ریلیاں نکال کر مبینہ بھارتی مظالم کی مذمت کی جائے گی۔
پاکستان کی وفاقی کابینہ سیکریٹریٹ سے جاری ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ 5 فروری 2025 بروز بدھ یومِ کشمیر کے موقع پر ملک بھر میں عام تعطیل ہو گی اور تمام سرکاری دفاتر بند رہیں گے۔
خیال رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا۔ بی جے پی حکومت نے نہ صرف اسے ہٹا کر جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کر دیا تھا بلکہ اسی دن جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو حصوں میں تقسیم بھی کردیا تھا۔
ج ا ⁄ ص ز ( خبر رساں ادارے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوم یکجہتی کشمیر انسانی حقوق کی کہا گیا ہے کشمیر کے میں کہا فوج کے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ریل رابطہ خوش آئند مگر انسانیت پر مبنی اقدام اصل راستہ ہے، میرواعظ کشمیر
عمر فاروق نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری کو پورا کریں اور ملک بھر میں مقیم کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اگر بھارتی وزیراعظم واقعی دلوں کی دوری کم کرنا چاہتے ہیں تو انسانیت پر مبنی اقدامات ہی اصل راستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریل رابطے خوش آئند ہیں، لیکن اصل طاقت انسانوں کے درمیان رشتوں میں ہوتی ہے۔ ان باتوں کا اظہار میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے سرینگر کی جامع مسجد میں جمعہ خطبے کے دوران کیا۔ تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کے موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ کشمیر نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ہزاروں ایسے خاندان ہیں جن کے لئے عید خوشیوں کا موقع نہیں بلکہ غم اور جدائی کا کرب لے کر آتی ہے۔ جن کے فرزنداں، شوہر، والد یا بھائی برسوں سے جیلوں میں قید ہیں، کچھ تو بغیر کسی مقدمے کے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید نوجوانوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت سے اپیل کرتے کہا کہ عید کے موقع پر خیرسگالی کے جذبے کے تحت ان قیدیوں کو رہا کیا جائے، میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ریل رابطے بلاشبہ خوش آئند ہیں، لیکن انسانوں کے درمیان تعلقات ہی وہ بندھن ہیں جو دیرپا اور مضبوط ہیں۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے عالی کدل سرینگر کے 30 سالہ نوجوان زبیر احمد بٹ کی دہلی میں پیش آئی المناک اور بہیمانہ ہلاکت پر شدید دکھ اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زبیر احمد بٹ دلی میں روزگار کے سلسلے میں مقیم تھے۔ میرواعظ کے مطابق زبیر کی حراستی طرز کی موت، جیسا کہ ان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ دہلی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا، نہایت تشویشناک اور قابل مذمت ہے، کیونکہ یہ واقعہ ایک بار پھر ماضی کی دردناک یادوں کو تازہ کر گیا ہے اور بھارت بھر میں مقیم کشمیریوں کی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے کشمیری عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور ان ہزاروں کشمیری طلبہ، پروفیشنلز، تاجروں اور مزدوروں کے دلوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے جو جموں و کشمیر سے باہر مختلف شہروں میں اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ میرواعظ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ حالیہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیریوں کو ملک بھر میں نفرت کا نشانہ بنایا گیا اور اب یہ درندگی کہ ایک بے گناہ نوجوان تاجر کو بے رحمی سے قتل کر دیا گیا، یہ سلسلہ کب رُکے گا۔ انہوں نے بھارتی حکومت اور مقامی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری کو پورا کریں اور ملک بھر میں مقیم کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ’’خاموشی اور بے عملی ایسے عناصر کو مزید شہہ دیتی ہے جو کشمیریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
میرواعظ عمر نے انسانی حقوق کی تنظیموں، اہلِ قلم، دانشوروں اور بھارت کے باضمیر شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کے خلاف بڑھتے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کریں اور مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ اس دوران میرواعظ نے نماز عید کے تعلق سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک حکام کی جانب سے تاریخی عیدگاہ سرینگر میں نماز عید کی حوالے سے کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم اگر عیدگاہ میں نماز عید پڑھنے کی اجازت نہیں ملتی تو بصورت دیگر مرکزی جامع مسجد سرینگر میں عیدالاضحی کی نماز صبح ساڑھے 9 بجے ادا کی جائیگی جبکہ اس سے قبل ساڑھے 8 بجے سے وعظ و تبلیغ کی مجلس آراستہ ہوگی جس میں فلسفہ قربانی اور اس کی عظمت و فضیلت پر روشنی ڈالی جائے گی۔