ویب ڈیسک: انٹرنیٹ صارفین کیلئے اچھی خبر آ گئی،انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک نئی سروس نے چیٹ جی پی ٹی، ٹک ٹاک اور انسٹا گرام جیسی مقبول ایپس کو پیچھے چھوڑ دیا ۔

 چینی کمپنی ڈیپ سیک کے نئے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹ آر 1 نے مقبولیت میں چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے،28 جنوری کو جب آر 1 کو متعارف ہوئے محض 8 دن ہوئے تھے تو اس کا نام گوگل ٹرینڈز پر 24 گھنٹوں کے لیے سب سے مقبول اے آئی ٹرم کی حیثیت سے موجو رہا تھا،اس نے چیٹ جی پی ٹی، لاما، جیمنائی اور کو پائلٹ جیسی اے آئی ٹرمز کو پیچھے چھوڑا اور دنیا بھر کی توجہ حاصل کرلی۔

سوئیڈن ؛ سکول میں فائرنگ،10 افراد ہلاک

  24 گھنٹوں تک گوگل ٹرینڈز میں نمبرون رہنے کے بعد آر 1 دنیا کے مختلف ممالک میں دوسرے نمبر پر چلا گیا اور چیٹ جی پی ٹی نمبرون بن گیا۔

 دوسری جانب Similarweb کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ڈیپ سیک کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،چند دنوں کے اندر ڈیپ سیک کی ویب سائٹ پر روزانہ وزٹ کرنے والے افراد کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا اور وہ 62 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 24 لاکھ ہوگئی،اسی طرح گوگل پلے اسٹور پر آر 1 ایپ کو ایک کروڑ سے زائد بار ڈاؤن لوڈ کیا گیا۔

لاہور میں بارش؟ خدا آپ کو صبر عطا کرے!

 آر 1 کی مقبولیت میں اضافہ صرف اس کی کارکردگی کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ اس لئے بھی ہوا کیونکہ اسے بہت کم لاگت یعنی محض 60 لاکھ ڈالرز میں تیار کیا گیا جبکہ اوپن اے آئی یا گوگل کی جانب سے اے آئی سسٹمز پر اربوں ڈالرز خرچ کئے جاتے ہیں،اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ نیا اے آئی چیٹ بوٹ کئی شعبوں میں چیٹ جی پی ٹی کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا ہےمگر آر 1 کو مختلف ممالک میں پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ان ممالک کی جانب سے ڈیٹا پرائیویسی اور قومی سلامتی کو جواز بنایا جا رہا ہے۔

کل مارکیٹیں بند رکھنے کا اعلان

 اٹلی میں ڈیپ سیک کی ایپ کو بین کیا جاچکا ہے جبکہ امریکی بحریہ نے اپنے اہلکاروں کو اس ایپ کے استعمال سے روکا ہے،میڈیا رپورٹس کے مطابق دیگر ممالک بشمول جنوبی کوریا، آئرلینڈ، فرانس، آسٹریلیا اور نیندرلینڈز کی جانب سے بھی اس حوالے سے اقدامات کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کو پیچھے چھوڑ چیٹ جی پی ٹی مقبولیت میں ڈیپ سیک اے آئی رہا ہے

پڑھیں:

اسرائیل اور امریکی کمپنیوں کے خفیہ گٹھ جوڑ کی حیران کُن تفصیلات سامنے آگئیں

اسرائیل اور امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں گوگل اور ایمازون کے درمیان 2021ء میں طے پانے والے اربوں ڈالر کے ’پروجیکٹ نیمبس‘ معاہدے کی خفیہ تفصیلات منظرِ عام پر آگئی ہیں۔

یہ بھی

اس انکشافات کے مطابق اسرائیل نے ان کمپنیوں کو اپنے ہی سروس معاہدوں اور قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی پر مجبور کیا ہے۔

رشیا ٹوڈے کے مطابق 1.2 ارب ڈالر مالیت کے اس معاہدے میں ایک شق شامل ہے جو گوگل اور ایمازون کو یہ حق نہیں دیتی کہ وہ اسرائیلی حکومت کی کلاؤڈ سروسز تک رسائی محدود کر سکیں، چاہے وہ ان کے ’ٹرمز آف سروس‘ کی خلاف ورزی ہی کیوں نہ کرے۔

ونکنگ میکانزم‘ کے ذریعے خفیہ اطلاع کا نظام

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر کوئی غیر ملکی عدالت یا حکومت اسرائیل کے ڈیٹا تک رسائی کی درخواست کرے، تو گوگل یا ایمازون اسرائیل کو ایک مخصوص مالی اشارے کے ذریعے خفیہ طور پر آگاہ کریں۔

اس طریقہ کار کو ’ونکنگ میکانزم‘ کہا گیا ہے، جس کے تحت کمپنی اسرائیل کو 1000 سے 9999 شیکل کے درمیان رقم ادا کرتی ہے۔ جس کا ہندسہ متعلقہ ملک کے بین الاقوامی ڈائلنگ کوڈ کے برابر ہوتا ہے۔

اس نظام کے ذریعے اسرائیل کو غیر ملکی ڈیٹا درخواستوں کی خفیہ معلومات فراہم کی جاتی ہیں، جو عام حالات میں سخت رازداری کے زمرے میں آتی ہیں۔

معاہدہ منسوخ کرنے پر بھاری جرمانے

معاہدے میں یہ بھی درج ہے کہ اگر گوگل یا ایمازون نے اسرائیل کو سروس فراہم کرنا بند کیا، تو انہیں بھاری مالی جرمانے ادا کرنے ہوں گے۔

اسرائیلی حکومت کو ان سروسز کے غیر محدود استعمال کی اجازت ہے، بشرطیکہ وہ اسرائیلی قوانین یا کاپی رائٹ کی خلاف ورزی نہ کرے۔

یہ شق خاص طور پر اس امکان کے پیشِ نظر شامل کی گئی کہ اگر کمپنیوں پر ملازمین، شیئر ہولڈرز یا انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے دباؤ بڑھا تو بھی اسرائیل کے ساتھ ان کے تعلقات ختم نہ ہوں۔

گوگل ملازمین کے احتجاج اور برطرفیاں

گزشتہ 2 برسوں کے دوران گوگل کے درجنوں ملازمین نے اسرائیل کے ساتھ کمپنی کے تعلقات کے خلاف احتجاج کیا۔ اپریل 2024 میں گوگل نے ایسے 30 سے زائد ملازمین کو برطرف کر دیا جن پر کام میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام تھا۔

بعد ازاں جولائی 2025 میں گوگل کے شریک بانی سرگے برن نے اقوامِ متحدہ پر الزام عائد کیا کہ وہ کھلم کھلا یہودی مخالف رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، کیونکہ اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں، بشمول گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ، غزہ جنگ سے منافع حاصل کر رہی ہیں۔

یہ انکشافات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اقوامِ متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیل کے 7 اکتوبر 2023 کے بعد کے فوجی اقدامات کو نسل کشی (Genocide) قرار دے چکی ہیں، جن میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ’پروجیکٹ نیمبس‘ اسرائیل کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر امریکی کلاؤڈ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کی ایک بڑی کوشش ہے، جس سے انسانی حقوق کے ماہرین اور ڈیجیٹل آزادی کے حامیوں نے شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
  • بابر اعظم کا نیا ریکارڈ، ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ویرات کوہلی کو پیچھے چھوڑ دیا
  • ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان،کراچی کے طلبا نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • بابر اعظم کا ٹی20 کرکٹ میں ایک اور ریکارڈ، روہت کے بعد کوہلی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
  • بابراعظم ٹی 20 کے بادشاہ بن گئے، روہت شرما کو پیچھے چھوڑ دیا، نیا ریکارڈ قائم
  • ممدانی کی مقبولیت: نظام سے بیزاری کا اظہار!
  • اسرائیل اور امریکی کمپنیوں کے خفیہ گٹھ جوڑ کی حیران کُن تفصیلات سامنے آگئیں