اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغاکے انتقال پر عام تعطیل کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
سٹی 42 : گلگت بلتستان میں اسماعیلی کمیونٹی کےروحانی پیشواپرنس کریم آغاخان کے انتقال پرحکومت نے صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کر دیا۔
گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق6فروری کو صوبےبھرمیں عام تعطیل ہوگی۔ نوٹیفیکیشن میں تمام سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے، اور کاروباری مراکز بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پرنس کریم آغا خان چوتھے آغا خان تھے جنہوں نے 1957 میں اپنے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان کی وفات کے بعد اسماعیلی مسلمانوں کی قیادت سنبھالی۔ وہ نہ صرف اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا تھے بلکہ دنیا بھر میں ترقیاتی کاموں اور فلاحی منصوبوں کے حوالے سے بھی پہچانے جاتے تھے۔
سوئیڈن ؛ سکول میں فائرنگ،10 افراد ہلاک
آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک (اے کے ڈی این) کے ذریعے انہوں نے تعلیم، صحت، ثقافت اور معاشی ترقی کے متعدد منصوبے شروع کیے جن کا فائدہ نہ صرف اسماعیلی کمیونٹی بلکہ وسیع تر معاشروں کو بھی پہنچا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اسماعیلی کمیونٹی
پڑھیں:
جنگ غزہ کو روکنے کیلئے امریکی مفادات پر دباؤ ڈالنا ہوگا، المنصف المرزوقی
تیونس کے سابق صدر نے اعلان کیا ہے کہ آج عرب ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جاری جنگی جرائم کی مذمت کرنے کے بجائے خطے میں موجود امریکی مفادات پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس ملک کے موقف پر عملی اثرات مرتب ہوں اور اسے اس وحشیانہ جنگ کے خاتمے پر مجبور کیا جا سکے اسلام ٹائمز۔ تیونس کے سابق صدر المنصف المرزوقی نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کے مطالبات کہ جن پر حماس عمل پیرا ہے، مکمل طور پر جائز، انسانی و منصفانہ ہیں جو ان لوگوں کے کم سے کم حقوق کی نمائندگی کرتے ہیں کہ جنہیں دنیا بھر کی نظروں کے عین سامنے روزانہ کی بنیاد پر قتل عام اور جبری نقل مکانی کا نشانہ بنا دیا جاتا ہے۔ المنصف المرزوقی نے تاکید کی کہ غزہ میں فلسطینی عوام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک منظم نسل کشی ہے اور عالمی برادری کو اس سانحے سے نپٹنے کے لئے دوہرا معیار ترک کر دینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر امریکی حکومت کا موقف نیا نہیں بلکہ یہ غزہ کے خلاف جاری اسرائیلی جنگ میں، شروع سے ہی اس قابض رژیم کی اندھی حمایت اور شراکتداری پر مبنی تھا۔
تیونس کے سابق صدر نے تاکید کی کہ امریکہ نہ صرف قابض صیہونیوں کی عسکری اور سیاسی سطح پر مکمل حمایت کر رہا ہے بلکہ اس نے انہیں غزہ کے عوام کو جان بوجھ کر بھوک و تباہی میں مبتلاء کرتے ہوئے جبری نقل مکانی پر مجبور کر دینے کی کھلی چھٹی بھی دے رکھی ہے۔ المنصف المرزوقی نے تاکید کی کہ امریکہ کا یہ مؤقف جرائم اور قانون کی خلاف ورزیوں کے ایک نئے مرحلے کو قانونی حیثیت دیتا ہے اور خطے میں انصاف و امن کے حصول کے کسی بھی موقع کو سرے سے ختم کر ڈالتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا رویہ اب محض جانبدارانہ ہی نہیں رہا بلکہ یہ بین الاقوامی اور عرب برادری کی براہ راست توہین اور ان بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی بھی بن چکا ہے کہ جنہیں گذشتہ 2 سال سے مسلسل پائمال کیا جا رہا ہے۔ تیونس کے سابق صدر نے اپنے بیان کے آخر میں مزید کہا کہ آج عرب ممالک کی ذمہ داری صرف یہی نہیں کہ وہ ان جرائم کی مذمت کریں بلکہ انہیں چاہیئے کہ وہ خطے میں موجود امریکی مفادات پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس کے موقف پر عملی اثرات مرتب ہوں اور اسے اس وحشیانہ جنگ کو ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔