موریطانیہ، سینیگال، ملائشیا سمیت 10 ملکوں سے مزید 139 پاکستانی بے دخل
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
موریطانیہ، سینیگال، ملائشیا، عمان، سعودی عرب، قطر سمیت 10 ممالک سے 48 گھنٹے میں مزید 139 پاکستانی شہریوں کو بے دخل کردیا گیا جن میں سے 15 کو کراچی میں گرفتار کیا گیا۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق عراق میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے اور زائد المعیاد قیام پر 34 پاکستانیوں کو بے دخل کیا گیا جن میں سے 2 کو گوجرانوالہ پولیس کے حوالے کیا گیا۔
عمان سے 24 شہریوں کو غیرقانونی طور پر ملک میں داخل ہونے پر بے دخل کیا گیا جن میں سے ایک شہری کا نام آئی بی ایم ایس بلیک لسٹ میں تھا جسے اے ایچ ٹی سی منتقل کیا گیا جبکہ دیگر 2 میں سے ایک کو لاڑکانہ اور دوسرے کو لاہور انتظامیہ کے حوالے کیا گیا۔
سعودی عرب میں بلیک لسٹ، منشیات، چوری، پاسپورٹ کے بغیر اور دیگر الزامات کے تحت 14 افراد کو ڈی پورٹ کیا گیا۔
انسانی اسمگلنگ کا شکار ہونے سے بچائے گئے 3 افراد کو موریطانیہ اور 2 کو سینیگال سے ڈی پورٹ کیا گیا جنہیں اے ایچ ٹی سی نے حراست میں لے لیا۔
امارات میں منشیات، چوری، زائد المیعاد قیام، پاسپورٹ کھونے اور دیگر الزامات کے تحت سزا پانے والے 19 ملزمان سمیت 31 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔
ملائشیا میں غیر قانونی امیگریشن پر آٹھ پاکستانیوں کو واپس بھیجا گیا، کینرا، حدیث ابابا اور قطر سے 9 شہریوں کو رہائشی قوانین کی خلاف ورزی مفرور ہونے غیر قانونی کام کرنے یا اجر کی شکایت پر بے دخل کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔