ڈپٹی کمشنر لاہورکیخلاف توہین عدالت کی درخواست، عورت مارچ کی اجازت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ میں عورت مارچ کی اجازت نہ دینے پر ڈپٹی کمشنر لاہور کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس انوار حسین نے لینا غنی سمیت دیگر کی عورت مارچ سے متعلق توہین عدالت درخواستوں پر سماعت کی۔ ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے عورت مارچ کی اجازت دے دی گئی۔ سرکاری وکیل نے عورت مارچ کی سیکورٹی کے لیے انتظامات سے متعلق خط عدالت میں پیش کردیا۔
خط میں کہا گیا کہ 12 فروری کو عورت مارچ کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ عورت مارچ کے شرکا کو فول پروف سیکورٹی دی جائے۔ لاہور ہائی کورٹ نے عورت مارچ کی اجازت ملنے پر درخواست نمٹا دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عورت مارچ کی اجازت
پڑھیں:
سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی، عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
عدالت نے قرار دیا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے، اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواست گزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
Post Views: 4