رمضان المبارک میں پاکستان میں کھانا پکانے کا تیل مزید مہنگا ہو جانے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 فروری2025ء) رمضان المبارک میں پاکستان میں کھانا پکانے کا تیل مزید مہنگا ہو جانے کا خدشہ، عالمی مارکیٹ میں خوردنی تیل سستا ہونے کے باوجود پاکستان میں کھانا پکانے کے تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا سلسلہ جاری، مارکیٹ میں گھی اور کھانا پکانے والے تیل کی قلت پیدا ہونے کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان بزنس فورم نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ ماہ رمضان کے دوران کوکنگ آئل اور گھی کی ممکنہ قلت کا خدشہ ہے کیونکہ کسٹم کلیئرنس کے مسائل کی وجہ سے پورٹ قاسم پرتقربیاً3لاکھ ٹن پام آئل پھنسا ہوا ہے۔
صدر پاکستان بزنس فورم خواجہ محبوب الرحمن نے بتایا کہ نئے نافذ کیے گئے فیس لیس کسٹمز سسٹم نے خوردنی تیل کی کلیئرنس کو بری طرح متاثر کیا ہے جس سے ملک بھر میں سپلائی چین متاثر ہوئی ہے۔(جاری ہے)
کلیئرنس میں تاخیر کی وجہ سے پھنسے ہوئے جہازوں پر 50 سے 60 ڈالر فی ٹن ڈیمریج چارجز عائد ہورہے ہیں۔خواجہ محبوب نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کوکنگ آئل کی قیمتوں میں پہلے ہی 10 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے۔
اگر یہی صورتحال رہی تو رمضان المبارک میں قیمتوں میں 25 سے 30 روپے فی کلو اضافہ ہوسکتا ہے۔ جبکہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونے والے حالیہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ارکان نے چینی، کوکنگ آئل اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خوراک و غذائی تحفظ سے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔اجلاس کے دوران اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت خوراک سے چینی، کوکنگ آئل اور دالوں کے ذخائر کی رپورٹ بھی مانگ لی۔ اجلاس کے دوران انکشاف ہوا کہ عالمی مارکیٹ میں کھانا پکانے والے تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی تاہم پاکستان میں کھانا پکانے والا تیل مہنگا ہو گیا ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی قیمتوں میں کوکنگ آئل کے دوران تیل کی
پڑھیں:
تنزانیہ میں انتخابی دھاندلی کے الزامات، 3 دن میں 700 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
تنزانیہ میں انتخابات کے بعد پچھلے تین روز کے دوران پرتشدد مظاہروں میں تقریباً 700 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حزبِ اختلاف کی جماعت چاڈیما کے مطابق دارالسلام اور دیگر شہروں میں احتجاج جاری ہے جبکہ ملک میں انٹرنیٹ بند اور کرفیو نافذ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمن صدر نے افریقی ملک تنزانیہ سے معافی کیوں مانگی؟
صدر سامیا سُلحُو حسن نے بدھ کے الیکشن میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کی، تاہم مخالفین کی گرفتاریوں اور انتخابی بے ضابطگیوں کے باعث صورتحال بگڑ گئی۔
#Tanzania: We are alarmed by the deaths & injuries in the ongoing election-related protests, as the security forces used firearms and teargas to disperse protesters.
We call on the security forces to refrain from using unnecessary or disproportionate force, including lethal… pic.twitter.com/o0hDBRo87d
— UN Human Rights (@UNHumanRights) October 31, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق، غیر ملکی صحافیوں پر پابندی کے باعث درست معلومات حاصل کرنا مشکل ہے۔
چاڈیما کے ترجمان کے مطابق دارالسلام میں تقریباً 350، موانزا میں 200 سے زائد اور دیگر علاقوں سمیت مجموعی طور پر 700 کے قریب افراد مارے جا چکے ہیں، جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: درآمدی شعبے میں ایک اور سنگ میل عبور، پاکستانی ٹریکٹرز تنزانیہ پہنچ گئے
اقوامِ متحدہ نے 10 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق کم از کم 100 افراد مارے گئے ہیں۔ فوجی سربراہ نے مظاہرین کو ’جرائم پیشہ‘ قرار دیا ہے۔
زنجبار میں حکمران جماعت چاما چا مپندو کو فاتح قرار دیا گیا، لیکن حزبِ اختلاف نے نتائج کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ 1995 سے اب تک ملک میں کوئی انتخاب شفاف نہیں ہوا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر حسن کو فوج کے بعض حلقوں اور سابق صدر جان ماغوفولی کے حامیوں کی مخالفت کا سامنا ہے، ان پر اقتدار مضبوط کرنے اور مخالفین کو کچلنے کے الزامات ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکشن انٹرنیٹ ایمنسٹی انٹرنیشنل تشدد تنزانیہ جرائم پیشہ زنجبار شفاف انتخاب صدر حسن کرفیو