مقبولیت میں چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دینے والی نئی انٹرنیٹ ایپ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: انٹرنیٹ صارفین کیلئے اچھی خبر آ گئی،انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک نئی سروس نے چیٹ جی پی ٹی، ٹک ٹاک اور انسٹا گرام جیسی مقبول ایپس کو پیچھے چھوڑ دیا ۔
چینی کمپنی ڈیپ سیک کے نئے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹ آر 1 نے مقبولیت میں چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے،28 جنوری کو جب آر 1 کو متعارف ہوئے محض 8 دن ہوئے تھے تو اس کا نام گوگل ٹرینڈز پر 24 گھنٹوں کے لیے سب سے مقبول اے آئی ٹرم کی حیثیت سے موجو رہا تھا،اس نے چیٹ جی پی ٹی، لاما، جیمنائی اور کو پائلٹ جیسی اے آئی ٹرمز کو پیچھے چھوڑا اور دنیا بھر کی توجہ حاصل کرلی۔
سوئیڈن ؛ سکول میں فائرنگ،10 افراد ہلاک
24 گھنٹوں تک گوگل ٹرینڈز میں نمبرون رہنے کے بعد آر 1 دنیا کے مختلف ممالک میں دوسرے نمبر پر چلا گیا اور چیٹ جی پی ٹی نمبرون بن گیا۔
دوسری جانب Similarweb کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ڈیپ سیک کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،چند دنوں کے اندر ڈیپ سیک کی ویب سائٹ پر روزانہ وزٹ کرنے والے افراد کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا اور وہ 62 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 24 لاکھ ہوگئی،اسی طرح گوگل پلے اسٹور پر آر 1 ایپ کو ایک کروڑ سے زائد بار ڈاؤن لوڈ کیا گیا۔
لاہور میں بارش؟ خدا آپ کو صبر عطا کرے!
آر 1 کی مقبولیت میں اضافہ صرف اس کی کارکردگی کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ اس لئے بھی ہوا کیونکہ اسے بہت کم لاگت یعنی محض 60 لاکھ ڈالرز میں تیار کیا گیا جبکہ اوپن اے آئی یا گوگل کی جانب سے اے آئی سسٹمز پر اربوں ڈالرز خرچ کئے جاتے ہیں،اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ نیا اے آئی چیٹ بوٹ کئی شعبوں میں چیٹ جی پی ٹی کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا ہےمگر آر 1 کو مختلف ممالک میں پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ان ممالک کی جانب سے ڈیٹا پرائیویسی اور قومی سلامتی کو جواز بنایا جا رہا ہے۔
کل مارکیٹیں بند رکھنے کا اعلان
اٹلی میں ڈیپ سیک کی ایپ کو بین کیا جاچکا ہے جبکہ امریکی بحریہ نے اپنے اہلکاروں کو اس ایپ کے استعمال سے روکا ہے،میڈیا رپورٹس کے مطابق دیگر ممالک بشمول جنوبی کوریا، آئرلینڈ، فرانس، آسٹریلیا اور نیندرلینڈز کی جانب سے بھی اس حوالے سے اقدامات کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کو پیچھے چھوڑ چیٹ جی پی ٹی مقبولیت میں ڈیپ سیک اے آئی رہا ہے
پڑھیں:
ایلون مسک کا ٹرمپ انتظامیہ سے اچانک کنارہ کشی، ’ ڈاج ‘ کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑ دیا
واشنگٹن:معروف کاروباری شخصیت اور ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں بطور مشیر اور "ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی" (DOGE) کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں سے اچانک استعفیٰ دے دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کو براہِ راست اطلاع دیے بغیر مشیر کا عہدہ چھوڑا، جس کی تصدیق وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے بھی کر دی ہے۔
ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ حکومت کے خصوصی ملازم کے طور پر ان کا وقت مکمل ہو چکا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سرکاری اخراجات کم کرنے کا موقع دینے پر شکریہ۔ DOGE کا مشن وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوگا۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک نے ٹرمپ حکومت سے راہیں جدا کرلیں؛ امریکی اخبار کا دعویٰ
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کو وفاقی سطح پر اخراجات میں کمی لانے کی ذمہ داری سونپی تھی، اور اسی مقصد کے لیے DOGE قائم کیا گیا تھا۔ تاہم، وفاقی بیوروکریسی میں اصلاحات اور بجٹ کٹوتیوں کی کوششوں پر ایلون مسک کو شدید عوامی اور سیاسی تنقید کا سامنا رہا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ استعفے سے ایک روز قبل ہی ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے مجوزہ بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا یہ بل یا تو بڑا ہو سکتا ہے یا خوبصورت، دونوں نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بل میں شامل کئی امور ان کے نزدیک غیر مؤثر اور اخراجات میں اضافے کا باعث ہیں، جو ان کے محکمے DOGE کے مقاصد سے متصادم ہیں۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ قانون سازی میں ٹیکس کٹوتیاں، امیگریشن سے متعلق سخت گیر پالیسیوں اور دیگر اخراجاتی شقیں شامل ہیں، جن پر ایلون مسک نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ یہ تجاویز وفاقی خسارے میں اضافے کا باعث بنیں گی اور حکومتی کارکردگی کو بہتر بنانے کے اقدامات کو متاثر کریں گی۔