اڈیالہ جیل سے "صنم کو خط لکھا" گانے کے مصداق سیاسی این آر او مانگا جارہا ہے، گورنر خیبر پختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
وفاق المدارس العریبہ پاکستان کے سالانہ امتحانات کے دورے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے سب کو سائیڈ لائن کیا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی نے عمران خان کو بتایا صوبے میں میر جعفر اور میر صادق کون ہے۔ وفاق المدارس العریبہ پاکستان کے سالانہ امتحانات کے دورے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے سب کو سائیڈ لائن کیا۔ بانی پی ٹی ائی کی 14 سال کی سزا پر یہاں کوئی احتجاج نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی اپنی صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے جا رہی ہے۔ احتجاج ہوئے لیکن سرکاری لوگوں کے علاوہ کس نے حصہ نہیں لیا۔ گورنر کے پی نے کہا کہ اڈیالہ جیل سے "صنم کو خط لکھا" گانے کے مصداق اب سیاسی این آر او مانگا جارہا ہے۔صوبائی حکومت کا کام لوگوں کو تحفظ دینا ہے اور وہ اپنے ہی خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ صوبائی حکومت پی ٹی آئی کے خلاف احتجاج میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔ 500 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے ہیں اس کا جواب ائیں بائیں شائیں کر رہے ہیں۔ قبائلی اضلاع کے پیسے اتے ہیں یہ اپنے دھرنوں اور عیاشیوں پر خرچ کرتے ہیں۔
گورنر خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ اسی لیے کمیٹی بنائی گئی ہے تو اس سے حکومت کو تکلیف ہو رہی ہے۔ اپنی جیب بھرنے کے لیے خط لکھنے کے بجائے صوبے کے امان و امان کے لیے لکھنا چائیے تھا۔ جب تک وفاق سے بات چیت نہ ہو تو افغانستان وفد نہیں بھیجنا چاہیے۔ افغانستان کو واضح ہیغام ہے کہ ان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔ مذاکرات برابری کی بنیاد پر ہونا چاہییے ہیں۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہم نے اج تک سیکورٹی کو سنجیدہ نہیں لیا۔ کیا ہماری اسمبلی میں سیکورٹی پر کوئی بحث ہوئی ہے۔ جس صوبائی اسمبلی میں پاک فوج کے خلاف قرارداد پاس ہو وہاں کیا ہو گا۔ آن کیمرہ سیشن ہونا چاہیے جس میں تمام معاملات دیکھے جائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی خیبر پختونخوا نے کہا کہ کے خلاف
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کا حل مذاکرات سے مشروط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ( کے پی کے ) علی امین گنڈاپور کاکہنا ہے کہ دہشتگردی کے مسئلے کا پائیدار اور دیرپا حل صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے اور اس مقصد کے لیے افغانستان کے ساتھ بامقصد اور سنجیدہ بات چیت ناگزیر ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے نیشنل سیکیورٹی اینڈ وارکورس کے شرکا نے وزیراعلیٰ ہاؤس کا دورہ کیا، جہاں علی امین گنڈاپور سے ملاقات میں ملکی سلامتی، خطے کی مجموعی صورتحال اور صوبے کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ وفاقی حکومت نے بھی ان کی اس تجویز سے اتفاق کر لیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ہی دیرپا امن قائم کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی واپسی باعزت اور مرحلہ وار طریقے سے ہونی چاہیے تاکہ انسانی ہمدردی کے تقاضے بھی پورے ہوں اور خطے میں امن کا عمل بھی متاثر نہ ہو۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ افغانستان میں جاری عدم استحکام کے اثرات براہ راست خیبر پختونخوا پر پڑتے ہیں، جس کے باعث صوبے کو امن و امان کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس اور عوام نے بے شمار قربانیاں دی ہیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، خیبرپختونخوا حکومت وفاق کے ساتھ مل کر صوبے میں دیرپا امن کے قیام اور عوام کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔