اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کو ٹکڑے ٹکڑے نہیں کرنا چاہتے،ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کو ٹکڑے ٹکڑے نہیں کرنا چاہتے،ڈونلڈ ٹرمپ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
نیویارک(سب نیوز )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کو ٹکڑے ٹکڑے نہیں کرنا چاہتے بلکہ وہ تہران کے ساتھ مستند جوہری امن معاہدہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔بدھ کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ ایران ایک عظیم اور کامیاب ملک بنے لیکن ایک ایسا ملک جس کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہو۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ یہ اطلاعات ہیں کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے بڑھا چڑھا کر پیش کی جا رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ میں ایک ایسے مستند جوہری امن معاہدے کو ترجیح دوں گا جس کے تحت ایران آگے بڑھ سکے اور خوشحال ہو سکے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ ہم اس پر فورا کام شروع کریں گے، جب یہ مکمل ہو جائے گا اور اس پر دستخط ہوجائیں گے تو مشرقِ وسطی میں ایک بڑا جشن ہو گا۔قبل ازیں، واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور وہ جلد ایرانی صدر سے بات چیت کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب پہنچ چکا ہے اور اگر اس نے امریکہ پر جوابی حملہ کیا تو ایران کو تباہ کر دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔