جاپان میں شدید برفباری ،شمال اور مغربی ساحل متاثرہونے کا خدشہ، محکمہ موسمیات
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
ٹوکیو(نیوزڈیسک)رواں موسم سرما کی سرد ترین ہواؤں کے سبب جاپان کے شمالی اور مغربی ساحل برفباری کی لپیٹ میں ہیں، خاص طور پر بحیرہ جاپان کے ساحلی علاقے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق، ہوکُورِیکُو، نِیگاتا پریفیکچر اور توہوکُو کے جنوبی حصے میں برف تیزی سے جمع ہونے کا امکان ہے۔
جبکہ آج دوپہر تک 24 گھنٹوں کے دوران توہوکُو اور نِیگاتا میں 100 سینٹی میٹر تک برف پڑنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جب کہ ہوکُورِیکُو علاقے میں 80 سینٹی میٹر، گِفو پریفیکچر میں 70 سینٹی میٹر تک برف پڑ سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات نے اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا ہے کہ کِنکی علاقے میں 60 سینٹی میٹر تک، ہوکائیدو اور چُوگوکُو علاقوں میں 50 سینٹی میٹر، کانتو کوشِن اور شِیکوکُو میں 40 سینٹی میٹر، اور کِیوشُو میں 15 سینٹی میٹر تک برف پڑنے کا امکان ہے۔
شمالی اور مغربی جاپان کے ساحلوں پر شدید برفباری کے ساتھ تیز ہوائیں چلنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو ٹریفک میں خلل، برفانی طوفان، اونچی لہریں اور بجلی کی بندش جیسے مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔محکمہ موسمیات نے شہریوں کو گرے ہوئے درختوں اور برفانی تودوں سے احتیاط کرنے کی ہدایت دی ہے۔
کیا پاکستانی کھلاڑی آئی پی ایل میں کھیل سکیں گے؟ اہم بیان سامنے آگیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات
پڑھیں:
امریکا: زیرِ سمندر آتش فشاں کے قریب زلزلے کے جھٹکے!
امریکی ریاست اوریگون کے ساحل پر زلزلے کے دو جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے یہ جھٹکے زیرِ سمندر موجود آتش فشاں (جو کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے) سے چند میل کے فاصلے پر محسوس کیے گئے ہیں۔
امریکا کے جیولوجیکل سروے کے مطابق بدھ کی صبح ایکسیل سی ماؤنٹ سے 100 میل کے فاصلے پر 4.8 اور 5.4 شدت کے دو زلزلوں کو ریکارڈ کیا گیا۔
ایکسیل سی ماؤنٹ اوریگون کے ساحل سے 300 میل کے فاصلے پر موجود ایک زیر سمندر آتش فشاں ہے جو ایک میل تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ سطح سمندر سے 4900 فٹ سے زیادہ گہرائی میں موجود ہے۔
پہلا زلزلہ اس فعال آتش فشاں سے 25 میل کے فاصلے پر آیا جبکہ دوسرا اور زیادہ شدید زلزلہ اوریگون ساحل سے 70 میل کے فاصلے پر محسوس کیا گیا۔ دونوں زلزلے کے درمیان 18 منٹ کا وقفہ تھا۔
اگرچہ زلزلے کے جھٹکوں کی وجہ سے سونامی کی کوئی وارننگ جاری نہیں کی گئی لیکن اس آتش فشاں کا مطالعہ کرنے والے محققین نے خبردار کیا ہے کہ ان دو وقوعات کی وجہ سے یہ پھٹنے کے مزید قریب تر ہوگیا۔
واضح رہے یہ آتش فشاں آخری بات 2015 میں پھٹا تھا۔